ذہانت آزمائیے 3

میر انیس

لائبریرین
لیکن میں نے تو کوئی دعوٰی نہیں کیا:oops: ۔ میے بھائی کہانیوں میں سن و سال تھوڑی لکھے ہوتے ہیں ۔ ہوسکتا ہ تمہاری والی کہانی زیادہ پرانی ہو جس زمانے میں ترازو بھی موجود نہ ہوتا ہو۔ ویسے جیسا سوال تم نے کیا ویسا ہی ایک واقعہ حضرت علی(ع) سے بھی منسوب ہے۔ جسکا سیدھا سا جواب یہ تھا کہ ہاتھی کو پہلے ایک حوض میں ڈالا جائے اور جتنی پانی کی سطح بلند ہو وہاں نشان لگادیا جائے ۔ بعد میں ہاتھی کو نکال کر سونا اتنا ڈالا جائے کہ پانی دوبارہ اسی نشان تک آجائے
 
لیکن میں نے تو کوئی دعوٰی نہیں کیا:oops: ۔ میے بھائی کہانیوں میں سن و سال تھوڑی لکھے ہوتے ہیں ۔ ہوسکتا ہ تمہاری والی کہانی زیادہ پرانی ہو جس زمانے میں ترازو بھی موجود نہ ہوتا ہو۔ ویسے جیسا سوال تم نے کیا ویسا ہی ایک واقعہ حضرت علی(س) سے بھی منسوب ہے۔ جسکا سیدھا سا جواب یہ تھا کہ ہاتھی کو پہلے ایک حوض میں ڈالا جائے اور جتنی پانی کی سطح بلند ہو وہاں نشان لگادیا جائے ۔ بعد میں ہاتھی کو نکال کر سونا اتنا ڈالا جائے کہ پانی دوبارہ اسی نشان تک آجائے

اگر ہاتھی کو پانی میں ڈال کر سطح کی اونچائی کی پیمائش کریں گے تو اس سے ہاتھی کے حجم کے برابر سونا "ماپا" تو جا سکتا ہے لیکن وزن کے برابر "تولا" نہیں جا سکتا۔ البتہ اگر ہاتھی اور سونے کی کثافت یکساں ہوتی ہو تو بات اور ہے، جو کہ ہمارے خیال میں نہیں ہوتی۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
انیس بھائی آپ کے سوال کا جواب تو بہت ہی آسان ہے۔

تین تین سکوں کے تین حصے کر لیں۔ دونوں پلڑوں میں تین تین سکے رکھیں۔ اگر تو پلڑے برابر ہیں تو کھوٹہ سکہ باقی کے تین سکوں میں ایک ہے۔ اگر ایک پلڑا جھک گیا ہے تو کھوٹہ سکہ اسی پلڑے میں ہے۔ جب یہ معلوم ہو گیا کہ کھوٹہ سکہ کون سے تین سکوں میں ہے تو دوسری دفعہ ان تین سکوں میں سے دو سکے ایک ایک پلڑے میں رکھیں۔ اگر تو ایک پلڑا جھک گیا تو وہی کھوٹہ سکہ ہے اور اگر پلڑے برابر ہیں تو کھوٹہ سکے آپ کے ہاتھ میں ہے۔ جو کبھی نہ کبھی تو کام آ ہی جائے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
سعود بھائی اگر تو انعام ملاح نے جیتا تھا تو پھر تو بہت ہی آسان حل ہے۔

ملاح نے ہاتھی کو کشتی میں سوار کیا اور کشتی جتنی پانی میں نیچے گئی، اس نے کشتی کے باہر پانی کی سطح کے برابر نشان لگا لیا۔ پھر ہاتھی کو کشتی سے اتار کر اس میں سونا بھرنا شروع کیا اور جب کشتی اس نشان کے برابر ڈوب گئی تو سونا ہاتھی کے وزن کے برابر ہو گیا۔
 

سارہ خان

محفلین
فیض صاحب اور ان کی بیگم پکنک پر گئے ۔۔ فیض صاحب کے پانچ بیٹے ہیں ۔۔ ہر ایک بیٹے کی سات بیٹیاں ہیں اور ہر بیٹی کے تین تین بیٹے ہیں ۔۔ بتائیے کل کتنے افراد پکنک پر گئے ؟
 

