سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

منصور مکرم

محفلین
اگر یہ معیار ہو تو نمازوں کے وقت پورے پاکستان میں دکانیں بند ہوتی ہیں، دفاتر میں لوگ کام چھوڑ کر نماز کے لیے چلے جاتے ہیں۔
جمعہ کے دن نماز جمعہ کی خاطر جلدی چھٹی ہوتی ہے۔۔ ۔ رمضان میں لوگ تراویح کے لیے دکانیں اور کاروبار بند کر دیتے ہیں۔
جناب والا نہ تو نماز میں سڑکیں بند کی جاتی ہیں اور نا ہی بروز جمعہ بازار سیل کئے جاتے ہیں۔اور نا ہی تراویح میں کسی پاگل جلوس نے املاک پر حملے کئے ہیں۔

جبکہ یہ تمام کام جلوسوں میں ہوتے ہیں خاص کر مذہبی جلوسوں میں۔
اس کے علاوہ قائد، علامہ وغیرہ کے ایام ولادت میں ٰ چھٹی ہوتی ہے۔۔۔ ان کی وجہ سے بھی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔۔۔
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان دنوں میں ڈبل کام کیا جاتا تاکہ ملک ایک دن کی ترقی کرسکتا۔میں ان چھٹیوں کا مخالف ہوں ۔
یہ کونسا طریقہ کہ کسی بڑے آدمی کے یوم پر کام بند کردیا جائے۔
اللہ تعالیٰ تو جمعے کے روز بھی نماز جمعہ کے بعد کاروبار کی ترغیب دیتا ہے۔

لیکن دوسری طرف سے آپ کی یہ بات سرے سے درست ہی نہیں ہے۔
ابھی پچھلے سال کامران خان نے اپنے پروگرام میں فیکٹ اور فیگرز کے ساتھ بتایا تھا کہ صرف محرم کے پہلے عشرے میں پاکستان میں معیشت کو جتنا فائدہ پہنچتا ہے وہ پورے سال میں سب سے زیادہ ہے۔۔ نیاز، سبیل وغیرہ کے لیے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا جاتا ہے جس سے معیشت کو سہارا ملتا ہے۔

میں کامران خان سے صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بسنت پر کیوں پابندی لگائی جاتی ہے؟
کیا اسلئے نہیں کہ اسمیں ڈور کی وجہ سے معصوم لوگوں کی گردنیں کٹ جاتی ہیں۔

جبکہ اس سے زیادہ گردنیں تو محرم میں کٹ جاتی ہیں۔
اگر بسنت خونی تہوار کہلا سکتا ہے تو محرم کو خونی مذہبی تہوار کیوں نہیں کہا جا سکتا۔

جب بسنت والوں کی معیشت کے فائدے کو نہیں دیکھا گیا تو محرم میں بھی (قتل وقتال) کے اشیاء بنانے والے کی معیشت کو دیکھے بناء بند کردینا چاہئے۔

رہا آپکے نیاز اور تعزیے اور چاقو تلواروں والی معیشت ،تو پھر درہ آدم خیل کے افریدیوں کو بھی بارود و اسلحہ کی سپلائی کا لائیسنس ملنا چاہئے کہ وہ اسلحہ بھی تو ہر دو اچھے برے کام کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نیز پھر عیسائیوں ،اور ہندوں کی تہذیبوں کو بھی فروغ دینا چاہئے کہ معیشت مضبوط ہوگی۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ شھادت حضرت حسین کے بعد حضرت زین العابدین یا حضرت زینب نے کب جلوس نکالا ،یا کب جلوس نکالنے کی تعلیم دی؟
بہت اچھے۔۔ آپ ذرا کسی آیت یا روایت سے جلوس کی حرمت ثابت کردیں۔۔۔ میں ذاتا آپ سے وعدہ کرتا ہوں میں ان میں شرکت چھوڑ دوں گا۔
اگر حرمت ثابت نہ کرسکے ۔۔۔۔ تو مخالفت کس بات کی؟؟؟؟
 

منصور مکرم

محفلین
یہ وہی پیام ٹی وی ہے نا ،جس کا فیس بک پیج اردو بلاگر خرم ابن شبیر کے پوسٹ میں تحریف کرکے صرف اپنے مخصوص مقاصد کیلئے اس حد تک استعمال کرے ،کہ خرم ابن شبیر کاپی رائیٹ کے سلسلے میں اور بے بنیاد باتیں منسوب کرنے کے سبب ایف آئی ائے کے سائیبر برانچ کے ہاں شکائت درج کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

