سیما علی
لائبریرین
جزاک اللہ خیرا کثیراماشاء اللہ آپ سے تو محفل کی خوبصورتی اور رونق ہے۔ میں نے ہر موضوع پر برجستہ شگفتہ تبصرہ کرتے کسی خاتون کو دیکھا تو وہ آپ ہی ہیں۔ ماشاء اللہ
بہت ڈھیر ساری دعائیں
جزاک اللہ خیرا کثیراماشاء اللہ آپ سے تو محفل کی خوبصورتی اور رونق ہے۔ میں نے ہر موضوع پر برجستہ شگفتہ تبصرہ کرتے کسی خاتون کو دیکھا تو وہ آپ ہی ہیں۔ ماشاء اللہ
آپ سب کی محبت ورنہ پرُانے مراسلے دیکھیں ہم بہت سوچ کے لکھتے تھے اور رفتار بھی بہت کم تھی ڈر بھی لگتا تھا کچھ غلط نہ لکھ دیں اتنے اُردو داں ہیں اور ہم ٹہرے اچھے الفاظ سے نابلد کچھ غلط لکھ دیا تو!!!!!!؟ماشاء اللہ آپ سے تو محفل کی خوبصورتی اور رونق ہے۔ میں نے ہر موضوع پر برجستہ شگفتہ تبصرہ کرتے کسی خاتون کو دیکھا تو وہ آپ ہی ہیں۔ ماشاء اللہ
قدیم زمانے سے گمراہ انسانوں کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے جرائم اور گناہوں کو تقدیر کا نام دے کر مطمئن ہوجاتے ہیں اور مظلوم طبقہ بھی خدا کی رضا سمجھ کر چپ ہوجاتا ہے۔ پر یہ بات ذہن نشین رہے کہ تقدیر علمِ الٰہی کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علم میں کیا ہے!!!!؟؟اسے وہی بہتر جانتا ہے، ہمیں اس پر اتنا ایمان رکھنا چاہیے کہ جو کچھ ہوتا ہے، اللہ کے علم کے مطابق ہوتا ہے، اس کے لیے کوئی حادثہ اچانک نہیں ہوتا کیونکہ وہ سب کچھ پہلے سے جانتا ہے۔دل میں ذہن میں قرار پکڑ لیتی ہے۔ ورنہ اخلاق سدھارنے کی دوسری دوا با اخلاق لوگوں کی صحبت
نہیں جی یہ سوشل میڈیا اور ویڈیو بنانے کا دور تو حالیا ہی ہے پہلے تو اتنا عام نہیں تھابنائی تھی ویڈیو؟ تو دکھا دیں پھر۔
میرا یہ مقصد تھا کہ جو کھانے کے لیے ٹیبل اور کرسیاں استعمال کی جاتی ہیں اُن سے ذرا گریز کیا جائےآپ بھی کبھی ایک بات کرتے ہیں تھوڑی دیر اس سے مکر جاتے ہیں۔
کہنے کا یہ مقصد تھا کہ جو ظلم کرتا ہے اُس کے چہرے پر بھی آجاتا ہے شایدیہ تو اچھی بات نہیں ہے۔
لیکن مس کی صورت کا کیا تذکرہ اس میں۔ اس کی سمجھ نہیں آئی۔
آپ کی باتوں سے تو اندازہ نہیں ہورہا کہ آپ کو غصہ زیادہ آتا ہوگاغلط بات پہ بہت غصہ آتا ہے ۔۔۔۔۔
اب مزاج میں بڑا فرق آیا ہے ۔۔۔۔۔پر بھیا اب بھی غلط بات پر بہت غصہ آتا ہے!!!!!!!پر کیا کریں جب غلط کو غلط نہ کہتے ہیں نہ سمجھتے ہیںآپ کی باتوں سے تو اندازہ نہیں ہورہا کہ آپ کو غصہ زیادہ آتا ہوگا
آمین!ڈاکٹر ادیب رضوی بلا شبہ ہمارے ملک کا قابل فخر سرمایہ ہیں. اللہ پاک ان کے لگائے ہوئے شجر کا سایہ ہم پر سالوں سال بنائے رکھے. آمین.
