محمد تابش صدیقی
منتظم
آج اچانک ہی یہ دلچسپ واقعہ یاد آ گیا، سوچا شئر کرتا چلوں۔
2002ء عام انتخابات کی مہم چل رہی تھی۔ ہم رات کے 1 بجے کراچی کمپنی اسلام آباد میں پوسٹر لگا رہے تھے۔ اتنے میں ایک جانب نظر پڑی تو ایک برقع پوش خاتون وہاں پوسٹر لگا رہی تھیں۔ ہم لوگ گئے ان کے پاس کہ ان کے پوسٹر بھی ہم ہی لگا دیں۔ تو وہ ایک امیدوار رفیق سنجرانی کے بینر لگا رہی تھیں۔ ہم نے پوسٹر لگاتے ہوئے کہا کہ کسی نوجوان کو بھیج دیتیں۔ تو انھوں نے بتایا کہ میں رفیق سنجرانی صاحب کی بیگم ہوں، وہ سامنے گاڑی میں بیٹھے ہیں۔
ہم نے بمشکل ہنسی روکتے ہوئے ان سے کہا کہ آپ ہمیں سارے پوسٹر لا دیں، ہم لگا دیں گے۔ اور پھر ہم نے ان کے پوسٹر بھی ساتھ ساتھ لگائے۔
انھوں نے شاید کوئی 20،30 ووٹ حاصل کیے تھے۔
2002ء عام انتخابات کی مہم چل رہی تھی۔ ہم رات کے 1 بجے کراچی کمپنی اسلام آباد میں پوسٹر لگا رہے تھے۔ اتنے میں ایک جانب نظر پڑی تو ایک برقع پوش خاتون وہاں پوسٹر لگا رہی تھیں۔ ہم لوگ گئے ان کے پاس کہ ان کے پوسٹر بھی ہم ہی لگا دیں۔ تو وہ ایک امیدوار رفیق سنجرانی کے بینر لگا رہی تھیں۔ ہم نے پوسٹر لگاتے ہوئے کہا کہ کسی نوجوان کو بھیج دیتیں۔ تو انھوں نے بتایا کہ میں رفیق سنجرانی صاحب کی بیگم ہوں، وہ سامنے گاڑی میں بیٹھے ہیں۔
ہم نے بمشکل ہنسی روکتے ہوئے ان سے کہا کہ آپ ہمیں سارے پوسٹر لا دیں، ہم لگا دیں گے۔ اور پھر ہم نے ان کے پوسٹر بھی ساتھ ساتھ لگائے۔
انھوں نے شاید کوئی 20،30 ووٹ حاصل کیے تھے۔