نوید رزاق بٹ
محفلین
تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
نہ گلہ ہے دوستوں کا، نہ شکایتِ زمانہ
(اقبال)
زمانہ
نہ گلہ ہے دوستوں کا، نہ شکایتِ زمانہ
(اقبال)
زمانہ
غنیمت ہے جو ہنس کے بات کر لیں
ہمیں مت چھیڑیئے ہم سر پھرے ہیں
سر پھرے
نہ جیسر تو نہیں ہے، پھرے پر گزارہ کر لیں
------------------------------------------------------
جب دہر کے غم سے اماں نہ ملی، ہم لوگوں نے عشق ایجاد کیا
کبھی شہرِ بتاں میں خراب پھرے، کبھی دشتِ جنوں آباد کیا
(ابن انشاء)
نہ جی
سر پھرے ہی چاہیئں۔۔۔
یہ ہونی نا بات!بڑی سرپھری سی ہوا چلے کہیں شام ِ دشت خیال میں
مرے راکھ راکھ سے جسم کو کوئی ریت پر نہ لکھا کرے
(منصور آفاق)
ریت
یہ ہونی نا بات!
دیکھیں کڑے نظام کو سہل کرنے والے بھی ہر جگہ ہوتے ہیںبہت کڑا نظام ہے جی
مَیں جو اُس کے قدموں میں ریت سا بکھر جاتا
چاند سا بدن اُس کا اور بھی نکھر جاتا
(ماجد صدیقی)
ریت
بہت کڑا نظام ہے جی