یہ آپ نے سو فیصد درست کہا، لیکن یہ ایک "فرضی" صورتحال ہے، فرض کریں ایسا ہوتا تو کیا ہوتا۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اگلی بار اگر کوئی سیاستدان ایسا کرے گا تو اس پر اتنا بوجھ نہیں ہوگا۔
یہی تو ہم عرض کر رہے ہیں کہ فرضی صورتحال نہیں ہے بھائی۔ نواز شریف کے حالیہ بیان کو ہی دیکھ لیں۔اسی مضمون کو دیگر جغادریوں نے بھی لگ بھگ اسی ڈھنگ سے باندھا، لیکن گردن زدنی کون ہوا۔
مثال کچھ یوں سمجھیں۔
مشرف: ہمیں ان کو ممبئی نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔
تازہ سرکار: ہمیں ان کو یہاں سے ممبئی نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔
نواز: ہمیں ان کو پاکستان سے ممبئی نہیں جانے دینا چاہئے تھا۔
تجزیہ کاری: دیکھا اس غدارِ وطن نے پاکستان پہ الزام تراشی شروع کر دی۔ افواج کو بدنام کرنے کی سازش، مودی کا بھائی۔ وغیرہ
جوابی گزارش: بھئی یہ سب تو باقی نے بھی کہا۔
تجزیہ کاری: پاکستان کا نام لے کے کس نے کہا۔
گویا سرخ لکیر بھی ہم اپنی مرضی سے کھینچیں گے کہ کیا لفظ بولنے سے غدار ہو جاتا ہے۔
بدقسمتی سے دنیا اتنی سیدھی سادی معصوم نہ ہے اور نہ کبھی رہی ہے۔