سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
ہور کوئی لکھے نہ لکھے
ونکٹاش پرشاد اور عامر سہیل کو ملکر ضرور لکھنی چاہئیے-

آنی چاہییے۔
بلکہ احسان اللہ احسان اور کلبوشھن یادیو کو بھی مل کر ایک کتاب لکھنی چاہییے۔

مزید کتابیں لکھنے والی جوڑیاں بھی ذہن میں آرہی ہیں۔
 

سین خے

محفلین
آج کل بھائی کہاں ہیں ہم نے سنا تھا یورپ میں بیٹھ کر کراچی سنبھالتے ہیں :)

جی وہ تو کافی عرصے سے وہیں سے سنبھالتے آئے ہیں پر اب اشاروں کنایوں والا راج ہے۔ شور شرابہ اور دھوم دھڑکا نہیں رہا ہے کیونکہ ان پر کافی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں :) کریک ڈاوَن کے بعد کافی دھڑے بھی وجود میں آچکے ہیں پر بھائی کو شکست دینا آسان اب بھی نہیں ہے۔

ویسے ذاتی طور پر مجھے کراچی دلچسپ جگہ لگتی ہے، ممبئی والوں سے ملتے جلتے لوگ لگتے ہیں اور وہاں کے لوگوں کی اردو میں پنجابی کی آمیزش بھی نہیں ہوتی :)

ہمارے بڑے جو ہندوستان سے تشریف لائے تھے ان کو بھی کراچی اور ممبئی میں کافی مماثلت محسوس ہوتی ہے :)
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
بھائی کا ارشاد ہے الطاف حسین کا الطاف سنی ہے اور حسین شیعہ ہے

جی، بالکل درست فرمایا۔ اس کا اندازہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی اپروچ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ عالم آنلائن میں پہلی بار شیعہ اور سنی علماء کو ایک ساتھ باقاعدہ بٹھا کر بات چیت کی جاتی تھی اور یہ قابلِ تحسین عمل تھا۔ اس سےجو عام غلط فہمیاں پھیلی ہوئی تھیں، ان میں بہت کمی آئی۔ ڈاکٹر عامر لیاقت ایک طرح سے متحدہ کی مذہبی طرزِ فکر کو عملی شکل دیتے آئے ہیں۔ بھائی نے بھی متحدہ بنا کر شیعوں کو ساتھ ملایا اور جو ان کے خلاف مظالم سننے میں آتے تھے، اس کے لئے انھوں نے کافی کام کیا۔ اب انھوں نے جس طرح کام کیا اس سے اختلاف پایا جاتا ہے مگر لوگ اب تک مانتے ہیں کہ تحفظ ان کو بھائی کی بدولت ہی نصیب ہوا۔
 

سین خے

محفلین
بہت خوب :)
آپ پاکستان میں ہی ہیں یا کسی دوسرے ملک میں مقیم ہیں..؟
ویسے آپ کا انٹرویو لیا جانے والا ہے تیار رہیے گا :)

جی میں تو کراچی میں ہی ہوتی ہوں :) پہلے سینئر ارکان کا تو لے لیجئے اور وہ جو کچھ انٹرویو آج تک نامکمل ہیں ان پر بھی توجہ فرمائیے، پھر میرا نمبر لگا لیجئے گا :)
 

محمدظہیر

محفلین
جی میں تو کراچی میں ہی ہوتی ہوں :) پہلے سینئر ارکان کا تو لے لیجئے اور وہ جو کچھ انٹرویو آج تک نامکمل ہیں ان پر بھی توجہ فرمائیے، پھر میرا نمبر لگا لیجئے گا :)
یعنی آپ راضی ہیں انٹرویو دینے میں :) بس آپ سے اجازت لینی تھی.. انٹرویو کب لینا ہے ہم پر چھوڑ دیجیے :)
 