میں ایسے منحوس ٹی وی پر بھی لعنت بھیجتا ہوں جو ملک میں مزید تفریق پیدا کرنے کی کوشش کرے۔
وردِ علی صبح و شام کرتا ہوں
یا علی تیرے چاہنے والوں کو سلام کرتا ہوں
عداوت نہیں کسی مسلمان سے مجھے
مگر آل یزید اور ہمدردانِ یزید پر لعنت سرعام کرتا ہوں

خوش رہیئے۔۔۔ ملک کو خدا سلامت رکھے۔۔آمین
مہ چی میگم دنبورا یی ما چی میگہ۔ لول
 

نگار ف

محفلین
إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَاعْتَصَمُوا بِاللَّ۔هِ وَأَخْلَصُوا دِينَهُمْ لِلَّ۔هِ فَأُولَ۔ٰئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللَّ۔هُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿النساء: ١٤٦﴾
سوا ان کے جنہوں نے توبہ کی، اپنی اصلاح کرلی۔ اور اللہ سے وابستہ ہوگئے اور اللہ کے لئے اپنا دین خالص کر دیا (خلوص کے ساتھ اس کی اطاعت کرنے لگے) تو یہ لوگ مؤمنین کے ساتھ ہوں گے اور اللہ اہل ایمان کو اجر عظیم عطا فرمائے گا۔
2- وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّ۔هِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّ۔هِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّ۔هُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿آل عمران: ١٠٣﴾
اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
 

حسینی

محفلین
میں اس بے وقوف کامران خان سے صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ بسنت پر کیوں پابندی لگائی جاتی ہے؟
کیا اسلئے نہیں کہ اسمیں ڈور کی وجہ سے معصوم لوگوں کی گردنیں کٹ جاتی ہیں۔
جب بسنت والوں کی معیشت کے فائدے کو نہیں دیکھا گیا تو محرم میں بھی (قتل وقتال) کے اشیاء بنانے والے کی معیشت کو دیکھے بناء بند کردینا چاہئے۔
۔
اب یہ آپ کی معیشت کو نقصان پہنچنے والی دلیل ٹھس ہو گئی ہے۔۔۔۔ تو بیچارے کامران خان پر غصہ تو نہ ہوں نا۔۔۔
کوئی نئی دلیل لے کر آئیں۔۔۔۔
پاکستان بھر میں صرف محرم کے ایام میں لاکھوں نہیں تو ہزاروں جلوس نکلتے ہیں۔۔۔ ان میں سے تو کئی بھی الحمد للہ پاگل جلوس نہیں ہے۔۔۔
ان میں سے کسی نے آج تک کسی دکان یا گھر کو نقصان نہیں پہنچایا۔۔۔ نہ کسی اپنے سنی بھائی کو تعرض کیا۔۔۔ بلکہ الٹا سنی بھائی سبیلیں لگاتے ہیں۔
ابھی اگر آپ نے ٹی وی پر دیکھا تو ہو پنڈی کی قدیمی امام بارگاہ جس کو جلایا گیا تھا۔۔ اسکا بانی سنی تھا۔۔۔ اور ابھی بھی وہاں کے اہل سنت بھائیوں نے کہا ہے کہ ہم اس امام بارگاہ کو دوبارہ تعمیر کر کے دیں گے۔
البتہ جلوس کے دوران اگر کوئی خود سے شرارت کرے۔۔۔ اور پتھر مارے تو اس کا جواب اینٹ سے تو ملے گا۔۔
ورنہ پورے پاکستان میں ہمیشہ اتنے جلوس ہوتے ہیں۔۔۔ کوئی پتہ ہلتا ہے اور نہ کوئی شیشہ ٹوٹتا ہے۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
راولپنڈی (اے پی اے) سنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیز امن کانفرنس میں شریک اہلسنت کی 30 جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کے پیش نظر حکومتی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔ اہلسنت وجماعت کے نام پر کالعدم جماعتیں فرقہ واریت اوردہشت گردی پھیلارہی ہیں، نام بدل کر کام کرنیوالی کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے۔ فساد کی اصل جڑ غیرملکی مذہبی مداخلت ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میںفرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت قتل و غارت میں ملوث تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ روکے۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے رہنمامفتی غفران محمودسیالوی کی زیرصدارت منعقدہ آل پارٹیزامن کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سانحۂ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں، شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے۔ ملک میں شیعہ سُنی فسادکا کوئی وجود نہیں۔ اہلسنت وجماعت کو شیعہ، دیوبندی فرقہ ورانہ فساد میں نہ گھسیٹاجائے۔ مذہبی منافرت پھیلانیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سانحہ راولپنڈی اوردہشتگردی کو جواز بنا کر عید میلادالنبیﷺ کے جلسے جلسوں کو روکنے کی سازش کی جارہی ہے۔ میلادکے جلسے جلوسوں کو سکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کسی سیاسی اور مذہبی جماعت کو مجرموں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے۔ تکفیر اور تبرا پر پابندی لگائی جائے۔ گستاخانہ اور نفرت آمیز مذہبی لٹریچر کو ضبط کر کے تلف کیا جائے۔ مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ تمام مکاتب فکر کو ’’اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں‘‘ کی روش اختیار کرنا ہو گی۔ ڈرون حملوں کا نہ رکناحکومت کی بدترین ناکامی ہے۔ سُنی تحریک علماء بورڈکے زیراہتمام آل پارٹیزامن کانفرنس میں اہلسنت کی 30سے زائد تنظیمات کے قائدین نے شرکت کی۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/islamabad/28-Nov-2013/260996

