محبت ہے آپکی میری پیاری بجَّو!مریم افتخار
آپ نے تو حیران کر دیا۔اس قدر خوبصورت اشعار
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا
واہ۔بھئی کمال کر دیا۔بہت لاجواب۔
کاش!!!جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ
جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ
مرے پیارے محمدﷺ۔کیا اشعار ہیں۔
کیا اتنی اجازت ہے؟آہ! کاش یہ اجازت مل جائے۔ کاش!!!!
محمد بلال اعظم
لفظوں کا اجالا ہے جو تم دیکھ رہے ہو
خوشبو سی سماعت ہے، تمہیں کون بتائے
بہت اعلیٰ
تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا
ہم نے ہر بار تمدن کو زمیں برد کیا
ہم نے رکھے ہیں ثقافت کے بھی معیار جدا
بہت خوب!واہ واہ!
واہ فائق صاحب لطف آ گیا۔ کیا کہنے اور آپ کی طرحی غزل تو خوب ہے۔ لاجواب۔السلام علیکم
تمام احباب کو محفل کی گیارھویں سالگره بہت بہت مبارک ھو
میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ آپ جیسے سخن شناس احباب کے درمیان مجھے بھی اپنے سیدھے سادھے اشعار پیش کرنے کا موقع ملا
ایک مطلع اور چند اشعار غزل کے حاضرِ خدمت ہیں
غزل
وہ اپنی ہتک آپ بلانے کو چلے تھے
جو نام و نشاں میرا مٹانے کو چلے تھے
سچ پوچھو تو آنکھوں میں بھی اشکوں کا تھا فقدان
اور تشنگی صحرا کی بجھانے کو چلے
افسوس کہ وہ خود بھی تھے گمراہِ زمانہ
جو راستہ بتلانے زمانے کو چلے تھے
جن سے نہ ہوئی پھولوں کی گلشن میں حفاظت
گلزار وہ صحرا میں کھلانے کو چلے تھے
تھے
کچھ اور نظر آنے لگا زخم جگر کا
کیا کہتے کہ ہم زخم چھپانے کو چلے تھے
پتھر بھی جو روتے تو تعجب نہیں ہوتا
ہم حالِ شکستہ جو سنانے کو چلے تھے
اپنوں سے تو رکھا نہ تعلق کوئی فائق
رشتہ تو زمانے سے نبھانے کو چلے تھے
مصرع طرح. ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
مطلع
آرزو خود سے شناسائی کی میرے دل میں ہے
پر کہاں امکان اس کا حال و مستقبل میں ہے
بات دل کی کیا ہمارے وہ تمہارا ہے اسیر
کوئی وقعت بھی ہماری کیا تمہارے دل میں ہے
اس کی جانب جو گیا وہ لوٹ کر آیا نہیں
بس خدا جانے کشش کیسی تری محفل میں ہے
غیر ممکن ہے وہ آئے گا جنازے پر مرے
اہمیت کوئی کہاں میری دلِ قاتل میں ہے
کل بھی ہم مقتول تھے اور آج بھی مقتول ہیں
بوکھلاہٹ پھر بھی آخر کیوں صفِ باطل میں ہے
واجباً گرچہ نہیں ہے_احتیاطاً ہے_مگر
ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے
میں بھی ہوں فائق ذرا شعر و سخن سے آشنا
بے سبب موجودگی میری کہاں محفل میں ہے
اب اجازت چاہوں گا شکریہ
محتاجِ دعا
کوئی فرعون کہہ دے گا کہ موسیٰ کو ہزیمت دو
بس اک اس خوف سے ہم لوگ جادوگر نہیں بنتے
بلائے ہجر کو یوں تیشۂ فرہاد مت کیجے
یہ کوہِ چشم ہے یاں جوئے اشک ایجاد مت کیجے
پڑا پاؤں ہوں جوڑے ہاتھ بھی ہیں پر نہیں بنتے
ترے کوچے کے پنچھی میرے نامہ بر نہیں بنتے
بہترین .وکالت کفر کی کرتے نہ تھے ابلاغ والے تب
قلم کاروں کی سچائی پہ سب کو مان ہوتا تھا
بہت بہت شکریہ۔ جزاک اللہ خیرا۔
مانی عباسی صاحب ۔ بهت ھی خوب اور ایک سے ایک بهترین اشعار پیش کئے آپ نے ماشاءالله داد ھی داد۔بیاں ہے شعبدہ بازی فقط گفتار کے غازی
