محمداحمد
لائبریرین
جھوٹ ہے یہ مائی لارڈ۔
ابھی اسماعیلی،بوہری،اثنا عشری، بہائی اور ذکری باقی ہیں۔
یعنی ابھی بھی مقامِ شکر ہے۔
جھوٹ ہے یہ مائی لارڈ۔
ابھی اسماعیلی،بوہری،اثنا عشری، بہائی اور ذکری باقی ہیں۔
سر سارے طبقے کی بات نہ کریں آپ اس مولوی کو تو دیکھیں جو سنی مذہب کا ٹھیکے دار بنا بیٹھا ہےاچھی خاصی بدتہذیبی کا مظاہرہ ہوچکا ہے یہاں ۔ اور کسی (طبقے) نے بھی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
میرا مشورہ ہے کہ اخلاق کے دائرے سے باہر کے مراسلے حذف کر کے لڑی کو مقفل کر دیں۔اراکین سے درخواست ہے کہ دائرہ اخلاق میں رہتے ہوئے صبر و تحمل سے گفتگو فرمائیں۔ انتظامیہ کو مراسلے حذف کرنے یا لڑی کو مقفل کرنے پر مجبور نہ کریں۔
اچھی خاصی بدتہذیبی کا مظاہرہ ہوچکا ہے یہاں ۔ اور کسی (طبقے) نے بھی کسر نہیں چھوڑی ہے۔
بھائی جی ُ آپ نے نہایت خوبصورت اور جامع انداز میں مطلب سمجھا دیا ہے۔کافی بدتمیزی کا مظاہرہ ہورہا ہے یہاں ۔۔۔ افسوس اس بات پر ہے کہ اس بات پر غور ہی نہیں کیا گیا کہ دھاگے کے عنوان یا پہلی پوسٹ کا کیا مطلب ہے اور سیدھی سادی بات کو منفی معنوں میں لیکر "جوشِ ایمانی" کا "قابلَ فخر" مظاہرہ کیا جارہا ہے۔۔۔ جن لاگوں کا آئی کیو کم ہے (چنانچہ بات کو سمجھے بغیر آپے سے باہر ہوجاتے ہیں) انکی خدمت میں اس جملے "سانحہ راولپنڈی سنی شیعہ نہیں ،بلکہ شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے" کا مطلب "آسان" الفاظ میں یہاں لکھا جارہا ہے۔۔۔ :
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ مسلمانوں میں کئی گروہ اور مکاتبِ فکر اور مسالک اپنے آپ کو سنی (یعنی اہلسنت والجماعت) گردانتے ہیں۔۔۔ آپ کسی سعودی سلفی سے پوچھ لیں، کسی بریلوی سے پوچھ لیں، کسی دیوبندی سے پوچھ لیں، صوفیوں سے پوچھ لیں، اخوان المسلمون والوں سے پوچھ لیں۔۔۔ یہ سب اپنے آپ کو سنی ہی کہیں گے ۔ جب یہ بات واضح ہوگئی تو اب یہ دیکھنا چاہئیے کہ ان میں سے کسی ایک گروہ کے کسی معاملے میں کوئی مخصوص طرزِعمل اختیار کرنے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ہر سنی لازماّ ایسا ہی کرتا ہو۔۔۔
چنانچہ اگر سلفی لوگ مصر میں اخوان المسلمون کی حکومت کے خلاف سعودیہ کی پالیسی کا ساتھ دیں تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ سنیوں نے اخوان کی مخالفت کی یا امریکہ کی حمایت کی۔۔۔
اگر پاکستان کے بریلوی مسلک کے لوگوں نے 1990 کی جنگ میں صدام حسین کی حمایت میں جلوس نکالے اور سعودیہ کے سلفیوں اور پاکستان کے اہلحدیثوں، دیوبندیوں نے سعودیہ کی درخواست پر امریکیوں کے عراق پر حملے کی حمایت کی تو اس سے یہ مطلب نکالنا کہ سنیوں نے صدام حسین کی مخالفت کی یا سنیوں نے امریکہ کی مدد سے عراق پر حملہ کروایا، بالکل غیر منطقی بات ہوگی۔۔۔
