مخاطب اس کو ہی کرتے ہیں ارباب سخن سوداتم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں
فراق گورکھپوری
مخاطب
آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجیےعشق اب پيروي عقل خدا داد کرے
آبرو کوچہ جاناں ميں نہ برباد کرے
علامہ اقبال
برباد
تقدیر کی گردش کیا کم تھی اس پر یہ قیامت کر بیٹھےتری دنیا کو اے واعظ مری دنیا سے کیا نسبت
تری دنیا میں تقدیریں میری دنیا میں تدبیریں
عرش ملسیانی
تقدیر
وہ دے رہا ہے "دلاسے” تو عمر بھر کے مجھےمحبت بانٹنا سیکھو محبت ہے عطا رب کی
محبت بانٹنے والے طویل العمر ہوتے ہیں
بشیر مہتاب
عمر
اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیںوہ دے رہا ہے "دلاسے” تو عمر بھر کے مجھے
بچھڑ نہ جائے کہیں پھر اداس کر کے مجھے
محسن نقوی
اُداس
قطرہ نہ ہو تو بحر نہ آئے وجود میں
پانی کی ایک بوند سمندر سے کم نہیں
بوند