جس طریقے سے آپ نے مزید ایک تفریق کی کوشش کی ،
عنوان کے ذریعے اپنے اندر کا کالا پن باہر نکالا، میں تہہ دل سے فی سبیل اللہ آپ جیسوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ الحمد اللہ۔ ما شاء اللہ
لعنت کسی انسان پر نہیں بھیجتے۔بُری بات امجد میاں داد بھائی۔
بلکہ اگرکوئی یزید ہو یا یزید سے ہمدردی رکھتا ہو تو اس کو کچھ کہنے میں کوئی مزائقہ نہیں۔۔
یہ مولبی کدھر نوں ٹُر لیا ہے۔۔کچھ اتا پتا ہے گا۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
پھر آپ کے نزیک سنت کی کیا تعریف ہے۔۔۔ ؟؟ تاکہ ہم بھی مسفید ہوں۔۔۔
میں کچھ کہنا نہیں چاہتا ۔ میری فکر سےیہاں محفل پر تمام پرانے اراکین اچھی طرح واقف ہیں ۔ خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا فرقے سے ہو ۔
آپ تمام حضرات انتہا پسندی ، کدورت ، نفرت ،عصبیت اور فرقہ واریت کے خلاف ہیں ۔ اور چاہتے ہیں کہ یہ مصبیت کسی طرح ختم ہوں ۔ مگر صرف اس دھاگے پر دیکھ لیں ۔ دونوں اطراف سے کیا گولہ بارود استعمال کیا جارہا ہے ۔ ہر کوئی بضد ہے کہ وہ راہِ حق پر ہے ۔ اور دوسرا معلون ۔ ایسی صورت میں یہاں آپ کیا بات کرسکتے ہیں ۔ اگر آپ سمجھتے ہیں ایک فریق اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق یہاں کچھ لکھ رہا ہے تو دوسرا فریق بلکل اسی طرح جواب دینے کا مجاز ہے تو میری نظر میں یہ کوئی صحت مندانہ رویہ نہیں ہے ۔ پہلے ہمیں معلوم ہوجانا چاہیئے کہ گفتگو کے آداب کیا ہیں ۔ اور اختلافات کو زیر بحث کس طرح لایا جاتا ہے ۔ مگر افسوس ہے کہ ہماری تربیت ان اصولوں پر ہوئی ہی نہیں ہے ۔ جب تک آپ اس مقام پر کھڑے نہ ہوں کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ " شاید میں ہی غلطی پر ہوں "۔ اس وقت تک ایک صحتمندانہ گفتگو نہیں ہوسکتی ۔ اس احساس کو ذہن سے نکال کر اگرگفتگو کا آغاز کیا جائے گا تو دونوں فریق ایک دوسرے کے ہاتھ میں کفر کے فتوؤں کی پوٹلی پکڑا کر چل پڑیں گے ۔ یہاں یہ اصول نہیں ہے کہ سامنے والی کی بات سنی جائے ۔ اگر ایسا نہیں ممکن تو کم ازکم اس سے پوچھ ہی لیا جائے کہ تم کہنا کیا چاہتے ہو ۔ ہم پہلے سے سوچ کر اپنا ایک ذہن بنا کر بحث کرتے ہیں ۔ جو مکمل طور پر اپنے اپنے عقائد اور نظریات کے زیرِ اثر ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں صرف کدورت اور نفرت ہی جنم لیتی ہے ۔ مگر آپ کسی کو قائل نہیں کرسکتے ۔ میں یہاں 8 سال سے مختلف موضوعات پر ابحاث میں حصہ لے چکا ہوں ۔ نتیجہ یہ پایا کہ یہ سب بے سود ہے ۔ وقت کا ضیاع ہے ۔ کدورت ، بغض ، بغض ، نفرت اور عصبیت کا محرک ہے ۔ آپ جیسا رہنا چاہتے ہیں ۔ یا کوئی اور جیسا رہنا چاہتا ہے ۔ کسی کو اس پر اعتراض نہیں ۔ کوئی کسی کے ایمان کی منزل طے نہیں کرسکتا ۔ سب کو اللہ نے حق دیا ہے کہ اپنا راستہ خود منتخب کریں ۔ یعنی دین پر جبر نہیں ۔ مگرمسئلہ تب پید اہوتا ہے ۔ جب آپ اپنے عقائد اور نظریات کے پرچار کرتے ہیں ۔ اور پھر اس سے معاشرہ میں خلفشار پھیلتا ہے ۔ سب کو دینی آزادی ہے ۔ مگر کوئی بھی مسلک جب اس کا اطلاق باہر ، گلیوں اور کوچوں میں کرتا ہے تو اس کو بھی پھر ایسی ہی مزاحمت اور سوچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جو اس کے عقائد اور نظریات کو درست نہیں مانتا ۔ یہ معاملہ ہر مسلک اور فرقے سے منسلک ہے ۔
یہاں لوگ تفریح اور نوٹنکی کے لیئے سیاست اور مذہب کے بازار میں اپنا اپنا اسٹال لگاتے ہیں ۔میں سیاست اور مذہب کے فورمز پرنگران بھی رہا ہوں۔ گذشہ 8 سالوں میں میرے تجزیے کے مطابق صرف 7 یا 8 فیصد ایسی ابحاث ہیں ۔ جن سے کوئی معیاری معلومات حاصل ہوئیں ہوں ۔ ورنہ باقی سب بغض اور نفرت کی آئینہ دار ہیں ۔ کوئی کسی کا بھی ورد کرتا ہو۔ اس سے کسی کو کیا سروکار ہے ۔ مگر یہاں صرف شر پھیلانے کے لیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالی جاتی ہے ۔ کم از کم جو چیزیں سب مسلک میں مشترک ہیں ۔ ان کو کیوں زیرِ بحث نہیں لایا جاتا ۔ ہم کیوں اس بات کو اپنی بحث کا مرکز نہیں بناتے کہ قرآن و سنت ہی ہمارا ماخذ ہیں ۔ اس کے بعد کوئی اس دائرے سے باہر نکل کیا کیا کرتا ہے ۔ یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیئے ۔ اگر آپ اور میں یہاں صرف اسی نیت سے آرہے ہیں کہ یہاں فریق کو غلط ثابت کرنا ہے تو یقین مانیئے کہ ہم ڈیول کاہاتھ بٹا رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ۔
 
