سیاسی چٹکلے اور لطائف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
میں اس حق میں ہوں کہ یہ ضلعی انتظامیہ کی مائی باپ بنے کیونکہ یہ عوام کے انتخاب سے اوپر آئی ہے لیکن اس کے لیے قانونی طور پر ایکٹ پاس ہونا اول شرط ہے۔ موجودہ ضلعی انتظامیہ کا نظام وہ نظام ہے جو انگریز نے طبقاتی تفریق کو بحال رکھنے اور برصغیر کی عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے یہاں لاگو کیا۔ انگریز کو گئے تو ستر سے زائد سال ہو گئے لیکن یہ نظام جوں کا توں ہے۔ اس نظام میں تبدیلی لانا اور طاقت کو روٹ لیول پہ ںلدیاتی نظام یا متبادل بہتر نظام کے ذریعے منتقل کرنا ہی اصل جمہوریت ہے تاکہ عوام کی فلاح و بہبود ہو سکے نہ کہ ساری طاقت اپنے پاس رکھ کر بادشاہی نظام اور طبقاتی تفریق کو فروغ دینا ہے۔ عوام کے منتخب نمائندوں کو پاورلیس رکھ کر ساری طاقت ضلعی انتظامیہ کو سونپ دینے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ میری ذاتی رائے میں ساری ضلعی انتظامیہ ایم این ایز یا میئرز کو رپورٹنگ ہونی چاہیے اور لوئر لیول پہ بلدیاتی نظام مضبوط ہونا چاہیے تاکہ طاقت روٹ لیول پہ منتقل ہو سکے جو جمہوریت کی اصل روح ہے۔ ضلعی انتظامیہ محض اسسٹنس کے طور پر استعمال ہو نہ کہ ان کو مکمل اختیارات بخش کر افسر شاہی کو فروغ دیا جائے۔
ایم این اے و دیگر اسمبلیوں میں قانون سازی کے لیے منتخب ہوئے ہیں، ہسپتالوں کی حاظریاں چیک کرنے کے لیے نہیں۔
کل کلاں اپوزیشن کے ایم این اے اپنے علاقے کے ہسپتالوں کی حاظریاں چیک کرنے لگ گئے تو کٹھ پتلیوں کی حکومت نے آسمان سر پر اٹھا لینا ہے۔

خدمات کے تمام شعبے ضلعی انتظامیہ کے تحت ہی چلتے رہیں تو بہتر رہے گا۔
 

جان

محفلین
ایم این اے و دیگر اسمبلیوں میں قانون سازی کے لیے منتخب ہوئے ہیں، ہسپتالوں کی حاظریاں چیک کرنے کے لیے نہیں۔
کل کلاں اپوزیشن کے ایم این اے اپنے علاقے کے ہسپتالوں کی حاظریاں چیک کرنے لگ گئے تو کٹھ پتلیوں کی حکومت نے آسمان سر پر اٹھا لینا ہے۔

خدمات کے تمام شعبے ضلعی انتظامیہ کے تحت ہی چلتے رہیں تو بہتر رہے گا۔
بصد احترام، میں آپ کے آخری جملے سے متفق نہیں۔ اس میں تبدیلی آئینی سطح پر ہونی چاہیے۔
 
بصد احترام، میں آپ کے آخری جملے سے متفق نہیں۔ اس میں تبدیلی آئینی سطح پر ہونی چاہیے۔
ضلعی انتظامیہ سے چوہدری صاحب کی مراد غالباً بلدیاتی ادارے ہی ہیں۔

