سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

بھیا، بہت خوب، بہت اعلیٰ۔ قطعات بہت عمدہ کہے آپ نے اور غزل کے لئے جتنا مشکل ردیف آپ نے منتخب کیا ماشاءاللہ اتنی خوبصورتی سے اسے نبھایا بھی۔ سلامت رہیں۔ اللہ پاک مزید ترقی عطا فرمائے۔
آمجد بھائی! بہت بہت شکریہ۔۔۔۔ کہ آپ نے فقیر کی کاوش پر ںظر عنایت ڈالی۔ اور "ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے" یہ صرف اور صرف آپ احباب کا خلوص اور محبت ہے کہ یہ ناکارہ چیزیں کام کی لگ رہی ہیں۔۔۔ آپ کی نوزشات پر بہت بہت شکریہ۔
 

Arshad khan

محفلین
ﺷﺮﺍﺭﺗﯿﮟ ﺑﻬﯽ ، ﻣﺤﺒﺖ ﺑﻬﯽ ، ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﮨﮯ ﺻﻨﻢ ! ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮨﯽ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﯽ
ﻣﻠﯽ ﮨﮯ ﻣﻮﺕ ﺑﻬﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻭ ﺯﻧﺪﮔﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
ﻭﮦ ﺑﺎﺩﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺮﺟﻨﮯ ﺳﮯ ﮈﺭ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ خٹکؔ
ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﺮﺳﺘﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﻬﯽ
----------------------------------
ﺟﺐ ﭘﮍﯼ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣجھ ﮐﻮ
ﺗﺐ ﻣﻠﯽ ﺧﻮﺏ ﻋﺪﺍﻭﺕ ﻣجھ ﮐﻮ
ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﺍﺱ ﮐﻮ
ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﮨﻤﺖ ﻣجھ ﮐﻮ
ﻭﮦ ﺟﻔﺎ ﮐﺎﺭ ﺟﻔﺎ ﮐﺮ ﮔﺰﺭﺍ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﺨﺸﯽ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﻟﺖ ﻣجھ ﮐﻮ
ﭘﻬﺮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻬﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﮞ ﭘﺎﯾﺎ
ﺟﺐ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﮯ ﭼﺎﮨﺖ ﻣجھ ﮐﻮ​

شکریه

واسطی خٹک بھیا بہت خوب۔ دونوں غزلیں بہت اچھی ہیں۔
اور یہ مصرعہ تو اپنے آپ میں ہی بہت عمدہ ہے
"ﻭﮦ ﺟﻔﺎ ﮐﺎﺭ ﺟﻔﺎ ﮐﺮ ﮔﺰﺭﺍ"
اس مصرعہ پر تو بےاختیار منہ سے واہ واہ نکل گئی[/QUOTE]
واہ واہ
 

صفی حیدر

محفلین
؎ لکھا نہیں جو مقدر میں دینے والے نے
ملا نہیں تو پھر اس پر ملال کیسا ہے

میں کہ افلاک کی گردش کو کہاں چھو سکتا
یہ ترا لمس افق پار تلک لایا ہے​

قتل کرنے کو ایک کافی ہے
کر سلیقے سے وار پہلو میں
بہت عمدہ اور لا جواب تخلیقات ہیں ۔۔۔۔۔۔
 

محمدظہیر

محفلین
تمام محفلین کواردو محفل - عالمی اردو مشاعرہ بہت بہت مبارک ہو۔ اگرچہ میں سخن شناس نہیں ہوں، اردو زبان سے محبت نے مجھے اس بزم میں تبصرہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
اس مشاعرے میں، بہت سی نئی شخصیات نظر آ رہی ہیں۔ تمام شعراء کا کلام دیکھ رہا ہوں ، سب نے عمدہ کلام پیش کیا ہے۔
خاص طور پر مجھے بلال اعظم صاحب، la alma صاحبہ اور نمرہ صاحبہ کے کلام کے علاوہ امجد علی صاحب کی مزاحیہ شاعری بڑی ہی دلچسپ معلوم ہوئی۔​
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
ماشاء الله!ماشاء اللہ !
پہلی دفعہ آن لائن مشاعرہ پڑھنے کو مل رہا ہے اوراب تک جتنے بھی شعراء نے اپنا کلام پیش کیا بطور قارى اسے پڑھ کر بہت محظوظ ہوا ،اللہ پاک آپ شعراء کے ذوق اور قلم میں مزید برکتیں عطا فرمائے ۔ اس کے علاوہ اس مشاعرےكے متظمین کو میری طرف سے مبارک باد کہ جنہوں نے اتنا خوبصورت مشاعرہ منعقد کیا ہے۔
دراصل كمپيوٹر نہ ہونےكے باعث وقت كے ساتھ ساتھ شعراء كو داد نہ دے سكا اور اپنے پاس موجود "چست ۔۔۔۔ نہيں مٹى پاٶ " سماڑٹ فون سے ريٹينگ دينے پر اكتفا كيا،مگر آج ليپ ٹاپ (جو دوست كا ہے) اور وقت ملا تو داد كےليے حاظر ہو گيا۔

