سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
سر جی مطلب یہ ہے کہ غداری کے فتوے لگانے کے حمام میں فوجی اور سویلینز سارے ننگے ہیں!

بلڈی سویلینز کے لیے غداری کے فتوے ہمیشہ ایک ہی فیکٹری سے جاری ہوتے رہے ہیں، بس وہ ماؤتھ پیس ہر بار موقع محل کی مناسبت سے بدل لیتے ہیں۔
کیا فرق ہے ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کے پیغام سے یہ تاثر جا رہا تھا کہ غداری کے فتووں کے پیچھے ایک ہی فوجی فیکٹری ہے، جبکہ میرا یہ کہنا ہے کہ سویلینز اپنی مرضی سے بھی ایسے فتوے حسب ضرورت لگاتے رہتے ہیں۔

ہمارے ہاں سیاست میں سب جائز ہے۔
 
ان کا پروفائل کیا ہے؟
جسٹس (ر) ناصرالملک کون ہیں؟
خیال رہے کہ نامزد ہونے والے نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے سنہ 2014 میں پاکستان کے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس وقت وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بھی تھے۔

وہ سپریم کورٹ کے اُن ججوں میں شامل ہیں جنھیں سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر سنہ 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا تاہم اُنھوں نے سنہ 2008 میں ملک میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اُس وقت کے چیف جسسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا۔

جسٹس ناصر الملک اس بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے تین نومبر سنہ 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا تھا۔

جسٹس ناصر الملک نے اس سات رکنی بیچ کی بھی سربراہی کی تھی جس نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 26 اپریل 2012 میں اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
 
آپ کے پیغام سے یہ تاثر جا رہا تھا کہ غداری کے فتووں کے پیچھے ایک ہی فوجی فیکٹری ہے، جبکہ میرا یہ کہنا ہے کہ سویلینز اپنی مرضی سے بھی ایسے فتوے حسب ضرورت لگاتے رہتے ہیں۔

جناب، جو بات پہلے مراسلے میں کہی تھی اسے آپ نے ہی سویلین کا سویلین کو غدار کہنے کی طرف کر کے رخ موڑنے کی کوشش کی تھی۔ جبکہ اس کا مدعا یہ نہیں تھا۔


آجتک کسی فوجی پر سب کچھ کر گزرنے کے باوجود غدار کا ٹھپہ نہیں لگا،نا میڈیا میں بیٹھے کسی مائی کے لال کو جرات ہے اور نا کسی سیاستدان کو۔ لیکن سویلین وزیراعظم مسکرا کر مل بھی لے تو چہ میگوئیاں بڑھتی ہوئی غداری کے بلند وبانگ فتووں اور پھر پھانسی کے مطالبے تک پہنچ جاتی ہیں ۔

ان پونے دو سو حاضر سروس اور 5 سے 7 ہزار کے لگ بھگ مرے ہوئے سوا لکھیے ہاتھیوں کے علاوہ اس ریاست میں کوئی محب وطن اور وفادار ہے ہی نہیں۔یہ چاہے کتابیں لکھ کر اپنے پول کھولیں یا شہری بیچ کر ڈالر کمائیں،غدار نہیں ہو سکتے بس۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بلڈی سویلینز کے لیے غداری کے فتوے ہمیشہ ایک ہی فیکٹری سے جاری ہوتے رہے ہیں، بس وہ ماؤتھ پیس ہر بار موقع محل کی مناسبت سے بدل لیتے ہیں۔
اور اس فیکٹری کے مالکوں سے زیادہ بے شرم وہ ہیں جو بوقتِ ضرورت ان کا ماؤتھ پیس بننے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اور اس فیکٹری کے مالکوں سے زیادہ بے شرم وہ ہیں جو بوقتِ ضرورت ان کا ماؤتھ پیس بننے کو تیار ہو جاتے ہیں۔

ہمارے ہاں خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیڑھی پر قدم رکھے بغیر اقتدار کے تخت تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ اور سیاسی جماعتیں اپنے اراکین کو اکثر یہ بات باور کراتی نظر آتی ہیں کہ اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ یہ ہے اور ہم یہ سب صرف وقتی مصلحت کے لئے کر رہے ہیں۔ اور ہمارا یہ قدم مستقبل میں مضبوط جمہوریت کی بنیاد بنے گا۔

تاہم حکومت میں آنے کے بعد یہ لوگ جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوئی بھی کوشش نہیں کرتے ۔ بلکہ یہ لوگ خود کو مستحکم کرنے کے علاوہ کوئی بھی کام نہیں کرتے اور اس سلسلے میں جائز ناجائز کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمارے ہاں خیال کیا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیڑھی پر قدم رکھے بغیر اقتدار کے تخت تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ اور سیاسی جماعتیں اپنے اراکین کو اکثر یہ بات باور کراتی نظر آتی ہیں کہ اقتدار تک پہنچنے کا واحد راستہ یہ ہے اور ہم یہ سب صرف وقتی مصلحت کے لئے کر رہے ہیں۔ اور ہمارا یہ قدم مستقبل میں مضبوط جمہوریت کی بنیاد بنے گا۔

تاہم حکومت میں آنے کے بعد یہ لوگ جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوئی بھی کوشش نہیں کرتے ۔ بلکہ یہ لوگ خود کو مستحکم کرنے کے علاوہ کوئی بھی کام نہیں کرتے اور اس سلسلے میں جائز ناجائز کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔
آپ نے درست فرمایا اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جب اقتدار لینا ہو تو وہی (فوجی) اسٹیبلشمنٹ اباجی، دادا جی، ڈیڈی وغیرہ بن جاتی ہے، اور جب وہ لات مار کر اقتدار سے نکال دیتے ہیں تو پھر ہیرو، مجاہد، نظریہ، شہید وغیرہ۔ ایسی ذہنیت پر بس تف ہی کہا جا سکتا ہے۔
 
دونوں کو ایک پلڑے میں نہیں تولا جانا چاہئے۔ بنیادی مائنڈسیٹ میں ہی فرق ہے۔
بنیادی طور پر دونوں مائنڈ سیٹ کے پیچھے ایک ہی اصول ہے اور وہ ہے اپنی پوزیشن کا ناجائز استعمال ۔ سیاسی لیڈر عوام کو بھڑکا کر کبھی گمراہ کر کے اور کبھی دھوکہ دیکر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور فوجی فیصلہ ساز ضرورتا کسی پر غدار کا الزام اور کبھی اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کے ساتھ ساتھ ہم بھی اس دن کو دیکھنے کے متمنی ہیں چوہدری صاحب، لیکن یہ دن لگتا ہے "یوم الحساب" ہی ہوگا۔
ابتدا ہو گئی ہے اور انشااللہ یہ دن ہماری زندگیوں میں ہی آئے گا۔
بدقسمتی سے ہمارے رہنما 70 سالوں سے سب کچھ جاننے کے باجود بھی صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ کی عملی تفسیر بنے بیٹھے رہے، کبھی مارشل لا کا ڈر، کبھی قومی یکجہتی اورکبھی اداروں کے مابین مفاہمت کا بہانہ۔ لیکن اب تاریخ کی درست سمت کھڑے ہونے کا وقت آ گیا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top