شکیل احمد خان23
محفلین
یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروانِ شہر۔۔۔۔قبائیں مجھے نہ دو
اے خسروانِ شہر۔۔۔۔قبائیں مجھے نہ دو
یہ غزل مہدی حسن کی گائی یادگار غزلوں میں سے ایک ہے ۔کلام احمد فراز کاہے ۔شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو ۔میں کب کا جاچکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو۔جو زہر پی چکا ہوں تمھی نے مجھے دیا ۔ اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو۔یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی ۔اے خسروانِ شہر قبائیں مجھے نہ دو۔ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آسکوں۔ہر باردُور جاکے صدائیں مجھے نہ دو۔کب مجھ کو اعترافِ محبت نہ تھا فراز۔کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو۔۔(جمہوریت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجازت ہے کہ دوفعل امر کے صیغے میں بھی چلےگا جیسے جانا سے جاؤ اور لینا سے لو اور یہی لفظ اعداد کے معنوں میں بھی قبول ہے جیسے دوتین چار )
دو۔۔(جمہوریت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اجازت ہے کہ دوفعل امر کے صیغے میں بھی چلےگا جیسے جانا سے جاؤ اور لینا سے لو اور یہی لفظ اعداد کے معنوں میں بھی قبول ہے جیسے دوتین چار )