چنانچہ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو لفظ سنی ایک "کُل" ہے اور یہ گروہ اسکے اجزاء ہیں۔۔۔ اور کسی جزو کا عمل پورے کُل پر نہیں لگایا جاسکتا(اوپر کی مثالوں کی روشنی میں)۔
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں شیعوں کمے خلاف علمی محاذ پر تو کافی مسالک سرگرم ہیں (دیوبندی، بریلوی اور اہل حدیث سلفی وغیرہ) لیکن انکے خلاف عملی طور پر پر تشدد کاروائیوں میں سارے سنی ملوث نہیں (مثلا بریلوی اور پر امن دیوبندی و اہل حدیث علماء، جماعت اسلامی وغیرہ وغیرہ) بلکہ صرف ایک دو مخصوص گروہ (لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، اور کالعدم قرار پانے کے بعد جماعت اہلسنت کا نام اختیار کرنے والے فسادی گروہ) ہی ملک میں ایسی کاروائیاں کر رہے ہیں۔۔۔ چنانچہ ان لوگوں کی اس کارروائی پر یوں کہنا کہ " سنی شیعوں کو مار رہے ہیں" یا یہ کہ " سنی وہ ہیں جو شیعوں کو مارتے ہوں"۔۔۔ منطقی طور پر ایک غلط بات ہوگی۔۔۔ چنانچہ اس وضاحت کی روشنی میں جملے کو دوبارہ پڑھئیے :
"سانحہ راولپنڈی، سنی شیعہ نہیں بلکہ شیعہ دیوبندی جھگڑا ہے"۔۔۔ تو بات واضح ہوجاتی ہے۔۔ہاں اگر کم عقل قسم کے لوگ اس جملے کا یہ مطلب نکالیں کہ جی یہاں یہ کہا جارہا ہے کہ دیوبندی سنی نہیں ہوتے۔ بیوقوفی ہوگی۔
ویسے اس پوسٹ میں کتنے اچھے الفاظ استعمال ہوئے ہیں کہ انتظامیہ کو زبردست کے مارک کرنا چاہیے)مجھے تو اس بریلوی ملا پے حیرت آ رہی ہے وہاں معصوم لوگ اور بچے زبح ہو رہے تھے ادھر یہ حلوہ کے پجاری سنی سنی کی رٹ لگا رہے ہیں منافق لوگو تم ایک نمبر جاہل ملا ہو راولپنڈی کے سانحہ پے دکھ کرنے کی بجائے تمہیں اپنے گندے پیٹ کی فکرپڑی ہوئی ہے۔ملا جی اگر تم سنی ہو تو آقا ﷺ کی کوئی ایک بھی سنت دیکھا دو کبھی کفر کے خلاف جہاد کیا (تم جہاد کیا کرہ گے پہلے مدرسے کی روٹیاں تو توڑ لو) کبھی قادیانی کے خلاف لڑے کبھی صحابہ پر تبرہ کرنے والے کے خلاف لڑے اپنی کوئی تحریک ختم نبوت دیکھا دو تیرے سارے ملا آ جائیں تو علمائے دیوبند کے چھوٹے سے چھوٹے عالم کامقابلا نہیں کر سکتے لنعت ہے تیرے اس سنی سنی کی رٹ لگانے پر۔۔
صد فیصد متفق۔۔میں کچھ کہنا نہیں چاہتا ۔ میری فکر سےیہاں محفل پر تمام پرانے اراکین اچھی طرح واقف ہیں ۔ خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک یا فرقے سے ہو ۔
آپ تمام حضرات انتہا پسندی ، کدورت ، نفرت ،عصبیت اور فرقہ واریت کے خلاف ہیں ۔ اور چاہتے ہیں کہ یہ مصبیت کسی طرح ختم ہوں ۔ مگر صرف اس دھاگے پر دیکھ لیں ۔ دونوں اطراف سے کیا گولہ بارود استعمال کیا جارہا ہے ۔ ہر کوئی بضد ہے کہ وہ راہِ حق پر ہے ۔ اور دوسرا معلون ۔ ایسی صورت میں یہاں آپ کیا بات کرسکتے ہیں ۔ اگر آپ سمجھتے ہیں ایک فریق اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق یہاں کچھ لکھ رہا ہے تو دوسرا فریق بلکل اسی طرح جواب دینے کا مجاز ہے تو میری نظر میں یہ کوئی صحت مندانہ رویہ نہیں ہے ۔ پہلے ہمیں معلوم ہوجانا چاہیئے کہ گفتگو کے آداب کیا ہیں ۔ اور اختلافات کو زیر بحث کس طرح لایا جاتا ہے ۔ مگر افسوس ہے کہ ہماری تربیت ان اصولوں پر ہوئی ہی نہیں ہے ۔ جب تک آپ اس مقام پر کھڑے نہ ہوں کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ " شاید میں ہی غلطی پر ہوں "۔ اس وقت تک ایک صحتمندانہ گفتگو نہیں ہوسکتی ۔ اس احساس کو ذہن سے نکال کر اگرگفتگو کا آغاز کیا جائے گا تو دونوں فریق ایک دوسرے کے ہاتھ میں کفر کے فتوؤں کی پوٹلی پکڑا کر چل پڑیں گے ۔ یہاں یہ اصول نہیں ہے کہ سامنے والی کی بات سنی جائے ۔ اگر ایسا نہیں ممکن تو کم ازکم اس سے پوچھ ہی لیا جائے کہ تم کہنا کیا چاہتے ہو ۔ ہم پہلے سے سوچ کر اپنا ایک ذہن بنا کر بحث کرتے ہیں ۔ جو مکمل طور پر اپنے اپنے عقائد اور نظریات کے زیرِ اثر ہوتی ہے ۔ ایسی صورت میں صرف کدورت اور نفرت ہی جنم لیتی ہے ۔ مگر آپ کسی کو قائل نہیں کرسکتے ۔ میں یہاں 8 سال سے مختلف موضوعات پر ابحاث میں حصہ لے چکا ہوں ۔ نتیجہ یہ پایا کہ یہ سب بے سود ہے ۔ وقت کا ضیاع ہے ۔ کدورت ، بغض ، بغض ، نفرت اور عصبیت کا محرک ہے ۔ آپ جیسا رہنا چاہتے ہیں ۔ یا کوئی اور جیسا رہنا چاہتا ہے ۔ کسی کو اس پر اعتراض نہیں ۔ کوئی کسی کے ایمان کی منزل طے نہیں کرسکتا ۔ سب کو اللہ نے حق دیا ہے کہ اپنا راستہ خود منتخب کریں ۔ یعنی دین پر جبر نہیں ۔ مگرمسئلہ تب پید اہوتا ہے ۔ جب آپ اپنے عقائد اور نظریات کے پرچار کرتے ہیں ۔ اور پھر اس سے معاشرہ میں خلفشار پھیلتا ہے ۔ سب کو دینی آزادی ہے ۔ مگر کوئی بھی مسلک جب اس کا اطلاق باہر ، گلیوں اور کوچوں میں کرتا ہے تو اس کو بھی پھر ایسی ہی مزاحمت اور سوچ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جو اس کے عقائد اور نظریات کو درست نہیں مانتا ۔ یہ معاملہ ہر مسلک اور فرقے سے منسلک ہے ۔
یہاں لوگ تفریح اور نوٹنکی کے لیئے سیاست اور مذہب کے بازار میں اپنا اپنا اسٹال لگاتے ہیں ۔میں سیاست اور مذہب کے فورمز پرنگران بھی رہا ہوں۔ گذشہ 8 سالوں میں میرے تجزیے کے مطابق صرف 7 یا 8 فیصد ایسی ابحاث ہیں ۔ جن سے کوئی معیاری معلومات حاصل ہوئیں ہوں ۔ ورنہ باقی سب بغض اور نفرت کی آئینہ دار ہیں ۔ کوئی کسی کا بھی ورد کرتا ہو۔ اس سے کسی کو کیا سروکار ہے ۔ مگر یہاں صرف شر پھیلانے کے لیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالی جاتی ہے ۔ کم از کم جو چیزیں سب مسلک میں مشترک ہیں ۔ ان کو کیوں زیرِ بحث نہیں لایا جاتا ۔ ہم کیوں اس بات کو اپنی بحث کا مرکز نہیں بناتے کہ قرآن و سنت ہی ہمارا ماخذ ہیں ۔ اس کے بعد کوئی اس دائرے سے باہر نکل کیا کیا کرتا ہے ۔ یہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیئے ۔ اگر آپ اور میں یہاں صرف اسی نیت سے آرہے ہیں کہ یہاں فریق کو غلط ثابت کرنا ہے تو یقین مانیئے کہ ہم ڈیول کاہاتھ بٹا رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ۔