جہاں تک میری ناقص معلومات ہیں، بھائی کا کسی مخصوص مکتبہ فکر سے تعلق نہیں ہے۔ ہمارے کانوں میں جو ان کی تقاریر اور ان کے متوالوں کے ذریعے سے ان کے افکار ذبردستی سننے میں آتے رہے ہیں تو محسوس تو یہی ہوا ہے کہ ان کا جھکاوَ بریلوی اور شیعہ مکتبہ فکر کی جانب ہے۔ دوسری بات جماعت اسلامی اور بھائی کے درمیاں کافی فاصلے پائے جاتے ہیں اور ان کی دشمنی سالوں اس شہرِ ناتواں نے بھگتی ہے۔ متحدہ ہمیشہ سے سیکولر جماعت رہی ہے۔
سیاستدان کا سیاسی سٹیند اور چیز ہوتی ہے اور ذاتی نظریات الگ ۔ آجکل گھاگ سیاستدان دونوں چیزوں کو الگ الگ رکھتے ہیں ۔ عوام کے سامنے جب یہ ساستدان آتے ہیں تو موقع کی مناسبت سے کوئی مؤقف اختیار کر لیتے ہیں ۔ عمران کو دیکھ لیجئے ان کے اپنے حب الوطنی کے لیکچر ختم نہیں ہوتے مگر بچے خالص ولائیتی ماحول میں پرورش پا رہے ہیں ۔ مریم نواز کہتی ہے کہ میرے بھائیوں کو پاکستانی عدالت پکڑ نہیں سکتی کیونکہ وہ تو برٹش نیشنل ہیں، نواز اہلحدیثوں میں جائے تو خود اہلحدیث بن جاتا ہے، بریلویوں کے مدرسے میں جائے تو بریلوی بن جاتا ہے ۔ مگر اس کی اصل ذاتی سوچ کیا ہے ، اللہ بہتر جانے ۔ میں نے ایک بریلوی عالم کی کتاب میں پڑھا تھا کہ الطاف حسین مولانا مودودی کے مذہبی خیالات سے متاثر ہے ۔ سیکولر ہونا اس کا سیاسی سٹینڈ ہے اور وہی اس کو سیاسی طور پرسوٹ بھی کرتا ہے۔
 
خاموشی کہاں تک۔۔۔۔۔ جنرل شاہد عزیز
سپائی کرانیکل۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنرل اسد درانی
ان لائین آف فائر ۔۔۔۔ جنرل پرویز مشرف
تین مصنف، تین کتابیں
موضوع ۔ ڈالروں کے عوض پاکستانی کیسے فروخت کیے۔

لیکن غدار ۔۔۔۔
سویلینز کو غدار کہنے والے سولینز بھی بہت آسانی سے مل جاتے ہیں ۔ تھوڑا سا پیچھے جا کر دیکھیں یہی ن لیک والے بھٹو اور بے نظیر وغیرہ کو غدار نہیں کہتے رہے؟ بھٹو ولی خان کو غدار نہیں کہتا رہا؟ آج کل انقلابی نواز کو غدار ثابت کرنے پر نہیں تلے رہتے!
 
سویلینز کو غدار کہنے والے سولینز بھی بہت آسانی سے مل جاتے ہیں ۔ تھوڑا سا پیچھے جا کر دیکھیں یہی ن لیک والے بھٹو اور بے نظیر وغیرہ کو غدار نہیں کہتے رہے؟ بھٹو ولی خان کو غدار نہیں کہتا رہا؟ آج کل انقلابی نواز کو غدار ثابت کرنے پر نہیں تلے رہتے!
بلڈی سویلینز کے لیے غداری کے فتوے ہمیشہ ایک ہی فیکٹری سے جاری ہوتے رہے ہیں، بس وہ ماؤتھ پیس ہر بار موقع محل کی مناسبت سے بدل لیتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ لڑی تو کافی سنجیدہ ہو چلی ہے۔

اگر کوئی دوست اجمالی طور پر بتا سکے کے درانی صاحب نے اپنی کتاب میں کیا لکھا ہے؟
 
یہ لڑی تو کافی سنجیدہ ہو چلی ہے۔

اگر کوئی دوست اجمالی طور پر بتا سکے کے درانی صاحب نے اپنی کتاب میں کیا لکھا ہے؟
تقریباً 350 صفحات پر مبنی اس کتاب کے چند اقتباسات قارئین کے زیر نظر ہیں۔
جنرل اسد درانی نے کہا کہ پاکستانی وزرا اعظم آئی ایس آئی پر بھروسہ نہیں کرتے
کیا پاکستانی وزیر اعظم آئی ایس آئی سے خوفزدہ ہوتے ہیں؟
پاکستان خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی نے کہا کہ پاکستانی وزرا اعظم آئی ایس آئی پر بھروسہ نہیں کرتے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملکی سلامتی کے اہم معاملات پر آئی ایس آئی خود فیصلے کرتی ہے اور ہمیں اس کے لیے فوج کو یا حکومت کو بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

آئی ایس آئی اور انڈیا میں اس کی شہرت
را کے سربراہ امرجیت سنگھ دُلت کہتے ہیں کہ 'اگر آئی ایس آئی اتنی موثر تنظیم نہ ہوتی تو ہر روز انڈیا میں اس پر الزام نہیں لگ رہا ہوتا۔ جب بھی انڈیا میں کوئی واقعہ ہوتا ہے اس کا الزام آئی ایس آئی پر لگتا ہے۔ یہ دنیا بھر کی تمام خفیہ ایجنسیوں میں سے سب سے دلچسپ ایجنسی ہے۔ مجھ سے ماضی میں ایک پاکستانی ٹی وی چنیل نے آئی ایس آئی کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ اگر میں اس کا سربراہ بن جاؤں تو مجھے بے حد خوشی ہو گی۔'
را کے سابق سربراہ اے ایس دلت کہتے ہے کہ جب بھی کوئی انڈیا میں کوئی واقعہ ہوتا ہے اس کا الزام آئی ایس آئی پر لگتا ہے
آئی ایس آئی یا را، بہتر کون؟
اس سوال پر کہ دونوں ایجنسیوں میں بہتر کون ہے، اسد درانی کہتے ہیں کہ دس سال قبل ایک ویب سائٹ پر مختلف فہرستیں سامنے آئیں جن میں دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں کی فہرست میں آئی ایس آئی پہلے نمبر پر تھی۔

