سیما علی
لائبریرین
کوئی سخن برائے قوافی نہیں کہاخامشی سے ہزار غم سہنا
کتنا دشوار ہے غزل کہنا
نامعلوم
غزل
اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں کہا
احمد فراز
شعر
کوئی سخن برائے قوافی نہیں کہاخامشی سے ہزار غم سہنا
کتنا دشوار ہے غزل کہنا
نامعلوم
غزل
شعر دراصل ہیں وہی حسرتؔکوئی سخن برائے قوافی نہیں کہا
اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں کہا
احمد فراز
شعر
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتاشعر دراصل ہیں وہی حسرتؔ
سنتے ہی دل میں جو اتر جائی
حسرت موہانی
دل
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
وہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
داغ
پتھر
بٹیا آپ نے شعر کو آخر میں ایک "ہے" بونس میں بخش دیا ۔میری بھووں کے عین درمیان بن گیا
جبیں پہ انتظار کا نشان بن گیا ہے
عمیر نجمی
جبیں
جی انکل میں ابھی درست کر دیتی ہوں ۔۔۔بٹیا آپ نے شعر کو آخر میں ایک "ہے" بونس میں بخش دیا ۔
جبین سنگ پہ لکھا مرا فسانہ گیامیری بھووں کے عین درمیان بن گیا
جبیں پہ انتظار کا نشان بن گیا
عمیر نجمی
جبیں