خالد محمود چوہدری
محفلین
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا
خواب
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا
خواب
تھا خواب میں خیال کو تجھ سے معاملہ
جب آنکھ کھل گئی نہ زیاں تھا نہ سود تھا
خواب
اچھا یا لگدا اے سارے سو گئے، ہن اسیں وی چلئے
رب راکھا
مجھ سے کہا جو یار نے ’جاتے ہیں ہوش کس طرح‘نفس موجِ محیطِ بیخودی ہے
تغافل ہائے ساقی کا گلا کی
بیخودی