آخری تدوین:

منصور مکرم

محفلین
بہت اچھے۔۔ آپ ذرا کسی آیت یا روایت سے جلوس کی حرمت ثابت کردیں۔۔۔ میں ذاتا آپ سے وعدہ کرتا ہوں میں ان میں شرکت چھوڑ دوں گا۔
اگر حرمت ثابت نہ کرسکے ۔۔۔ ۔ تو مخالفت کس بات کی؟؟؟؟
بہت خوب
کیا یہ بات لازم ہے کہ ہر نقصان دہ چیز کی حرمت قران و حدیث سے ہی ثابت ہو۔
اور ہاں کیا سیب کی حلت کے بارے میں بھی کوئی ایت یا حدیث وارد ہوئی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

لیکن پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں کہ آپکے کتب سے یہ ماتمی جلوسوں کا رد ثابت کرسکوں۔

اہل تشیع کی ایک کتاب ہے بنام (خصائل شیخ صدوق) اسمیں یہ روایت ہے کہ حضور (ص) نے حضرت علی (رض) کو وصیت کی کہ چار باتوں میں عورتوں کی پیروی کرنے والا جھنم میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے منہ کے بل پھینک دیا جائے گا۔ اس میں سے ایک وہ شخص ہے جو نوحہ گری کی مجلس میں عورت کی پیروی کرے۔

اسی طرح اہل تشیع کی دوسری کتاب حیات القلوب میں یہ روایت ہے کہ
ابن بابویہ نے بسند معتبر امام محمد باقر سے روایت کی ہے کہ جناب رسالت مآب نے بوقت وفات حضرت فاطمہ کو فرمایا کہ جب میں مرجاوں تو میرے غم میں اپنے چہرے کو زخمی نہ کرنا،اور نہ اپنے بالوں کو پریشان کرنا،اور مجھ پر فریاد و نالہ اور نوحہ مت کرنا اور نہ ہی نوحے والیوں کو طلب کرنا۔

جبکہ آج کل کے جلوس اسی مقصد کیلئے نہ نکالے جاتے ہوں تو پھر کہئے
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
بھائی جی ہمارے ہاں تو سنت ثابت ہے۔۔۔ ۔ اور اس پر دسیوں دلیلیں ہیں۔
لیکن ثابت تو وہ لوگ کریں کہ جو ان کو بدعت کہتے ہوئے خود اس بدعت کا شکار ہوتے ہیں۔
آپ منصفانہ اور سچ بتائیں کہ آپ خلفاء راشدہ کے ایام وفات منانَے ، جلوس نکالنے کے حق میں نہیں ہیں؟؟
میں بالکل بھی خلفاء راشدین کے ایام پیدائش اور ایام وفات منانے کے حق میں نہیں ہوں اور نہ ہی جلوس نکالنے کے حق میں ہوں۔

میں صرف ان کی تعلیمات کی پیروی کرنے کے حق میں ہوں۔
 

منصور مکرم

محفلین
اب یہ آپ کی معیشت کو نقصان پہنچنے والی دلیل ٹھس ہو گئی ہے۔۔۔ ۔ تو بیچارے کامران خان پر غصہ تو نہ ہوں نا۔۔۔
کوئی نئی دلیل لے کر آئیں۔۔۔ ۔
پاکستان بھر میں صرف محرم کے ایام میں لاکھوں نہیں تو ہزاروں جلوس نکلتے ہیں۔۔۔ ان میں سے تو کئی بھی الحمد للہ پاگل جلوس نہیں ہے۔۔۔
ان میں سے کسی نے آج تک کسی دکان یا گھر کو نقصان نہیں پہنچایا۔۔۔ نہ کسی اپنے سنی بھائی کو تعرض کیا۔۔۔ بلکہ الٹا سنی بھائی سبیلیں لگاتے ہیں۔
ابھی اگر آپ نے ٹی وی پر دیکھا تو ہو پنڈی کی قدیمی امام بارگاہ جس کو جلایا گیا تھا۔۔ اسکا بانی سنی تھا۔۔۔ اور ابھی بھی وہاں کے اہل سنت بھائیوں نے کہا ہے کہ ہم اس امام بارگاہ کو دوبارہ تعمیر کر کے دیں گے۔
البتہ جلوس کے دوران اگر کوئی خود سے شرارت کرے۔۔۔ اور پتھر مارے تو اس کا جواب اینٹ سے تو ملے گا۔۔
ورنہ پورے پاکستان میں ہمیشہ اتنے جلوس ہوتے ہیں۔۔۔ کوئی پتہ ہلتا ہے اور نہ کوئی شیشہ ٹوٹتا ہے۔۔۔
بالکل ،لیکن وہ ایک وقت تھا، اب جب کہ ہر طرف ملک میں آگ لگائی جارہی ہے ،اور تمام دنیا میں کئی ممالک میں بدامنی ہے، تو ایسے موقعوں پر پرانی پالیسیاں ترک کرکے نئی پالیسیاں بنانی چاہئے۔

اب وہ وقت گر گیا جب خلیل خان فاختے اڑایا کرتا تھا۔

اب تو مذہبی جلوس گویا قتل وقتال اور غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کا دوسرا نام بن گیا ہے۔خاص کر ان حالات میں کہ کئی بین الاقوامی قوتیں لوگوں کی مذہبی جذبات کو اپنے لئے کیش کر رہی ہیں۔
 

