مکسّر غیر ثابت نمبر کو کہتے ہیں۔ مثلاً آدھا، سوا، پونا، چار بٹہ سات، تین اعشاریہ دو وغیرہ۔
یہ نمبر ممکن اس لئے نہیں ہے کیوں کہ اگر شروعات میں ایک پھل بھی ہو تو تیس دنوں میں یہ تعداد بہت ہی زیادہ ہو جائے گی۔ اور اگر صفر ہو تو تیس دن کیا تیس سال میں بھی صفر سے آگے نہیں بڑھے گی۔
اب آئیے اس نمبر کا آپریشن کرتے ہیں۔
تیسویں دن: 30000
انتیسویں دن: 15000
اٹھائیسویں دن: 7500
ستائسویں دن: 3750
چھبیسویں دن: 1875
پچیسویں دن: 937.5
امید ہے کہ سمجھ میں یہ بات آ گئی ہوگی کہ آدھا اور چوتھائی قسم کے پھل پیڑ پر نہیں لگ سکتے۔
یہی وجہ ہے کہ میں نے جواب درست اور سوال غلط کہا تھا۔
اس بیان سے میرا مقصد اپیا کی دل شکنی ہرگز نہیں۔ بس میں ایک منطقی بات آپ تک پہونچانا چاہتا تھا کیوں کہ ایسی باتوں سے آپ کو بہت رغبت ہے۔
آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں۔
واقعہ مشہور ہے کہ شطرنج کا خالق کسی راجہ کا درباری ریاضی داں تھا۔ اس کا یہ کھیل بادشاہ کو اتنا پسند آیا کہ اس نے کہہ دیا مانگو کیا مانگتے ہو۔ اس ریاضی داں نے کہا یوں تو آپ کا سایا سلامت رہے یہی ہمارے کئے سب کچھ ہے پر آپ کچھ دینا ہی چاہتے ہیں تو ایسا کیجئے کہ شطرنج کے ہر خانے پر ایک کے بعد ایک دو گنا گیہوں کے دانے رکھ کر دے دیجئے۔ پہلے خانے پر ایک گیہوں سے شروعات کیجئے دوسرے پر دو تیسرے پر چار، چوتھے پر آٹھ، پانچویں پر سولہ، پھر بتیس، چونسٹھ، ایک سو اٹھائیس، دو سو چھپن، پانچ سو بارہ، ایک ہزار چوبیس اگلے پر دو ہزار اڑھتالیس و علیٰ ھٰذا القیاس شطرنج کے پورے چونسٹھ خانوں پر۔
پتہ ہے گیہوں کی کتنی مقدار ہو گئی تھی؟
اتنی تھی کہ بادشاہ کی ملکیت پر فٹ بھر موٹی تہ جم جاتی۔ یقین نہ ہو تو حساب لگا کر بالکل صحیح مقدار کا تخمینہ لگا لیجئے۔ گیہوں کے دانوں کی تعداد شاید بیس سے بھی زائد اعداد میں تی ہے۔