مومن فرحین
لائبریرین
کوئی تجھ سا بھی کاش تجھ کو ملے
مدعا ہم کو انتقام سے ہے
کاش
مدعا ہم کو انتقام سے ہے
کاش
بیمار دل جدا ہے ادھر میں ادھر جدادل میں کہتے ہیں کہ اے کاش نہ آئے ہوتے
ان کے آنے سے جو بیمار کا حال اچھا ہے
تلوک چند محروم
اے دل نہ عقیدہ ہے دوا پر نہ دعا پربیمار دل جدا ہے ادھر میں ادھر جدا
اس کا کروں علاج کہ اپنی دوا کروں
مصحفی غلام ہمدانی
دوا
آدمی کی تلاش میں ہے خدااے دل نہ عقیدہ ہے دوا پر نہ دعا پر
کم بخت تجھے چھوڑ دیا ہم نے خدا پہ
صفی اورنگ آبادی
خدا
شعر آدمی پر دینا ہےکاش دیکھو کبھی ٹوٹے ہوئے آئینوں کو
دل شکستہ ہو تو پھر اپنا پرایا کیا ہے
آدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کوآدمی کی تلاش میں ہے خدا
آدمی کو خدا نہیں ملتا
رئیس امروہوی
آدمی
واہ یہ ہمیں بہت پسند ہےہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
دیکھناہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی
جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا
کیا یہاں کوئی مقابلہ ہو رہا ہے؟ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کہاں ہوں؟ بقول شاعرآدمی کیا وہ نہ سمجھے جو سخن کی قدر کو
نطق نے حیواں سے مشت خاک کو انساں کیا
آتش
خاک
نہیں نہیں مقابلہ نہیںکیا یہاں کوئی مقابلہ ہو رہا ہے؟ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کہاں ہوں؟ بقول شاعر
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
ہر لفظ کےدیکھنا
دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا
شیوۂ عشق نہیں حسن کو رسوا کرنا
حسرت موہانی
رسوا
دیکھنا
دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا
شیوۂ عشق نہیں حسن کو رسوا کرنا
حسرت موہانی
شعر کے آخری لفظ کولے کر کے شعر کہنا ہے؟
رسوا
لفظ پہ شعر دینا ہےکیا یہاں کوئی مقابلہ ہو رہا ہے؟ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کہاں ہوں؟ بقول شاعر
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
آپ رسوا پہ شعر لکھیںکیا یہاں کوئی مقابلہ ہو رہا ہے؟ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ میں کہاں ہوں؟ بقول شاعر
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
ہم سے پوچھو کہ غزل کیا ہے غزل کا فن کیالفظ پہ شعر دینا ہے
لفظ پہ شعر دینا ہے
یادوں کی بوچھاروں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیںآپ رسوا پہ شعر لکھیں