اس سے متعلقہ
ابھی جو ایم این ایز کے صوابدیدی فنڈ ختم کیے ہیں، وہ بہت اچھا مگر ادھورا قدم ہے۔ جب تک بلدیاتی ادارے مضبوط نہیں ہوں گے۔
ورنہ اس کا الٹا نقصان یہ ہو سکتا ہے کہ جو کچھ کام ایم این اے اپنے مفاد میں ہی حلقہ کے لیے کروا دیتا ہے، وہ بھی نہیں ہو سکیں گے اور بلدیاتی اداروں کے پاس اختیار نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا جاری تھا۔ مہاتما روزانہ شام کو ایک ہی تقریر کردیتے تھے۔ اوئے نواز شریف! پھینٹا لگاؤں گا۔ چھ ہزار ارب کرپشن۔ ورلڈکپ۔ شوکت خانم۔ حضرت عمر۔ امپائر کی انگلی۔ میڈیا کا فرعون۔ ٹیکس چوری۔
لیڈر جیو کے مالک کو برابھلا کہتا، کارکن جیو کے رپورٹرز کو گالیاں دیتے۔ فی میل رپورٹرز کو بھی نہ بخشا گیا۔
ایک دن ہمیں تاؤ آگیا۔ میں نے رابعہ انعم سے وہ تاریخی جملہ کہلوایا جو بعد میں ہماری دھرنا نشریات کا لازمی جزو بن گیا۔
تحریک انصاف نے جیو کا بائیکاٹ کیا ہوا تھا لیکن ہم ایک ایونٹ کے طور پر دھرنے کو نظرانداز نہیں کرسکتے تھے۔ چنانچہ عمران خان تقریر کرنے آتے تو ہم کچھ دیر تک براہ راست انھیں دکھاتے۔
پھر رابعہ انعم اسکرین پر نمودار ہوتیں اور کہتیں:
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دھرنے کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں۔ جیسے ہی وہ کوئی نئی بات کریں گے، ہم آپ کو دوبارہ ان کا خطاب دکھائیں گے۔”
اب میں جیو سے دور ہوں اور رابعہ بھی بلیٹن نہیں پڑھتیں۔ لیکن کبھی کبھی میرا جی چاہتا ہے کہ وہ مہاتما کے خطاب کے درمیان میں اسکرین پر جلوہ گر ہوں اور کہیں:
وزیراعظم عمران خان پی ٹی وی پر قوم سے خطاب کررہے ہیں۔ جیسے ہی وہ کوئی عقل کی بات کریں گے، ہم آپ کو دوبارہ ان کا خطاب دکھائیں گے۔”
مبشر علی زیدی
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم ہاؤس میں نہ رہنے پر غور
وزیراعظم ہاؤس کے کسی کونے میں پڑے رہنے کا فیصلہ
عید کی نماز پڑھنے پر غور
عید کی نماز نہ پڑھنے کا فیصلہ
ہفتے کی چھٹی ختم کرنے پر غور
ہفتے کی چھٹی ختم نہ کرنے کا فیصلہ
بھارت سے تعلقات بہتر بنانے پر غور
بھارت سے تعلقات بہتر نہ بنانے کا فیصلہ
اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت پر غور
اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
وزارت اطلاعات ختم کرنے پر غور
وزارت اطلاعات ختم نہ کرنے کا فیصلہ
آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینے پر غور
آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کا فیصلہ
نیٹو سپلائی بند کرنے پر غور
نیٹو سپلائی بند نہ کرنے کا فیصلہ
کلبھوشن یادو کو پھانسی دینے پر غور
کلبھوشن یادو کو پھانسی نہ دینے کا فیصلہ
کالا باغ ڈیم بنانے پر غور
کالا باغ ڈیم نہ بنانے کا فیصلہ
جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے پر غور
جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنانے کا فیصلہ
دفاعی بجٹ کم کرنے پر غور
دفاعی بجٹ کم نہ کرنے کا فیصلہ
مبشر علی زیدی
 

جاسمن

لائبریرین
اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا جاری تھا۔ مہاتما روزانہ شام کو ایک ہی تقریر کردیتے تھے۔ اوئے نواز شریف! پھینٹا لگاؤں گا۔ چھ ہزار ارب کرپشن۔ ورلڈکپ۔ شوکت خانم۔ حضرت عمر۔ امپائر کی انگلی۔ میڈیا کا فرعون۔ ٹیکس چوری۔
لیڈر جیو کے مالک کو برابھلا کہتا، کارکن جیو کے رپورٹرز کو گالیاں دیتے۔ فی میل رپورٹرز کو بھی نہ بخشا گیا۔
ایک دن ہمیں تاؤ آگیا۔ میں نے رابعہ انعم سے وہ تاریخی جملہ کہلوایا جو بعد میں ہماری دھرنا نشریات کا لازمی جزو بن گیا۔
تحریک انصاف نے جیو کا بائیکاٹ کیا ہوا تھا لیکن ہم ایک ایونٹ کے طور پر دھرنے کو نظرانداز نہیں کرسکتے تھے۔ چنانچہ عمران خان تقریر کرنے آتے تو ہم کچھ دیر تک براہ راست انھیں دکھاتے۔
پھر رابعہ انعم اسکرین پر نمودار ہوتیں اور کہتیں:
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دھرنے کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں۔ جیسے ہی وہ کوئی نئی بات کریں گے، ہم آپ کو دوبارہ ان کا خطاب دکھائیں گے۔”
اب میں جیو سے دور ہوں اور رابعہ بھی بلیٹن نہیں پڑھتیں۔ لیکن کبھی کبھی میرا جی چاہتا ہے کہ وہ مہاتما کے خطاب کے درمیان میں اسکرین پر جلوہ گر ہوں اور کہیں:
وزیراعظم عمران خان پی ٹی وی پر قوم سے خطاب کررہے ہیں۔ جیسے ہی وہ کوئی عقل کی بات کریں گے، ہم آپ کو دوبارہ ان کا خطاب دکھائیں گے۔”
مبشر علی زیدی

مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کس طرف ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ٹویٹ تو 23 اگست 18 کی ہے شاید۔ نصاب میں قرآن ہمیشہ سے شامل تھا اور مکمل قرآن کی شمولیت کو بھی ایک عرصہ ہو گیا ہے کوئی دو چار سال نہیں ہوئے۔ جو بات عجیب ہے وہ یہ کہ غلط معلومات دے کر یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ شاید اس ملک میں کبھی کوئی اچھا کام یا کبھی کوئی کام ہوا ہی نہیں۔ سب کچھ ابھی کیا جا رہا ہے۔
صرف یہ بات کہ ناظرہ کے لیے خصوصی وقت مختص کرنے کی ہدایات کے بارے میں بل وغیرہ پر پیش رفت 2016/17 میں ہوئی ایک اور بات ہے لیکن نصاب میں کوئی نئی تبدیلی 2016 میں بھی نہیں آئی کیوں کہ عموما وفاقی سکولوں کا اپنا نصاب بھی پی ٹی بی کی کتابوں پر ہی مبنی ہوتا ہے۔
 
IMG_20180823_024756.jpg

تُسی وی اسی ای او۔:)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top