محمد تابش صدیقی
منتظم
لیڈر نے دوران تقریر “اچانک” مڑ کے دیکھا تو ایک کرسی پر بیٹے کو بیٹھا دیکھا۔
وہ چیخے؛
قوم کے بچے زمین پر بیٹھیں، تم کرسی پر؟ ناممکن، اٹھو، وہاں بیٹھو!جلسہ لوٹ لیا۔
شام کو بیٹا گھر منہ پھیلائے بیٹھا تھا تو ماں نے پیار کیا، پوچھا کس نے کہا تھا کرسی پر بیٹھو؟
بیٹا: ابا نے۔
وہ چیخے؛
قوم کے بچے زمین پر بیٹھیں، تم کرسی پر؟ ناممکن، اٹھو، وہاں بیٹھو!جلسہ لوٹ لیا۔
شام کو بیٹا گھر منہ پھیلائے بیٹھا تھا تو ماں نے پیار کیا، پوچھا کس نے کہا تھا کرسی پر بیٹھو؟
بیٹا: ابا نے۔