قمر رضوان قمر
محفلین
وقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے
کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
شکیب جلالی
وقت
کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
شکیب جلالی
وقت
وقت کرتا ہے پرورش برسوںوقت کی ڈور خدا جانے کہاں سے ٹوٹے
کس گھڑی سر پہ یہ لٹکی ہوئی تلوار گرے
شکیب جلالی
وقت
بادہ خوار تم کو کیا خورشید محشر کا ہے خوفمجھے بے دست و پا کر کے بھی خوف اس کا نہیں جاتا
کہیں بھی حادثہ گزرے وہ مجھ سے جوڑ دیتا ہ
وسیم بریلوی
خوف
مسکینی و محکومی و نومیدیِ جاویدیہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالبؔ
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
تصوف
لفظ ابھی ایجاد ہوں گے ہر ضرورت کے لیےمسکینی و محکومی و نومیدیِ جاوید
جس کا یہ تصوف ہو وہ اسلام کر ایجاد
ایجاد
لفظ ابھی ایجاد ہوں گے ہر ضرورت کے لیے
شرح راحت کے لیے غم کی صراحت کے لیے
حفیظ ہوشیارپوری
راحت
وصل کی رات تو راحت سے بسر ہونے دواور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
وصل
کب ٹھرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگیوصل کی رات تو راحت سے بسر ہونے دو
شام ہی سے ہے یہ دھمکی کہ سحر ہونے دو
سحر
رات بے خواب سی کچھ خواب اڑا کر لائیکب ٹھرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہو گی
رات
خواب کی تعبیر پر اصرار ہے جن کو ابھیرات بے خواب سی کچھ خواب اڑا کر لائی
ہم نے تعبیر وہ پائی کہ دہائی صاحب
کچھ ہمیں خواب بھی بے خواب لیے پھرتے ہیں
ہو گئی پھر تو محبت بھی دہائی صاحب
(فرخ منظور)
تعبیر
ہم کس کو دکھاتے شبِ فرقت کی اداسیخواب کی تعبیر پر اصرار ہے جن کو ابھی
پہلے ان کو خواب سے بیدار ہونا چاہئے
بیدار
پہلے غم فرقت کے یہ تیور تو نہیں تھےہم کس کو دکھاتے شبِ فرقت کی اداسی
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے
تعشق لکھنوی
فرقت
پہلے تنہائی کی ناگن ڈستی ہے برسوں
پھر کہیں دل کے آنگن میں میلہ لگتا ہے
آنگن
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
ادب
لفظوں میں ہر اک رنج سمونے کا قرینہخموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
قرینہ