منصور مکرم

محفلین
میں کچھ کہنا نہیں چاہتا ۔ میری فکر سےیہاں محفل پر تمام پرانے اراکین اچھی طرح واقف ہیں ۔ خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا فرقے سے ہو ۔
آپ تمام حضرات انتہا پسندی ، کدورت ، نفرت ،عصبیت اور فرقہ واریت کے خلاف ہیں ۔ اور چاہتے ہیں کہ یہ مصبیت کسی طرح ختم ہوں ۔ مگر صرف اس دھاگے پر دیکھ لیں ۔ دونوں اطراف سے کیا گولہ بارود استعمال کیا جارہا ہے ۔ ہر کوئی بضد ہے کہ وہ راہِ حق پر ہے ۔ اور دوسرا معلون ۔ ایسی صورت میں یہاں آپ کیا بات کرسکتے ہیں ۔ اگر آپ سمجھتے ہیں ایک فریق اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق یہاں کچھ لکھ رہا ہے تو دوسرا فریق بلکل اسی طرح جواب دینے کا مجاز ہے تو میری نظر میں یہ کوئی صحت مندانہ رویہ نہیں ہے ۔ پہلے ہمیں معلوم ہوجانا چاہیئے کہ گفتگو کے آداب کیا ہیں ۔ اور اختلافات کو زیر بحث کس طرح لایا جاتا ہے ۔ مگر افسوس ہے کہ ہماری تربیت ان اصولوں پر ہوئی ہی نہیں ہے ۔ جب تک آپ اس مقام پر کھڑے نہ ہوں کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ " شاید میں ہی غلطی پر ہوں "۔ اس وقت تک ایک صحتمندانہ گفتگو نہیں ہوسکتی ۔ اس احساس کو ذہن سے نکال کر اگرگفتگو کا آغاز کیا جائے گا تو دونوں فریق ایک دوسرے کے ہاتھ میں کفر کے فتوؤں کی پوٹلی پکڑا کر چل پڑیں گے ۔ یہاں یہ اصول نہیں ہے کہ سامنے والی کی بات سنی جائے ۔ اگر ایسا نہیں ممکن تو کم ازکم اس سے پوچھ ہی لیا جائے کہ تم کہنا کیا چاہتے ہو ۔ ہم پہلے سے سوچ کر اپنا ایک ذہن بنا کر بحث کرتے ہیں ۔ جو مکمل طور پر اپنے اپنے عقائد اور نظریات کے زیرِ اثر ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں صرف کدورت اور نفرت ہی جنم لیتی ہے ۔ مگر آپ کسی کو قائل نہیں کرسکتے ۔ میں یہاں 8 سال سے مختلف موضوعات پر ابحاث میں حصہ لے چکا ہوں ۔ نتیجہ یہ پایا کہ یہ سب بے سود ہے ۔ وقت کا ضیاع ہے ۔ کدورت ، بغض ، بغض ، نفرت اور عصبیت کا محرک ہے ۔ آپ جیسا رہنا چاہتے ہیں ۔ یا کوئی اور جیسا رہنا چاہتا ہے ۔ کسی کو اس پر اعتراض نہیں ۔ کوئی کسی کے ایمان کی منزل طے نہیں کرسکتا ۔ سب کو اللہ نے حق دیا ہے کہ اپنا راستہ خود منتخب کریں ۔ یعنی دین پر جبر نہیں ۔ مگرمسئلہ تب پید اہوتا ہے ۔ جب آپ اپنے عقائد اور نظریات کے پرچار کرتے ہیں ۔ اور پھر اس سے معاشرہ میں خلفشار پھیلتا ہے ۔ سب کو دینی آزادی ہے ۔ مگر کوئی بھی مسلک جب اس کا اطلاق باہر ، گلیوں اور کوچوں میں کرتا ہے تو اس کو بھی پھر ایسی ہی مزاحمت اور سوچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جو اس کے عقائد اور نظریات کو درست نہیں مانتا ۔ یہ معاملہ ہر مسلک اور فرقے سے منسلک ہے ۔
یہاں لوگ تفریح اور نوٹنکی کے لیئے سیاست اور مذہب میں اپنا اپنا اسٹال لگاتے ہیں ۔میں سیاست اور مذہب کے فورمز پرنگران بھی رہا ہوں۔ گذشہ 8 سالوں میں میرے تجزیے کے مطابق صرف 7 یا 8 فیصد ایسی ابحاث ہیں ۔ جن سے کوئی معیاری معلومات حاصل ہوئیں ہوں ۔ ورنہ باقی سب بغض اور نفرت کی آئینہ دار ہیں ۔ کوئی کسی کا بھی ورد کرتا ہو۔ اس سے کسی کو کیا سروکار ہے ۔ مگر یہاں صرف شر پھیلانے کے لیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالی جاتی ہے ۔ کم از کم جو چیزیں سب مسلک میں مشترک ہیں ۔ ان کو کیوں زیرِ بحث نہیں لایا جاتا ۔ ہم کیوں اس بات کو اپنی بحث کا مرکز نہیں بناتے کہ قرآن و سنت ہی ہمارا ماخذ ہیں ۔ اس کے بعد کوئی اس دائرے سے باہر نکل کیا کیا کرتا ہے ۔ یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیئے ۔ اگر آپ اور میں یہاں صرف اسی نیت سے آرہے ہیں کہ یہاں فریق کو غلط ثابت کرنا ہے تو یقین مانیئے ۔
ہم ڈیول کا کام انجام دےرہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ۔
یہ لڑکا بھی اچھی بات کرجاتا ہے۔
 

