دیئے ہوئے لفظ پر شاعری۔۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
بعد مدت انہیں دیکھ کر یوں لگا
جیسے بے تاب دل کو قرار آ گیا
آرزووں کے گل مسکرانے لگے
جیسے گلشن میں جانِ بہار آ گیا
(روشن نندا)

‘ بےتاب‘
 

تیشہ

محفلین
انہی اداسیوں کی کائنات میں کبھی تو میں
خزاں کو جیت لوں گی موسم ِ بہار کی طرح ،




کائنات ،
 

شمشاد

لائبریرین
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز ِ دروں
شرف میں بڑھ کر ثریا سے مشت خا ک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کادر مکنوں!
مکالمات افلاطوں نہ لکھ سکی لیکن!
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرار افلاطوں
(علامہ اقبال)

اب “ رنگ “
 

الف عین

لائبریرین
رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام
موسمِ گل ہے تمھارے بام پر آنے کا نام
فیض
موسم۔۔۔
 

تیشہ

محفلین
میری حالت سے جانو تو میرے ماضی کو جان جاں
وضاحت کے لئیے میں بے زبانی لے کے آیا ہوں ،


وضاحت ۔،
 

تیشہ

محفلین
تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے
جو میری آنکھوں میں جل بھجیُ ہیں وہ خواہشیں بھی شمار کرنا ،





قصے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
قصے چلے ہیں گردشِ لیل و نہار کے
شکوے ہر ایک کو ہیں گردشِ روزگار کے
(ممتاز میرزا)

“ شکوہ “
 

جیہ

لائبریرین
گفتہ غالب

دیکھ کر تجھ کو ، چمن بسکہ نُمو کرتا ہے
خُود بخود پہنچے ہے گُل گوشہِ دستار کے پاس

گل
 

جیہ

لائبریرین
غالب گفت

ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں

فتنہ
 

شمشاد

لائبریرین
فتنہ پھر آج اٹھانے کو ہے سر لگتا ہے
خون ہی خون مجھے رنگِ سحر لگتا ہے
(آنند نرائن ملا)

(سحر)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top