محمد وارث
لائبریرین
ہر داغ ہے اِس دل میں بجز داغِ ندامت !کوئی دیکھے تو اب وہ داغ نہیں
ہر داغ ہے اِس دل میں بجز داغِ ندامت !کوئی دیکھے تو اب وہ داغ نہیں
دل سے ہو دور یہ وہ داغ نہیںہر داغ ہے اِس دل میں بجز داغِ ندامت !
ہر داغ ہے اِس دل میں بجز داغِ ندامت !
دل سے ہو دور یہ وہ داغ نہیں
شعر کہاں برادرم بس ایک دوسرے سے "شعر خوانی" ہو رہی ہے۔لفظ داغ پر شعر کہے جا رہے ہوں تو ایک میری طرف سے بھی
داغ دامن کے ہوں، دل کے ہوں، یا چہرے کے فراز
کچھ نشاں عمر کی رفتار سے لگ جاتے ہیں
اب کوئی داغ بچ کر دکھائے!!
ارے، داغ تو اچھے ہوتے ہیں!
یہ دل کے داغ تو دِکھتے تھے یوں بھی، پر کم کمکوئی دیکھے تو اب وہ داغ نہیں
سینہ تمام چاک ہے میرا، سارا جگر ہے داغﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺩﺍﻍ ﺗﻮ ﺩِﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﯾﻮﮞ ﺑﮭﯽ، ﭘﺮ ﮐﻢ ﮐﻢ
پڑا فلک کو ابھی دل جلوں سے کام نہیںسینہ تمام چاک ہے میرا، سارا جگر ہے داغ
وغیرہ بھی
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغپڑا فلک کو ابھی دل جلوں سے کام نہیں
جلا کے راکھ نہ کردوں تو داغ نام نہیں
دل نہیں تجھ کو دِکھاتا ورنہ داغوں کی بہار!پڑا فلک کو ابھی دل جلوں سے کام نہیں
جلا کے راکھ نہ کردوں تو داغ نام نہیں
تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہمدل نہیں تجھ کو دِکھاتا ورنہ داغوں کی بہار!
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحردل نہیں تجھ کو دِکھاتا ورنہ داغوں کی بہار!
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے
نیز
کچھ دیر تو لگے گی سوال و جواب میں
وغیرہ
تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم
ویسے یہاں تن کی جگہ "لڑی" ہونا چاہیے۔
واہ جی واہ، کیا "داغ و بہار" قسم کی لڑی ہے۔یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
نیز یہ کہکیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
بقول داغ دہلوییہ لڑی داغدار ہو گئی ہے۔ سرف ایکسل کی ضرورت ہے۔
کچھ داغ بڑے اچھے ہوتے ہیں مٹانے کو دل بھی نہیں کرتابقول داغ دہلوی
داغ کو کیوں مٹائے دیتے ہو
اچھا جی اگر ہماری وجہ سے داغدار ہوئی تو عیہ لڑی داغدار ہو گئی ہے۔ سرف ایکسل کی ضرورت ہے۔