زمیں پہ نازشِ انساں محمد عربی
فلک پہ نور کا ساماں محمدِ عربی

دکھی دلوں کے لیے چارہ ساز ذکرِ نبی
ہر ایک درد کا درماں محمدِ عربی

تمہارے دم سے ہے ’’ تصویرِ کائینات میں رنگ‘‘
تمہی حیات کا عنواں محمدِ عربی

مٹے ہیں فاصلے کون و مکاں کے آج کی شب
ہیں آج عرش پہ مہماں محمدِ عربی

ہر امّتی کی شفاعت خدا کی مرضی سے
تمہاری شان کے شایاں محمدِ عربی

شفیعِ امّتِ مرحوم، ھادیئ برحق
گواہ آپ کا قرآں محمدِ عربی

تمہارے بعد نہ ہوگا کوئی خدا کا نبی
ہیں آپ ختمِ رسولاں محمدِ عربی

خلیل کو بھی دکھا دیجیے رخِ انور
اسے ہے بس یہی ارماں محمدِ عربی


سبحان اللہ!
بہت خوبصورت نعت سے مشاعرے کا آغاز کیا خلیل بھائی
اِس بھری محفِل میں تنہا ہیں خلیل
آج تو بس کوئی اپنا چاہیے
بہت خوب۔
روکنے کا یوں بہانہ ہوگیا
ہم نے پیالہ رکھ دیا سامان میں

خلق اُن کے دیکھنا ہوں گر تمہیں
دیکھ لو بس جھانک کر قرآن میں

ہار کر بھی پالیا اُن کو خلیلؔ
فائدہ ہی فائدہ نقصان میں
اعلیٰ
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
کیا اتنی اجازت ہے مرے پیارے محمدﷺ

جو کچھ بھی ملا ہے، ترےؐ صدقے میں ملا ہے
کافی یہی نسبت ہے میرے پیارے محمدﷺ​
بے شک، سبحان اللہ !
لفظوں کا اجالا ہے جو تم دیکھ رہے ہو
خوشبو سی سماعت ہے، تمہیں کون بتائے
خوب ۔
یہی ہیں وہ، جنہیں زعمِ شناوری تھا بہت
کنارِ نیل جو پہنچے تو ناؤ چاہتے ہیں

یہ پارسا جو طریقت کی بات کرتے ہیں
یہ داغ داغ ہیں، اپنا بچاؤ چاہتے ہیں
واہ واہ لاجواب
تم نے اِس بار تخاطب ہی بدل ڈالا ہے
ورنہ یاروں سے ہوئے یار کئی بار جدا
کیا کہنے، بہت خوب بلال بھائی
 

یوسف سلطان

محفلین
بہت بہت شکریہ سر جی۔
السلام علیکم۔
غزل
میرا اب درد کم نہیں ہوتا
پھر بھی چہرے پہ غم نہیں ہوتا
دل تو میرا اداس ہے لیکن
آنکھ میں میری نم نہیں ہوتا
درد سینے میں دفن رہتا ہے
ہاتھ میں جب قلم نہیں ہوتا
دل سے جو بات بھی نکلتی ہے
اثر اس کا عدم نہیں ہوتا
سلسلہ تیری آہ کا شاہین
اک ذرا بھی تو کم نہیں ہوتا
وعلیکم السلام
بہت خوب عباس بھائی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ۔
میری میت میں سبب کیوں ڈھونڈتے ہو موت کا
قتل کا واضح اثر جب ترکش قاتل میں ہے
بہت خوب ۔
موت سے میری اگر ممکن ہے پھولوں کی حیات
خوش رہو یہ زندگی پھر آخری منزل میں ہے
واہ کیا خوبصورت تخیل ہے
حامی بے کس و مظلوم یہاں کوئی نہیں
ہیں سبھی خستہ و نالان خدا خیر کرے
تلخ حقیقت
اللہ کرے زورِقلم اور زیادہ ۔
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
ہاں! بدنصِیب ہُوں مَیں اور کب کا مر گیا ہُوں
ویسے بھی باغیوں کو, کب راس یہ جہاں تھا؟

آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'

تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا
لا جواب ،لاجواب ۔
عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟
تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے
آہا آہا کیا کہنے بہت خوب بہنا ۔
 
ﺯﺧﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﭘﻬﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﯾﮧ ﺳﺪﺍ ﻣﺴﮑﺮﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻬﺮ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮑﻠﮯ
ﻣﯿﺮﮮ ﮔﻬﺮ ﮐﻮ ﺟﻼﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ

بہت خوب ارشد بھائی. اور نظم میں بھی اپنے احساسات عمدگی سے بیان کئے ہیں. بہت سی داد
 

