ہم نے تو خیر تجھ سے شکاہت کبھی نہ کی ایسا نہیں کہ دل نے بغاوت کبھی نہ کی کس حال میں ہیں تیری ستائے ہوئے یہ لوگ تو نے ہی پوچھنے کی زحمت کبھی نہ کی اگلا حرف ”بغاوت”