میر انیس

لائبریرین
شاباش شمشاد ۔ اب ایک آسان سا سوال اورکہانی کی صورت میں۔ فرض کرو تم اپنی گاڑی سے کراچی سے سکھر جارہے ہو حیدرآباد سے آگے جاکر ایک ایسا مقام آیا جہاں راستہ آگے جاکر دو راستوں میں تقسیم ہوجاتا ہے جس میں سے ایک راستہ سکھر اور ایک راستہ لاڑکانہ جاتا ہے۔ یاد رکھو کہ یہ آج کل کا زمانہ نہیں ہے جو تم فوراِ موبائل انٹر نیٹ کے ذریعے گوگل میپ سے راستہ تلاش کرلواورکوئی بورڈ وغیرہ بھی نہیں لگا ہوا ہے ایک حل ضرور ہے اس مشکل کا کہ وہاں بالکل بیچ میں ایک جھونپڑی ہے جس میں دو جڑواں بھائی رہتے ہیں جو بالکل ہم شکل ہیں پر ایک فرق دونوں میں ہےوہ یہ کہ ایک ہمیشہ سچ بولتا ہے اور ایک ہمشہ جھوٹ بولتا ہے ۔ اب جب تم دروازہ کھٹکھٹاتے ہو تو ایک بھائی دروازے پر آتا ہے اور تم کو اس سے صرف ایک ہی سوال کرنے کی اجازت ہے۔ اب تم کو ایک ایسا سوال کرنا ہے کہ چاہے جھوٹا بھائی ہو یا سچا تم کو سکھرجانے کا راستہ معلوم ہوجائے ورنہ تم لاڑکانہ پہنچ جاؤ گے اور پھر تم کو پتہ ہے وہاں تمہارا کیا حشر ہونا ہے۔ یہ سوال صرف شمشاد کیلئے ہی نہیں ہے بلکہ جو چاہے سکھر جانے کی کوشش کرسکتا ہے ۔ ویسے اسکا جواب بھی دو طرح سے دیا جاسکتا ہےدونوں جوابات بتانے ہوں گے
 
شاباش شمشاد ۔ اب ایک آسان سا سوال اورکہانی کی صورت میں۔ فرض کرو تم اپنی گاڑی سے کراچی سے سکھر جارہے ہو حیدرآباد سے آگے جاکر ایک ایسا مقام آیا جہاں راستہ آگے جاکر دو راستوں میں تقسیم ہوجاتا ہے جس میں سے ایک راستہ سکھر اور ایک راستہ لاڑکانہ جاتا ہے۔ یاد رکھو کہ یہ آج کل کا زمانہ نہیں ہے جو تم فوراِ موبائل انٹر نیٹ کے ذریعے گوگل میپ سے راستہ تلاش کرلواورکوئی بورڈ وغیرہ بھی نہیں لگا ہوا ہے ایک حل ضرور ہے اس مشکل کا کہ وہاں بالکل بیچ میں ایک جھونپڑی ہے جس میں دو جڑواں بھائی رہتے ہیں جو بالکل ہم شکل ہیں پر ایک فرق دونوں میں ہےوہ یہ کہ ایک ہمیشہ سچ بولتا ہے اور ایک ہمشہ جھوٹ بولتا ہے ۔ اب جب تم دروازہ کھٹکھٹاتے ہو تو ایک بھائی دروازے پر آتا ہے اور تم کو اس سے صرف ایک ہی سوال کرنے کی اجازت ہے۔ اب تم کو ایک ایسا سوال کرنا ہے کہ چاہے جھوٹا بھائی ہو یا سچا تم کو سکھرجانے کا راستہ معلوم ہوجائے ورنہ تم لاڑکانہ پہنچ جاؤ گے اور پھر تم کو پتہ ہے وہاں تمہارا کیا حشر ہونا ہے۔ یہ سوال صرف شمشاد کیلئے ہی نہیں ہے بلکہ جو چاہے سکھر جانے کی کوشش کرسکتا ہے ۔ ویسے اسکا جواب بھی دو طرح سے دیا جاسکتا ہےدونوں جوابات بتانے ہوں گے