یوسف سلطان

محفلین
یاد میری شمع بن کر اس کی بزمِ دل میں ہے
" ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہے "
غیر کا پہلو نشیں وہ خوش ادا محفل میں ہے
کچھ کمی تو ہے جو میرے عشقِ لا حاصل میں ہے
میری فظرت ہے سرِ تسلیم خم کرنے کی خو
ناز پرور تم بتا ئو کیا تمھارے دل میں ہے
اس لیے پھرتا ہوں میں رستے میں مانندِ غبار
جو مسافت میں مزہ ہے وہ کہاں منزل میں ہے
جان لی تیغِ تبسم سے کئی عشاق کی
قتل کرنے کا سلیقہ خوب تر قاتل میں ہے
کیا ہے لازم ہاتھ پھیلے بندہ پرور کے حضور
تم سخی ہو دیکھ لو خود کیا طلب سائل میں ہے
لا تعلق ہوں میں خود سے بے خبر دنیا سے ہوں
بس ترا دیدار میری حسرتِ کامل میں ہے
ایک نقطے میں سمٹتا حسن ایسے ہے صفی
دلکشی بے مثل دیکھی اس کے لب کے تل میں ہے
بہت اعلیٰ صفی بھائی ۔
 

لاریب مرزا

محفلین
السلام علیکم منتظمین و قارئین کرام ۔۔۔۔
حکم کی تعمیل میں ایک ادنی سی کوشش پیش خدمت ہے ۔۔۔۔

غزل
مجھے زمان و مکاں کی حدود میں نا رکھ
صدا و صوت کی اندھی قیود میں نا رکھ

میں تیرے حرف ِ دعا سے بھی ماورا ہوں میاں
مجھے تُو اپنے سلام و درود میں نا رکھ

کلیم ِ وقت کے در کو جبیں ترستی ہے
امیر ِ شہر کے بیکل سجود میں نا رکھ

نظام ِ قیصر و کسری کی میں روانی ہوں
وجوب ِ عین ہوں صاحب شہود میں نا رکھ

بچھا یقیں کا مصلی درون ِ ہستی میں
نیاز و راز کے قصے نمود میں نا رکھ

پس ِ وجود ِ جہاں میری خاک ہی تو ہے
رموز ِ ہستی ِ دوراں وُرود میں نا رکھ

ذوالفقار نقوی ۔۔ انڈیا



السلام علیکم ۔۔۔ تاخیر کے لئے معذرت ۔۔۔میرا نیٹ ایک مسئلہ تھا ۔۔۔۔
بہر حال حکم کی تعمیل میں ایک اور غزل پیش ِ خدمت ہے ۔۔۔۔۔

دشت میں دھوپ کی بھی کمی ہے کہاں
پاؤں شل ہیں مگر بے بسی ہے کہاں

لمس ِ دشت ِ بلا ہی کی سوغات ہے
میرے اطراف میں بے حسی ہے کہاں

خاک میں خاک ہوں ، بے مکاں بے نشاں
میرا ملبوس ِ تن خسروی ہے کہاں

میرا سوز ِ دروں مائل ِ لطف ہو
مجھ میں شعلہ فشاں وہ نمی ہے کہاں

پھونک دے بڑھ کے جو تیرگی کا بدن
میری آنکھوں میں وہ روشنی ہے کہاں

صوت و حرف ِ تمنا سے ہو با خبر
ایسی ادراک میں نغمگی ہے کہاں

ذوالفقار نقوی ۔۔۔ انڈیا
واہ واہ!! جناب کیا ہی عمدہ کلام ہے۔ بہت سی داد!!
 

لاریب مرزا

محفلین

؎ وسعت ذات میں کھویا ہوں تجھے پایا ہے
جس جگہ دیکھتا ہوں یہ ترا سایہ ہے
میں کہ افلاک کی گردش کو کہاں چھو سکتا
یہ ترا لمس افق پار تلک لایا ہے​




لے کے حسن و خمار پہلو میں
کب سے بیٹھا ہے یار پہلو میں

قتل کرنے کو ایک کافی ہے
کر سلیقے سے وار پہلو میں

اُن سے پہلو تہی نہیں ہوتی
جن کا رہتا ہو پیار پہلو میں

عشق کرنے کا ہے مزہ جب ہی
ہو رقابت کا خار پہلو میں

زندگی دیر تک نہیں چلتی
ہجر کا لےکے بار پہلو میں

آگ نفرت کی کیا جلائےہمیں
تیرے غم کی ہے نار پہلو میں

جب محبت کو ہم نےدفنایا
اک بنایا مزار پہلو میں

ہم حسن شوق سے جھکائیں گے سر
وہ سجائے جو دار پہلو میں

والسلام شکریہ
حسن محمود جماعتی​
بہت خوب حسن بھائی!! کمال تخیل ہے۔ بہت سی داد آپ کے لیے
 
Top