اب آپ کی سمجھ میں بات آئینہیں ہے ۔ پھر کافی عرصہ بعد
تین مثالوں سے ثابت کیجیےکالی بھیڑیں
آپ کا مطلب کہ ایس آئی یوٹی والے نے صحیح کہا تھا؟اب آپ کی سمجھ میں بات آئی
کافی عرصے بعد تو وہ رپورٹ سو فیصد بدل سکتی ہے
میں نے کبھی غور نہیں کیا اِس بارے میںشکر ہے بھائی کہ آپ کے بھی وہی خیالات ہیں جو ہمارے ہیں قدیر بھائی کے بارے۔
نہیں میرا مطلب یہ ہے کہ جب کسی اسپتال جائیں تو وہاں سے مکمل علاج کرانے کی کوشش کیجیے. ڈاکٹر بدل بدل کے مسائل بڑھ سکتے ہیں. ہر ڈاکٹر کو مسئلہ سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے اور اس طرح آپ کا وقت ضائع ہوتا ہےآپ کا مطلب کہ ایس آئی یوٹی والے نے صحیح کہا تھا؟
بہت ہی خوب لکھا آپ نےقدیم زمانے سے گمراہ انسانوں کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے جرائم اور گناہوں کو تقدیر کا نام دے کر مطمئن ہوجاتے ہیں اور مظلوم طبقہ بھی خدا کی رضا سمجھ کر چپ ہوجاتا ہے۔ پر یہ بات ذہن نشین رہے کہ تقدیر علمِ الٰہی کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علم میں کیا ہے!!!!؟؟اسے وہی بہتر جانتا ہے، ہمیں اس پر اتنا ایمان رکھنا چاہیے کہ جو کچھ ہوتا ہے، اللہ کے علم کے مطابق ہوتا ہے، اس کے لیے کوئی حادثہ اچانک نہیں ہوتا کیونکہ وہ سب کچھ پہلے سے جانتا ہے۔
یاد رکھیں کہ ہم تقدیر کے نہیں بلکہ احکامِ شرع کے پابند ہیں۔ کوئی شخص جرم کا ارتکاب اور نیکی کا انکار اس دلیل سے نہیں کر سکتا کہ میری تقدیر میں یہی تھا، اس لیے کہ ہمیں شریعت نے نیکی کرنے اور بدی سے بچنے کا واضح حکم دیا ہے اور اس شرعی حکم کو ہم بخوبی جانتے ہیں۔ تقدیر کا تعلق علمِ غیب سے ہے جو ہمارے بس میں نہیں پھر جو چیز ہم جانتے ہیں اور جس کا حکم بھی ہمیں دیا گیا ہے اور جس کی تعمیل یا انکار کا نتیجہ بھی ہمارے سامنے رکھ دیا گیا ہے، اگر ہم اس کی تعمیل نہیں کرتے اور اس علمِ الٰہی کا جسے ہم جانتے ہی نہیں، بہانہ بنا کر غلط راہ اختیار کر رہے ہیں کہ جی قسمت میں یہی لکھا تھا تو ہمیں کیسے پتہ چل گیا کہ ہماری قسمت میں یہی لکھا تھا۔ کیا ہم نے لوحِ محفوظ پر لکھا دیکھ لیا تھا؟ پس جس کا پتہ ہے اختیار ہے، کرنے کی قدرت ہے اور جس کے انجام سے باخبر ہیں، اس پر عمل نہ کرنا اور جسے جانتے ہی نہیں اس کا بہانہ بنا کر فرائض سے فرار اور جرائم کا ارتکاب کرنا، بیمار اور مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
بقول علامہ اقبال
تقدیر کے پابند ہیں جمادات و نباتات
مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند
اور یہی سیرت میں سنوار کا سبب ہیں
منقول
آپ کے کہنے کے مطابق ڈاکٹر ایک ہی رکھنا چاھئیےنہیں میرا مطلب یہ ہے کہ جب کسی اسپتال جائیں تو وہاں سے مکمل علاج کرانے کی کوشش کیجیے. ڈاکٹر بدل بدل کے مسائل بڑھ سکتے ہیں. ہر ڈاکٹر کو مسئلہ سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے اور اس طرح آپ کا وقت ضائع ہوتا ہے
آپ کی بات صحیح ہے ہر ڈاکٹر اپنی رپورٹیں ہی دیکھتا ہے اگر اُسے کسی اور کی رپورٹ دکھا بھی دو تب بھی وہ رپورٹ دوبارہ کرواتا ہےنہیں میرا مطلب یہ ہے کہ جب کسی اسپتال جائیں تو وہاں سے مکمل علاج کرانے کی کوشش کیجیے. ڈاکٹر بدل بدل کے مسائل بڑھ سکتے ہیں. ہر ڈاکٹر کو مسئلہ سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے اور اس طرح آپ کا وقت ضائع ہوتا ہے
میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایک ہی ڈاکٹر رکھیں. میرا مطلب یہ ہے کہ ڈاکٹر بار بار نہ بدلیںآپ کے کہنے کے مطابق ڈاکٹر ایک ہی رکھنا چاھئیے
کچھ لوگ اس کو بھی طریقۂ علاج گردانتے ہیں ہم نے وہاں بھی دِکھایا اور وہاں بھی دکھایا کچھ فائدہ نہیں ہوا اور کچھ تو خود ہی تشخیص کرلیتے ہیں۔کہ اُنہیں کوئی خطرناک بیماری لاحق ہوگئی ہےنہیں میرا مطلب یہ ہے کہ جب کسی اسپتال جائیں تو وہاں سے مکمل علاج کرانے کی کوشش کیجیے. ڈاکٹر بدل بدل کے مسائل بڑھ سکتے ہیں. ہر ڈاکٹر کو مسئلہ سمجھنے میں وقت لگ سکتا ہے اور اس طرح آپ کا وقت ضائع ہوتا ہے