شمشاد نے کہا:
چچا غالب کی بھتیجی اصل شعر یوں ہے :
وہ اپنی خُو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
لوجی آپ ہی کے محفل کے دیوان غالب سے ثبوت حاضر ہے، رضوان نے پوسٹ کیا ہے یہ غزل۔۔۔ (دیکھو صفحہ نمبر 4)
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
وہ اپنی خو نہ چھوڑینگے ہم اپنی وضع
کو کیوں چھوڑیں
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سر گراں کیوں ہو
حالانکہ اس میں بھی ‘کو‘ زیادہ ہے جو کہ غلط ہے۔۔
اب شایع شدہ دیواں سے ثبوت۔۔۔
1۔ دیوان غالب (نسخہ طاہریہ، سنگ میل پبلیکیشنز لاھور صفحہ نمبر 82 ، شایع شدہ 1995
2۔ دیوان غالب ( بمعہ فرہنگ ) مکتبہ جمال اردو بازار لاہور صفحہ نمبر 219۔
ان دو دیواں میں لفظ چھوڑیں ہے نہ کہ بدلیں