محب علوی
مدیر
کیا کہنے ، مزہ آگیا اس شعر کا۔
مدتوں پہلے نخچیر کا لفظ پڑھا اور پھر اس کی تشریح ایک کالم میں پڑھی تھی کہ نخچیر وہ شکار ہے جسے شکاری کسی جانور کی مدد سے گھیر گھار کر اس جگہ لاتے ہیں جہاں شکار کرکے چیرا پھاڑا جاتا ہے۔ اس لفظ کے ساتھ غالب کی خیال آفرینی کو ملا کر دیکھا جائے تو شعر کا لطف دوبالا ہی نہیں سہ بالا ہو جاتا ہے کہ فراق نہیں فتراک اور بسمل نہیں نخچیر کی تراکیب استعمال کی ہیں ، واہ واہ
غالب اور غالب شناس دونوں کے۔
غالب ہی کے شعر سے بات بڑھاتے ہیں کہ
گو میں رہا رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن تیرے خیال سے غافل نہیں رہا
تو کہنے کا مقصدیہ کہ پتہ مجھے یاد ہے خیال کی طرح
مدتوں پہلے نخچیر کا لفظ پڑھا اور پھر اس کی تشریح ایک کالم میں پڑھی تھی کہ نخچیر وہ شکار ہے جسے شکاری کسی جانور کی مدد سے گھیر گھار کر اس جگہ لاتے ہیں جہاں شکار کرکے چیرا پھاڑا جاتا ہے۔ اس لفظ کے ساتھ غالب کی خیال آفرینی کو ملا کر دیکھا جائے تو شعر کا لطف دوبالا ہی نہیں سہ بالا ہو جاتا ہے کہ فراق نہیں فتراک اور بسمل نہیں نخچیر کی تراکیب استعمال کی ہیں ، واہ واہ
غالب اور غالب شناس دونوں کے۔
غالب ہی کے شعر سے بات بڑھاتے ہیں کہ
گو میں رہا رہینِ ستم ہائے روزگار
لیکن تیرے خیال سے غافل نہیں رہا
تو کہنے کا مقصدیہ کہ پتہ مجھے یاد ہے خیال کی طرح