دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

سفر ہے شرط مسافرنواز بہتیرے
ہزار ہا شجر ِ سایہ دار۔۔۔ راہ میں ہے
خواجہ حیدر علی آتش کے اکثراشعار میں ضرب المثل کی خوبی ہے ۔اسی شعر میں دیکھیے ’’سفر ہے شرط‘‘ یعنی حرکت میں برکت ہے ،’’مسافر نواز بہتیرے‘‘یعنی دنیا میں اچھے لوگوں کی کمی نہیں،’’شجر ِ سایہ دار‘‘ محبت اور شفقت سے پیش آنیوالی ہستیاں۔
میں
 
میں تجھ کو بتا تا ہوں۔ تقدیر ِ اُمم کیا ہے
شمشیر و سِناں اوّل ، طاؤس و رَباب آخر۔۔۔۔۔(اِس شعر میں تقدیر ِ امم، شمشیر و سِناں ، طاؤس و رباب کو تلمیحات سمجھیں اور میں وقت کا اِستعارہ ہوں )
یہی بات سرسید احمدخاں نے اپنے مضمون ’’رسم و رواج کی پابندی کے نقصانات ‘‘میں اپنے ڈھب سے کہی ہے :’’تواریخ سے ثابت ہے کہ ایک قوم کسی قدر عرصہ تک ترقی کی حالت پر رہتی ہے اور اِس کے بعد ترقی مسدود ہوجاتی ہے مگر یہ دیکھنا ہے کہ یہ ترقی کب مسدود ہوتی ہے ۔یہ اُسی وقت مسدود ہوتی ہے جبکہ اُس قوم میں سے وہ قوت اُٹھ جاتی ہے ، جس کے سبب سے نئی نئی باتیں پیدا ہوتی ہیں۔‘‘

آخر
 

سیما علی

لائبریرین
حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)
سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں
ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں جاہل ہوں میں

میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی
جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی خذف چین لب ساحل ہوں میں

ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل
جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں

بزم ہستی اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو
تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں

ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

منزل
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
میں تجھ کو بتا تا ہوں۔ تقدیر ِ اُمم کیا ہے
شمشیر و سِناں اوّل ، طاؤس و رَباب آخر۔۔۔۔۔(اِس شعر میں تقدیر ِ امم، شمشیر و سِناں ، طاؤس و رباب کو تلمیحات سمجھیں اور میں وقت کا اِستعارہ ہوں )
یہی بات سرسید احمدخاں نے اپنے مضمون ’’رسم و رواج کی پابندی کے نقصانات ‘‘میں اپنے ڈھب سے کہی ہے :’’تواریخ سے ثابت ہے کہ ایک قوم کسی قدر عرصہ تک ترقی کی حالت پر رہتی ہے اور اِس کے بعد ترقی مسدود ہوجاتی ہے مگر یہ دیکھنا ہے کہ یہ ترقی کب مسدود ہوتی ہے ۔یہ اُسی وقت مسدود ہوتی ہے جبکہ اُس قوم میں سے وہ قوت اُٹھ جاتی ہے ، جس کے سبب سے نئی نئی باتیں پیدا ہوتی ہیں۔‘‘

آخر
کیا بات ہے بھیا دونوں نے علامہ کا کلام منتخب کیا👏👏
 

سیما علی

لائبریرین
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے

ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے

جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے

ہنگامہ
 

سیما علی

لائبریرین
اس کے غم کو غمِ ہستی تو مرے دل نہ بنا
زیست مشکل ہے اسے اور بھی مشکل نہ بنا

تو بھی محدود نہ ہو مجھ کو بھی محدود نہ کر
اپنے نقشِ کف پا کو مری منزل نہ بنا

اور بڑھ جائے گی ویرانیِ دل جانِ جہاں
میری خلوت گہہ خاموش کو محفل نہ بنا

دل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا زیاں
عشق کو عشق سمجھ ، مشغلہ ِدل نہ بنا

پھر مری آس بندھا کر مجھے مایوس نہ کر
حاصلِ غم کو خدارا غمِ حاصل نہ بنا

حمایت علی شاعر
حاصلِ غم
 
حاصل غم یہی سمجھتے ہیں
موت کو زندگی سمجھتے ہیں
جس کو تیرے الم سے نسبت ہے
ہم اسی کو خوشی سمجھتے ہیں
تم ستم میں کمی نہ فرماؤ
ہم اسے دشمنی سمجھتے ہیں

خوشی
 

شمشاد

لائبریرین
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
بشیر بدر

گلی
 

سیما علی

لائبریرین
اس کے وصال کے لیے، اپنے کمال کے لیے
حالتِ دل کہ تھی خراب، اور خراب کی گئی

تیرا فراق جانِ جاں، عیش تھا کیا مرے لیے
یعنی ترے فراق میں، خوب شراب پی گئی

اس کی گلی سے اٹھ کے میں، آن پڑا تھا اپنے گھر
ایک گلی کی بات تھی، اور گلی گلی گئی
جون ایلیا


گھر
 

عظیم

محفلین
کہتے ہیں عشق نام کے گزرے ہیں اک بزرگ
ہم لوگ بھی مرید اسی سلسلے کے ہیں

( یہ شعر اکثر کہیں اور طرح بھی نظر سے گزرا ہے، معلوم نہیں کہ اصل شعر کیا ہے اور کس کا ہے )


لوگ
 
Top