يہ زاہد گلشن_ ملت کے برگ و بر نہیں بنتے
يہ اہل_عشق اہل_اشک بھی ہوتے ہیں مانی جی
تمہیں کس نے کہا یہ یار_ چشم_ تر نہیں بنتے
بہت بہت شکریہواہہہہہہہہ
بہت اعلی بہت خوب
بہت سی دعاؤں بھری داد
ڈھیروں دعائیں
آداب۔۔۔ ابتدا ایک فی البدیہہ غزل سے
مانی اپنے من میں گر جھانکا کروں
عیب اوروں کے نہ یوں ڈھونڈا کروں
لوگ اس قابل نہیں اس دور کے
اب کسی سے میں محبت کیا کروں؟
بولنے مجھ کو پڑیں گے لاکھ جھوٹ
تا کہ ثابت خود کو میں سچا کروں
بک رہا ہوں ایک میٹھے بول پر
یار! خود کو سستا اور کتنا کروں؟
گفتگو سانسوں سے کریں سانسیں اور
لب سے لب پر اک غزل لکھا کروں
دیکھ کر ان میں سنوارو خود کو تم
اپنی آنکھوں کو میں آئينہ کروں؟؟؟
خوں سے لت پت وادئی کشمیر ہے
ایسے میں اب ذکر_گیسو کیا کروں؟
اور کوئی بھاتا نہيں اس الّو کو
دل کا مانی میں کروں تو کیا کروں
چاہتا ہوں گر برے اچھے بنیں
میں بروں کے ساتھ اچھا کروں
بھول جاؤں؟ یاد رکھوں؟ سوچ لوں؟
یوں کروں؟ ایسا کروں؟ ویسا کرو؟
اے خدا اتنی تو مجھ کو چھوٹ دے
میرا جب جی چاھے مر جایا کروں
پڑا پاؤں ہوں جوڑے ہاتھ بھی ہیں پر نہیں بنتے
ترے کوچے کے پنچھی میرے نامہ بر نہیں بنتے
خبر ان کو ہو کیسے وسعت_افلاک کی ہائے
یہ وہ کرگس ہیں جو پرواز میں شہپر نہیں بنتے
اسے کیا علم ہے کیا قطرۂ نیساں حقیقت میں
شکم میں جس صدف کے عنبر و گوہر نہیں بنتے
کوئی فرعون کہہ دے گا کہ موسیٰ کو ہزیمت دو
بس اک اس خوف سے ہم لوگ جادوگر نہیں بنتے
تھی لطف_وصل تو اوقات سے باہر کی شہ اے دل
مگر کچھ خواب کیوں پلکوں کے ہم بستر نہیں بنتے
بیاں ہے شعبدہ بازی فقط گفتار کے غازی
يہ زاہد گلشن_ ملت کے برگ و بر نہیں بنتے
يہ اہل_عشق اہل_اشک بھی ہوتے ہیں مانی جی
تمہیں کس نے کہا یہ یار_ چشم_ تر نہیں بنتے
جدید
بہت بہت شکریہ تابش صاحب
اہلیانِ اردو محفل فورم محفل کو گیارھویں سالگره بہت بہت مبارک ہو۔ ایک عدد طرحی اور ایک غیر طرحی غزل کے ساتھ حاضر ہوں۔
اب چراغاں کب کسی بھی آرزوئے دل میں ہے
زندگانی مسترد کردہ کسی فائل میں ہے
دل کا خوں ہونا کسی اپنے کے ہاتھوں ہے روا
جو بہت پیارا ہے ہم کو فرقہء قاتل میں ہے
دیکھ لی ہیں زندگی میں ہر طرح کی مشکلیں
اب تو جو مشکل بھی ہے معمول کی مشکل میں ہے
کشتیوں کے ساتھ کرتا ہے سفر اپنا شروع
یہ جو ہے گرداب یہ بھی کنبہء ساحل میں ہے
قہقہے ، موسیقی کی آواز، باتیں ۔۔۔۔ سب سراب
میں کہاں میرا اکیلا پن ہے جو محفل میں ہے
زندگی ہے وقت کے بے رحم صحرا میں مگر
بہرِ فردا اب بھی کوئی واہمہ محمل میں ہے
نویدظفرکیانی
--------------------------
دلِ درد آشنا رکھے ہوئے ہیں
بدن میں کربلا رکھے ہوئے ہیں
کسی کے رنگ میں ڈھلتے نہیں ہیں
ہم اپنی کیمیا رکھے ہوئے ہیں
ہمیں تفہیمِ دنیا کے معمے
خلا اندر خلا رکھے ہوئے ہیں
کوئی منزل نہیں منزل ہماری
اِک آتش زیرِ پا رکھے ہوئے ہیں
لڑائی ظلمتِ شب سے ہے جاری
سرِ بام اک دیا رکھے ہوئے ہیں
ہمارے سامنے ہیں پر وہ یوں ہیں
نہ ہونے کی ادا رکھے ہوئے ہیں
جو موسم پہن کر آئے ہیں سورج
وہ دامن میں گھٹا رکھے ہوئے ہیں
دلیلِ خامشی کام آ رہی ہے
کسی کو بے نوا رکھے ہوئے ہیں
نویدظفرکیانی