ہے بیکسی کے غم سے یہ ازبس بتنگ دل
کرتا ہے اپنے جی ہی سے پھر پھر کے جنگ دل
ہوتے ہی اُسکے سامنے کُچھ چُپ ہی رہگیا
رکھتا تھا اپنے جی میں یہ کیا کیا اُمنگ دل
کیا خاک اسے زیادہ طپش ہو گی عشق کی
دیکھے تو ہے ہمیشہ سے آتش کے رنگ دل
اس خو گرفتہ غم سے نپوچھ عیش کا نشان
رکھتا ہے اسکے نام سے بھی ابتو ننگ دل
مت سمجھیو تو داغ یہ ہین اسکی چشم وا
از بسکہ ہو رہا ہے تجھے دیکھ دنگ دل
رو رو کے مین ہی شمع صفت گُھل گیا حسن
پگھلا نہ میرے حالپہ ٹک بھی وہ سنگ دل