بہت ہی خوب وارث بھائی، بہت ہی خوب لکھا ہے۔
بہت مزہ آیا پڑھ کے۔
شایانِ شان آپ نے خوب کہا سیدہ شگفتہ بہن، بھئی میں اب اتنا بھی ماہر نہیں کہ سودا کو ہاتھ لگاؤں کہ سودا نہیں مجھے، جنوں نہیں مجھے
بہرحال
خانہ بھی ہے، بر بھی، انداز و چمن بھی
کیسے ہو سودا کا وارث بے ثَمَن بھی
ہیں شگفتہ گوئی میں وہ حق گو ایسے
جو محب علوی کے نکلے ہیں سمن بھی
۔
شایانِ شان آپ نے خوب کہا سیدہ شگفتہ بہن، بھئی میں اب اتنا بھی ماہر نہیں کہ سودا کو ہاتھ لگاؤں کہ سودا نہیں مجھے، جنوں نہیں مجھے
بہرحال
خانہ بھی ہے، بر بھی، انداز و چمن بھی
کیسے ہو سودا کا وارث بے ثَمَن بھی
ہیں شگفتہ گوئی میں وہ حق گو ایسے
جو محب علوی کے نکلے ہیں سمن بھی
۔
بہت شکریہ شمشاد بھائی
آشیاں
آشیانے کی بات کرتے ہو
دل جلانے کی بات کرتے ہو
ہم کو اپنی خبر نہیں یارو
تم زمانے کی بات کرتے ہو
بات
۔
بہت عمدہ وارث بھائی ، یہ ہوئی نا بات ! بہت دلچسپ منظوم کیا !
بہت خوب ۔ اور ہاں کسرِ نفسی سے بالکل کام نہیں لینا آپ نے۔
زبردست وارث ۔۔ بہت اچھا لکھا ۔۔
وارث صاحب!
ماشاء اللہ خوب نظم کیا آپ نے سودا کی ترکیب کو
اور ایک ہی وقت میں ہم دونوں نے آنکھ پر شعر لکھ دیا۔ اب آپ کے دیے ہوئے لفظ مسجد پر شعر حاضر ہے
مسجد کے زیرِ سایہ اک گھر بنا لیا ہے
یہ بندہء کمینہ ہمسایہء خدا ہے
ہمسایہ