اسی بارے میں اے ایس دُلت کہتے ہیں کہ را کا قیام آئی ایس آئی سے تقریباً 20 سال کے بعد آیا اور یہ مناسب نہیں ہو گا کہ دونوں تنظیموں کا موازنہ کیا جائے۔ ساتھ ساتھ انھوں نے کہا کہ را اور انڈین اداروں نے کئی ایسے کام کیے ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو علم نہیں ہے اور نہ ہی انھیں اس کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے۔

اسد درانی نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ کا آپ کا نمبر کون سا ہو۔ 'اصل بات یہ ہوتی ہے کہ آپ اپنا کام موثر طریقے سے کریں اور خاموش رہیں، جیسے انڈیا والوں نے مکتی باہنی کے ساتھ کیا تھا۔'

انھوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی کی ایک اور بڑی کامیابی یہ ہے کہ آج تک کسی جاسوس نے اپنی ہمددردیاں نہیں بدلیں اور نہ ہی رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

آئی ایس آئی اور را کی بڑی ناکامیاں کیا ہیں؟
اسی حوالے سے اے ایس دُلت کہتے ہیں کہ آئی ایس آئی کے جاسوس کو نہ گرفتار کرنا نہ اس کی ہمدردیاں تبدیل کرانا را کی بڑی ناکامیوں میں سے ایک ہے۔

دوسری جانب اسد درانی نے آئی ایس آئی کی ناکامیوں کے حوالے سے کہا کہ 'جب کشمیر کے مسئلے شروع ہوتا تو ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ کس قدر سنجیدہ اور طویل معاملہ بن جائے گا۔ یہ سب چیزیں جب شروع ہوتی ہیں تو وہ چھ ماہ، سال بھر چلتی ہیں لیکن جب وہ لمبی ہو گئی تو اس کو سنبھالنا مشکل ہو گیا اور کشمیری بغاوت پر ہمارا کنٹرول اتنا کامیاب نہیں رہا۔
جنرل اسد درانی کے مطابق حافظ سعید کے خلاف عدالتی کارروائی بہت مہنگی پڑ سکتی ہے
حافظ سعید کامعاملہ کیا ہے؟
اے ایس دُلت کتاب میں سوال کرتے ہیں کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید پاکستان کی کس طرح مدد کرتے ہیں۔ اس بارے میں اسد درانی نے کہا کہ سوال یہ ہونا چاہیے کہ پاکستان حافظ سعید کے بارے میں کیا کر سکتا ہے۔

اس بارے میں انھوں نے مزید کہا: 'اگر ہم حافظ سعید کے خلاف عدالتی کارروائی کریں تو الزام لگے گا کہ یہ انڈیا کے ایما پر کیا جا رہا ہے اور وہ معصوم ہے۔ ایسے کسی بھی عمل کا سیاسی نقصان بہت زیادہ ہے۔ حافظ سعید کے خلاف عدالتی کارروائی بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔'

کلبھوشن جادھو کا کیا ہوا؟
انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کے بارے میں اے ایس دلت کہتے ہیں کہ اتنے سینئیر افسر کو کھلے عام کیسے بھیجا جا سکتا ہے
انڈین نیوی کے اہلکار کلبھوشن جادھو کے بارے میں بات کرتے ہوئے اے ایس دُلت کہتے ہیں کہ 'آپ اپنی بحریہ کے کسی سینئیر افسر کو کیسے کھل عام بلوچستان یا چمن بھیج سکتے ہیں۔ وہ کیا کر رہے تھے وہاں پر؟'

انھوں نے کہا کہ جاسوسوں کا پکڑے جانے کوئی انوکھی بات نہیں ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا اور نہ ہی اس بارے میں کوئی وضاحت دی گئی ہے۔

'اس معاملے میں آئی ایس آئی کی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ انھوں نے جاسوس کو فوراً ٹی وی کے سامنے پیش کر دیا۔ یہ ویسے ہی تھا جب کارگل کی جنگ میں ہم نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل مشرف اور جنرل عزیز کی گفتگو ریکارڈ کی اور سامنے لے آئے۔'

