یہ راز کون جانے کس کا قصور تھا
ٹوٹا وہی سہارا جس پے غرور تھا
وہ تھا تو لگتے تھے بیگانے بھی اپنے
یہ اس کی سحر انگیزی تھی یا قربت کا سرور تھا اگلا لفظ " سہارا"
اتنی شدت سے تو برسات بھی کم کم برسے
جس طرح آنکھ تیری یاد میں چھم چھم برسے
منتیں کون کرے ایک گروندے کے لیے
کہہ دو بادل سے برستا ہے تو جم جم برسے
اگلا حرف ”شدت”