حسینی

محفلین
بہت خوب
کیا یہ بات لازم ہے کہ ہر نقصان دہ چیز کی حرمت قران و حدیث سے ہی ثابت ہو۔
اور ہاں کیا سیب کی حلت کے بارے میں بھی کوئی ایت یا حدیث وارد ہوئی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

لیکن پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں کہ آپکے کتب سے یہ ماتمی جلوسوں کا رد ثابت کرسکوں۔

اہل تشیع کی ایک کتاب ہے بنام (خصائل شیخ صدوق) اسمیں یہ روایت ہے کہ حضور (ص) نے حضرت علی (رض) کو وصیت کی کہ چار باتوں میں عورتوں کی پیروی کرنے والا جھنم میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے منہ کے بل پھینک دیا جائے گا۔ اس میں سے ایک وہ شخص ہے جو نوحہ گری کی مجلس میں عورت کی پیروی کرے۔

اسی طرح اہل تشیع کی دوسری کتاب حیات القلوب میں یہ روایت ہے کہ
ابن بابویہ نے بسند معتبر امام محمد باقر سے روایت کی ہے کہ جناب رسالت مآب نے بوقت وفات حضرت فاطمہ کو فرمایا کہ جب میں مرجاوں تو میرے غم میں اپنے چہرے کو زخمی نہ کرنا،اور نہ اپنے بالوں کو پریشان کرنا،اور مجھ پر فریاد و نالہ اور نوحہ مت کرنا اور نہ ہی نوحے والیوں کو طلب کرنا۔

جبکہ آج کل کے جلوس اسی مقصد کیلئے نہ نکالے جاتے ہوں تو پھر کہئے
کسی بھی چیز میں اصالت حلیت ہے۔۔۔۔ ہر وہ کام اور چیز حلال ہے جس کی حرمت پر دلیل نہ ہو۔
حلیت دلیل کی محتاج نہیں ہوتی۔۔۔۔ حرمت کے لیے دلیل چاہیے۔۔۔ یہ بات اصول فقہ کا ادنی سا طالب علم بھی جانتا ہے۔
اس قاعدہ کی روشنی میں سیب کی حلیت بھی اصالۃ الحل سے ثابت ہوگی۔۔۔ اگر آپکو اس کی حلیت میں شک ہو۔
اور پھر ان روایات ٰ کے مقابلے میں جو سینکڑوں روایات ہیں ان کا کیا کریں؟۔۔۔ کوئی بھی حکم صرف ایک یا دو روایت کو دیکھ کر نہیں لگایا جاتا۔۔۔ مجموع روایات کو دیکھ کر حکم استنباط کیا جاتا ہے۔
دوسری بات یہ روایات عام لوگوں کے حوالے ہیں۔۔۔ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے غم میں خود رسول خدا روئے ہیں۔۔۔
حضرت حمزہ کی شہادت پر اما حمزۃ فما بواکی لہ کہ کر خود رسول خواتیں کو رونے اور ماتم کے لیے بھیجتے ہیں تو ہم کیا کریں؟؟
 