کارگل کی جنگ
جنرل اسد درانی کے مطابق کارگل کی جنگ پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ جنرل مشرف کا جنون تھا
سال 1999 میں پاکستان اور انڈیا کے مابین کارگل کے مقام پر ہونے والی جنگ کے بارے میں اے ایس دُلت نے سوال کیا کہ وہ جنگ کیسے شروع ہوئی اور اس کے پیچھے کیا عوامل تھے۔

اس پر جنرل اسد درانی جواب میں کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اُس وقت کے فوجی سربراہ جنرل مشرف کا جنون تھا۔

پاکستان کے پاس کچھ علاقے تھے جو کے سٹریٹیجک طور پر اہمیت کے حامل تھے لیکن 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان ان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے فوجی سربراہ کی یہ حماقت تھی کہ وہ کھلی لائن پر باتیں کر رہے تھے اور اگر انڈینز نے وہ گفتگو ریکارڈ کر لی تو وہ اپنا کام کر رہے تھے۔

اسامہ بن لادن کا معاملہ
اسامہ بن لادن کا ایبٹ آباد میں مکان جسے فروری 2012 میں مہندم کر دیا گیا
اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر سوال کے جواب میں جنرل اسد درانی نے کہا کہ 'میں یہ ٹی وی پر پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ شاید ہم نے ان کو چھپا کے رکھا تھا یا ہمیں بعد میں علم ہو گیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہی ہیں اور آئی ایس آئی نے فیصلہ کیا کہ امریکہ سے مشترکہ معاہدے کے بعد انھیں وہاں سے لے جایا جائے۔ دوسری جانب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کو کہا ہو کہ آپ اسامہ کو لے جائیں اور ہم اس بارے میں ناواقفیت کا بہانہ کر لیں گے۔'

اے ایس دُلت نے اس پر کہا کہ 'را' کے اندازے کے مطابق ایسا ہی ہوا اور پاکستان نے اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کیا ہے۔

اسی بارے میں مزید بات کرتے ہوئے اسد درانی نے سوال کیا کہ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہوا۔

'ہمیں ناکارہ کارکردگی پر دھتکارا گیا، کہا گیا کہ ہم دوغلا پن کر رہے ہیں، اور ہمیں کیا ملا ان سب الزامات سے؟ میں یہ جاننا چاہتا ہوں۔'

اس پر اے ایس دُلت نے سوال اٹھایا کہ اسامہ بن لادن کی موت سے کچھ ہی دن قبل اُس وقت کے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کسی اہم امریکی فوجی افسر سے ملاقات کی تھی اور اس کے بعد اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کیا گیا جس سے یہ ملاقات کافی معنی خیز محسوس ہوتی ہے۔

جس پر جنرل اسد درانی نے کہا کہ جنرل کیانی نے امریکی فوج کے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے ملاقات کی تھی۔
اسد درانی کے مطابق جنرل کیانی نے اسامہ بن لادن کی موت سے کچھ روز قبل امریکی جنرل پیٹریاس سے ملاقات کی تھی
کیا شکیل آفریدی نے امریکیوں کی مدد کی تھی؟
'را' کے سابق سربراہ نے اسد درانی سے سوال کیا کہ پشاور کے ڈاکٹر شکیل آفریدی کا اسامہ بن لادن کے معاملے میں کیا کردار تھا۔

اس پر جنرل اسد درانی نے کہا کہ انھوں نے پولیو کے قطروں کے جعلی پروگرام کی مدد سے اسامہ بن لادن کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

'میرا خیال ہے کہ امریکیوں کو شکیل آفریدی سے اسامہ کے بارے میں معلومات ملیں لیکن وہ واحد ذریعہ نہیں تھے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ایک سابق پاکستانی فوجی افسر جو کہ خفیہ اداروں سے منسلک تھا، اس نے امریکیوں کو اسامہ کے بارے میں آگاہ کیا۔ میں اس کا نام نہیں لینا چاہتا کیونکہ میں اپنے الزامات ثابت نہیں کر سکوں گا اور نہ ہی میں اس کو کوئی مشہوری دلوانا چاہتا ہوں۔'
را کے سابق سربراہ آئی ایس آئی کے مداح کیوں؟
 

محمداحمد

لائبریرین
Lt Gen Asad Durrani, Retired being called in GHQ on 28th May 18. Will be asked to explain his position on views attributed to him in book ‘Spy Chronicles’. Attribution taken as violation of Military Code of Conduct applicable on all serving and retired military personnel.

ویسے وہ تمام لوگ جو اہم عہدوں پر فائز رہے ہوں (چاہے سول یا فوجی ) اُنہیں ملک و ملت کی خیر خواہی کے لئے ملک کے تمام سربستہ رازوں کو صیغہ راز میں رکھنا چاہیے۔ اور ایسا نہ کرنے والوں کی بلا امتیاز مذمت ہونی چاہیے۔
 
آخری تدوین:
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top