نور وجدان
لائبریرین
خاندان کا سربراہ ایک ہو تو اتنا بگاڑ پیدا نہیں ہوتا۔ جب سربراہ اپنی ذمہ داریاں ہی پوری نہ کرے تو ہر فرد سربراہ بن جاتا ہے اور پھر مجھ جیسے کیڑے مکوڑے بھی زبان کھولنے لگتے ہیں۔
امجد سلام امجد نے اس المیے کو پوری طرح محسوس کیا ہے
سیلف میڈ
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
زندگی کے رستے میں،
بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے
آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں۔۔۔
گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ہیں
عمر کاٹ دیتے ہیں
اور اپنے حصے کے
پھول بانٹ دیتے ہیں
کیسی کیسی خواہش کو
قتل کرتے جاتے ہیں
درگزر کے گلشن میں
ابر بن کے رہتے ہیں
صبر کے سمندر میں۔۔۔
کشتیاں چلاتے ہیں
یہ نہیں کہ ان کو اس
روز و شب کی کاوش کا
کچھ صلہ نہیں ملتا
مرنے والی آسوں کا ۔۔۔
خون بہا نہیں ملتا
زندگی کے دامن میں ۔۔۔
جس قدر بھی خوشیاں ہیں
سب ہی ہاتھ آتی ہیں
سب ہی مل بھی جاتی ہیں
وقت پر نہیں ملتیں ۔
۔ وقت پر نہیں آتیں
یعنی ان کو محنت کا
اجر مل تو جاتا ہے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی
قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ہو ۔۔۔
پسِ نوشت ہو جائے
فصلِ گُل کے آخر میں
پھول ان کے کھلتے ہیں
ان کے صحن میں سورج ۔۔۔
دیر سے نکلتے ہیں
جب ہر فرد کو زبان ملتی ہے تو ہر فرد راعی ہے ۔ آپ اپنے اعمال کی ذمہ دار ہیں ۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا ہے ۔ اس اختیار سے فائدہ اٹھایے اس طرح کہ آپ کی زبان سے نکلنے والے لفظ دوسرے کے لیے ہوں ۔ اور دوسرے آپ کے لیے بولیں گے ۔ یہ بچپن کی یاد کی ہوئی ایک اور نشانی ۔
قسمت ایک پہیے کی مانند ہے ۔ یہ ہر وقت گھومتی رہتی ہے ۔ اس پہیے میں موجود اوپر والے لوگوں کو چاہیے کہ وہ نیچے والے لوگوں کا ہاتھ تھام لیں کیونکہ جب نیچے والے لوگ اوپر آئیں گے تو وہ اوپر والے لوگوں کا ہاتھ تھامیں گے ۔