حسینی

محفلین
اب تو مذہبی جلوس گویا قتل وقتال اور غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کا دوسرا نام بن گیا ہے۔خاص کر ان حالات میں کہ کئی بین الاقوامی قوتیں لوگوں کی مذہبی جذبات کو اپنے لئے کیش کر رہی ہیں۔
یہ آپ تعصب کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔۔۔ اگر پاکستان بھر میں نکلنے والے جلوسوں اور پھر "قتل وقتال" جو آپ کہ رہے ہیں کی نسبت نکالیں تو یہ نسبت کتنی نکلتی ہے؟؟ اور وہ بھی انتظامیہ کی نا اہلی اور بعض مولویوں کی جہالت کی وجہ سے۔
الحمد للہ پاکستان میں یہ ہزاروں جلوس ہمیشہ امن و امان سے نکلتے ہیں۔۔۔ اور اپنے علاوہ کسی اور سے سروکار نہیں رکھتے۔
لہذا حکم کلی لگانے سے پہلے کچھ سوچنے سمجھنے کی زحمت کیا کریں۔
 

منصور مکرم

محفلین
کسی بھی چیز میں اصالت حلیت ہے۔۔۔ ۔ ہر وہ کام اور چیز حلال ہے جس کی حرمت پر دلیل نہ ہو۔
حلیت دلیل کی محتاج نہیں ہوتی۔۔۔ ۔ حرمت کے لیے دلیل چاہیے۔۔۔ یہ بات اصول فقہ کا ادنی سا طالب علم بھی جانتا ہے۔
اس قاعدہ کی روشنی میں سیب کی حلیت بھی اصالۃ الحل سے ثابت ہوگی۔۔۔ اگر آپکو اس کی حلیت میں شک ہو۔
اور پھر ان روایات ٰ کے مقابلے میں جو سینکڑوں روایات ہیں ان کا کیا کریں؟۔۔۔ کوئی بھی حکم صرف ایک یا دو روایت کو دیکھ کر نہیں لگایا جاتا۔۔۔ مجموع روایات کو دیکھ کر حکم استنباط کیا جاتا ہے۔
دوسری بات یہ روایات عام لوگوں کے حوالے ہیں۔۔۔ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے غم میں خود رسول خدا روئے ہیں۔۔۔
حضرت حمزہ کی شہادت پر اما حمزۃ فما بواکی لہ کہ کر خود رسول خواتیں کو رونے اور ماتم کے لیے بھیجتے ہیں تو ہم کیا کریں؟؟
بالکل آپکی بات درست کہ ہر چیز میں اصل حلت ہے،لیکن جب کوئی ایسا کام پیش آجائے کہ جس سے نقسان کا خطرہ ہو تو پھر اس حلت کو منع کیا جاتا ہے۔
بات روایات کی تعداد کی نہیں ہوتی۔بلکہ روایات ثقہ ہونے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
حضرت حسین کے غم میں حضور (ص) کا رونا اس عالَم کا واقعہ نہیں ہے بلکہ عالم خواب کا واقعہ ہے۔پھر بھی اس سے ماتم ثابت نہیں ہوتا
بلکہ اگر اس خواب سے ماتم ثابت ہو بھی جاتا تو بھی خواب کو ظاہر نصوص پر ترجیح نہیں دی جا سکتی۔
بلکہ وہی شریعت ہوگی جو نبی حالت زندگی میں بتا گئے ہیں ۔

اور حضرت حمزہ (رض) والی روایت ،تو مجھے اس روایت کا اول تو علم نہیں کہ حدیث کے کونسے درجے میں ہے، دوسری بات یہ کہ وہ اسلام کا اول دور تھا کہ اس وقت کئی کام حلال تھے جو کہ بعد میں حرام قرار پائے۔نیز بعد کے کئی احادیث سے ماتم کرنا ،کرانا ممنوع قرار پایا ہے۔
 

عثمان

محفلین
آپ برا نا منائیے گا لیکن مجھے یوں لگ رہا ہے کہ آپ بحث برائے بحث کے موڈ میں ہیں ۔ اس لئے میں آپ سے مزید بحث نہیں کرنا چاہتا۔
جو ذہنیت طالبان کو "نام نہاد دہشت گرد" سمجھتی ہے اس پر میں بھی برملا لعنت بھیجتا ہوں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top