شکر یہ صفی بھائیماشاء اللہ عمدہ کلام ہے ۔۔۔
بہت اچھی غزلیات ہیں آپ کی۔ تینوں غزلیں ہی لاجواب ہیں، بہت داد آپ کے لیے۔
اُس پہ ہے بارِ محبت، صورتِ کوہِ گراں
آہ! دیکھو وہ تن آساں، کس قدر مشکل میں ہے
ڈھلی ہے جب سے قالب میں
ہوئی ہے در بدر مٹی
بہت خوب La Alma
بهت خوب، تینوں کلام ایک سے ایک بهتر
بهت ھی داد آپ کے لئے۔ ماشاءالله۔ سبحان الله
محترمہ
ایک سے بڑھ کر ایک ۔۔۔ خوبصورت اشعار ہیں ۔۔۔۔
واہ، بہت خوب، لا المیٰ بہن۔لاجواب کلام ہے۔
محترمہ La Alma ، بہت خوب۔ مزیدار غزل۔ سلامت رہیں
آپ سب احباب کی تہہِ دل سے مشکور ہوں . خوش رہیے .ماشاءاللہ۔ مشاہدے کی گہرائی اور گیرائی دونوں خوب ہیں۔
بہت داد قبول فرمائیے۔
واہ سجاد بھائی۔موت سے میری اگر ممکن ہے پھولوں کی حیات
خوش رہو یہ زندگی پھر آخری منزل میں ہے
واہ۔کشتیوں کے ساتھ کرتا ہے سفر اپنا شروع
یہ جو ہے گرداب یہ بھی کنبہء ساحل میں ہے
بہت خوب۔کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں
کیا اداہے جناب !لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں
ماشا اللہ۔دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہیں
واہتخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے
واہ۔اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
واہ۔ کیا کہنے جناب !جان لی تیغِ تبسم سے کئی عشاق کی
قتل کرنے کا سلیقہ خوب تر قاتل میں ہے
واہ۔ہنر تھا نہ خوبی نہ انداز
سو نام و نشاں سے گئے ہیں
خوب۔محبت ہوئی جن کو المٰی
وہ سود و زیاں سے گئے ہیں
واہ۔ کیا انداز ہے۔ڈھلی ہے جب سے قالب میں
ہوئی ہے در بدر مٹی
ماشا اللہ۔غمگسارو! رنج مجھ کو، نارسائی کا نہیں
میرا کُل سامان ِحسرت، زیست کے حاصل میں ہے
کیا بات ہے۔ ماشا اللہپتھر بھی جو روتے تو تعجب نہیں ہوتا
ہم حالِ شکستہ جو سنانے کو چلے تھے
خوب است ۔اس کی جانب جو گیا وہ لوٹ کر آیا نہیں
بس خدا جانے کشش کیسی تری محفل میں ہے
بجا ارشاد فرمایا بھائی۔میں بھی ہوں فائق ذرا شعر و سخن سے آشنا
بے سبب موجودگی میری کہاں محفل میں ہے
سچ پوچھو تو آنکھوں میں بھی اشکوں کا تھا فقدان
اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے
افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ
جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے
کل بھی ہم مقتول تھے اور آج بھی مقتول ہیں
بوکھلاہٹ پھر بھی آخر کیوں صفِ باطل میں ہ
واہ سجاد بھائی۔
خوب غزل کہی ہے ۔
ماشا اللہ
کیا کہنے بہت خوب۔ خوبصورت کلام۔وہ اپنی ہتک آپ بلانے کو چلے تھے
جو نام و نشاں میرا مٹانے کو چلے تھے
سچ پوچھو تو آنکھوں میں بھی اشکوں کا تھا فقدان
اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے
افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ
جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے
جن سے نہ ہوئی پھولوں کی گلشن میں حفاظت
گلزار وہ صحرا میں کھلانے کو چلے تھے
تھے
کچھ اور نظر آنے لگا زخم جگر کا
کیا کہتے کہ ہم زخم چھپانے کو چلے تھے
پتھر بھی جو روتے تو تعجب نہیں ہوتا
ہم حالِ شکستہ جو سنانے کو چلے تھے
اپنوں سے تو رکھا نہ تعلق کوئی فائق
رشتہ تو زمانے سے نبھانے کو چلے تھے
بہت خوبصورت محترم! بھائی کیا خوب گرہ لگائی ہے۔واجباً گرچہ نہیں ہے_احتیاطاً ہے_مگر
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
جزاک اللہواہ
ماشا اللہ۔
کاشف اسرار بھائی پسندیدگی کے لیے آپ کا شکریہ ۔۔۔۔واہ۔
خوبصورت انداز ہے۔
واہ۔ کیا کہنے جناب !
ماشا اللہ۔
ہنر تھا نہ خوبی نہ انداز
سو نام و نشاں سے گئے ہیں
محبت ہوئی جن کو المٰی
وہ سود و زیاں سے گئے ہیں
اگر تو ہے بشر مٹی
پِھراُس کا ہر سفر مٹی
ڈھلی ہے جب سے قالب میں
ہوئی ہے در بدر مٹی
سراپا خاک کر ڈالا
یہ دِل مٹی جگر مٹی
اٹے ہیں گرد سے منظر
دِکھے شام و سحر مٹی
کوئی تخلیق رہ میں ہے
جدھر دیکھو اُدھر مٹی
صدائےکُن سے پہلے تھے
یہ برگ و گُل ,شجر مٹی
جو اُترے قبر میں الٰمی
ہوئے سارے ہُنر مٹی
اُس پہ ہے بارِ محبت، صورتِ کوہِ گراں
آہ! دیکھو وہ تن آساں، کس قدر مشکل میں ہے
اس طرح پائی ہے ہم نے، پائے لغزش کی سزا
اک قدم ہے راستے میں، دوسرا منزل میں ہے
سچ پوچھو تو آنکھوں میں بھی اشکوں کا تھا فقدان
اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے تھے
افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ
جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے
جن سے نہ ہوئی پھولوں کی گلشن میں حفاظت
گلزار وہ صحرا میں کھلانے کو چلے تھے
بات دل کی کیا ہمارے وہ تمہارا ہے اسیر
کوئی وقعت بھی ہماری کیا تمہارے دل میں ہے
اس کی جانب جو گیا وہ لوٹ کر آیا نہیں
بس خدا جانے کشش کیسی تری محفل میں ہے
غیر ممکن ہے وہ آئے گا جنازے پر مرے
اہمیت کوئی کہاں میری دلِ قاتل میں ہے
واجباً گرچہ نہیں ہے_احتیاطاً ہے_مگر
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
میں بھی ہوں فائق ذرا شعر و سخن سے آشنا
بے سبب موجودگی میری کہاں محفل میں ہے