شکریہ تابش بھائی!
سب سے پہلے تو اردو محفل اور تمام منتظمین کو گیارہویں سالگرہ کے موقع پر عالمی اردو مشاعرہ کے کامیاب انعقاد پر دلی مبارکباد!
میں اپنی پہلی غزل , اپنے شاعری کے سب سے پہلے استاد کے نام کرتی ہوں, جنہوں نے مجھے غزل لکھنا سکھایا اور علمی و ادبی میدان میں ہمیشہ میرا ساتھ دیا . میری پہلی غزل
محمد بلال اعظم بھائی کے نام!
عرض کِیا ہے:
اِک شور تھا جو اندر , وہ آج مچ گیا ہے
اُتنا ہی اب عیاں ہُوں, جِتنا کبھی نہاں تھا
مَیں تیری زندگی میں, اخبار گُزرے دِن کا
یُونہی پڑا یہاں تھا, یُونہی پڑا وہاں تھا
اتنا نہ ہو سکا تُم, میری خبر ہی لَیتے
میرا پتا وہی تھا, میرا وہی مکاں تھا
لو آگئی خبر یہ, وہ شخص مر رہا ہے
اور جب مَیں مر رہا تھا, وہ شخص تب کہاں تھا؟
ہاں! بدنصِیب ہُوں مَیں اور کب کا مر گیا ہُوں
ویسے بھی باغیوں کو, کب راس یہ جہاں تھا؟
آیا نہ راس مُجھ کو , اپنا ہی آپ, ہائے!
'تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا'
تھے اور بھی سخن ور, محفل میں آ کے بیٹھے
لیکن جو سب سے سادہ, میرا ہی وہ بیاں تھا
****----------------------
اور اب دوسری غزل مصرع طرح کی زمین میں:
انتساب: سب محفلین کے نام
حُسن کی وہ اِک جھلک جو پردۂ محمل میں ہے
حُسن ایسا نہ کبھی دیکھا مہِ کامل میں ہے
زلف بکھرا کر نہ تُم آیا کرو یُوں سامنے
حوصلہ کب اِتنا تیرے عاشقِ عادل میں ہے؟
عمر ساری چلتا جاؤں,حُسنِ جاناں کی قسم!
ہم سفر تجھ سا ہو تَو پھر رکھا کیا منزل میں ہے؟
تخلیہ! اے ناصحا! مجھ کو اکیلا چھوڑ دے
یاد اُس کی جلوہ فرما آج میرے دل میں ہے
جو صنم کل تھا تراشا وہ خُدا بن بیٹھا آج
زندگی آزر کی اب تَو , ہاں! بہت مشکل میں ہے
مجھ سے آشفتہ مزاجوں کا نہ ہے واں کوئی کام
"ذکر میرا مُجھ سے بہتر ہے کہ اُس محفل میں ہے"
تُو ہی تُو ہے ہر طرف اور بس تِرا ہی ہے خیال
بس یہی ہے سب سے اُولٰی, جو مِرے حاصل میں ہے
شکریہ!