ڈائریکٹ جواب کے بجائے ہم پھر اشاراتی زبان میں جواب دیں گے کہ سچے کو جھوٹے پر یا جھوٹے کو سچے پر سپر امپوز کر دیں تو جواب ہمیشہ جھوٹ آئے گا۔ :) :) :)
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
شاباش شمشاد ۔ اب ایک آسان سا سوال اورکہانی کی صورت میں۔ فرض کرو تم اپنی گاڑی سے کراچی سے سکھر جارہے ہو حیدرآباد سے آگے جاکر ایک ایسا مقام آیا جہاں راستہ آگے جاکر دو راستوں میں تقسیم ہوجاتا ہے جس میں سے ایک راستہ سکھر اور ایک راستہ لاڑکانہ جاتا ہے۔ یاد رکھو کہ یہ آج کل کا زمانہ نہیں ہے جو تم فوراِ موبائل انٹر نیٹ کے ذریعے گوگل میپ سے راستہ تلاش کرلواورکوئی بورڈ وغیرہ بھی نہیں لگا ہوا ہے ایک حل ضرور ہے اس مشکل کا کہ وہاں بالکل بیچ میں ایک جھونپڑی ہے جس میں دو جڑواں بھائی رہتے ہیں جو بالکل ہم شکل ہیں پر ایک فرق دونوں میں ہےوہ یہ کہ ایک ہمیشہ سچ بولتا ہے اور ایک ہمشہ جھوٹ بولتا ہے ۔ اب جب تم دروازہ کھٹکھٹاتے ہو تو ایک بھائی دروازے پر آتا ہے اور تم کو اس سے صرف ایک ہی سوال کرنے کی اجازت ہے۔ اب تم کو ایک ایسا سوال کرنا ہے کہ چاہے جھوٹا بھائی ہو یا سچا تم کو سکھرجانے کا راستہ معلوم ہوجائے ورنہ تم لاڑکانہ پہنچ جاؤ گے اور پھر تم کو پتہ ہے وہاں تمہارا کیا حشر ہونا ہے۔ یہ سوال صرف شمشاد کیلئے ہی نہیں ہے بلکہ جو چاہے سکھر جانے کی کوشش کرسکتا ہے ۔ ویسے اسکا جواب بھی دو طرح سے دیا جاسکتا ہےدونوں جوابات بتانے ہوں گے
چونکہ ایسا ہی ایک سوال میری نظر سے گزر چکا ہے اور اس کا جواب بھی مجھے معلوم ہے اس لیے ایمان داری کا تقاضا ہے کہ اس کا جواب میں نہ دوں بلکہ بہتر یہی ہے کہ ذہانت کی یہ مشق سب سے کروائی جائے ۔۔۔ سوال کا جواب دینے والا واقعی ذہین ہو گا ۔۔۔ لیکن اپنے ذہن سے سوچ کر جواب دیا جائے تو مناسب ہو گا ۔۔۔۔۔ اس طرح ذہنی مشق بھی ہو جائے گی اور وقت بھی "اچھا" گزر جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اس سے سوال کرو کہ تمہارا بھائی کس راستے سے سکھر جاتا ہے اگر وہ بتائے کہ اس کا بھائی اس راستے سے سکھر جاتا ہے تو سمجھ لو یہ سچے والا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹے والا ہواتو پہلے بھائی کا انکار کرے گا پھر غلط راستہ بتائے گا۔ آپ دوسرے راستے کو اختیارکریں۔
 

میر انیس

لائبریرین
اسطرح پتہ نہیں چل سکے گا۔ کیوں کہ سچے بھائی اور جھوٹے بھائی دونوں کے جوابات الگ الگ ہوں گے۔ چاہے سچا ہو یا جھوٹا سکھر جانے کیلئے راستہ تو ایک ہی استعمال کریں گے نا اسطرح سچا تو صحیح راستہ ہی بتائے گا مگر جھوٹا لاڑکانہ کا راستہ بتادے گا۔ پھر آپ کو کیا پتہ کہ یہ سچا ہے یا جھوٹا
 
Top