مثبت رپورٹنگبہترین اپروچ!!
مریخ پر بیٹھ کر تبصرے کریں گے تو محترم عبید انصاری آپ کو اسی طرح کی درجہ بندیوں سے سرفراز فرمائیں گے۔
یہ سچ ہے کہ حکومت بجٹ میں نئے ٹیکسز لگاتی ہے جس سے مہنگائی ہوتی ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ اضافی ٹیکسز قومی خزانے میں جمع ہونے کی بجائے دکانداروں اور تاجران کی منافع خوری کی نظر ہو جاتے ہیں۔مریخ پر بیٹھ کر تبصرے کریں گے تو محترم عبید انصاری آپ کو اسی طرح کی درجہ بندیوں سے سرفراز فرمائیں گے۔
میرے اردگرد کے بیسیوں لوگ اس وقت کام بند ہونے کی وجہ سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، عمومی کاروباری لوگوں اور مزدور طبقہ پر ایک انجانا خوف وہراس طاری ہے اور ہماری رہائش کے بالکل قریب "صنعت روڈ" کی ساری فیکٹریاں بالکل بند پڑی ہیں اور یہ صاحب اور ان کے ابنائے جنس اپنا ہی راگ الاپ رہے ہیں۔مریخ پر بیٹھ کر تبصرے کریں گے تو محترم عبید انصاری آپ کو اسی طرح کی درجہ بندیوں سے سرفراز فرمائیں گے۔
کیسا خوف؟میرے اردگرد کے بیسیوں لوگ اس وقت کام بند ہونے کی وجہ سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، عمومی کاروباری لوگوں اور مزدور طبقہ پر ایک انجانا خوف وہراس طاری ہے
آہستہ آہستہ مریخ سے زمین پر لینڈنگ کے آثار نمایاں ہوتے جا رہے ہیں ۔۔۔!کیسا خوف؟
کیسا خوف؟
بہت سی باتیں ہیں جن میں سرفہرست اس وقت مڈل اور لوئر کلاس طبقے کے لیے معاشی استحصال کا خوف ہے۔یہ سچ ہے کہ حکومت بجٹ میں نئے ٹیکسز لگاتی ہے جس سے مہنگائی ہوتی ہے۔ مگر یہ بھی سچ ہے کہ اضافی ٹیکسز قومی خزانے میں جمع ہونے کی بجائے دکانداروں اور تاجران کی منافع خوری کی نظر ہو جاتے ہیں۔
یہ بات تو طے ہے کہ نئے پاکستان میں ہر کاروبار بھی رجسٹر ہوگا، اور ڈائرکٹ اِنکم ٹیکس بھی دینا پڑے گا۔بہت سی باتیں ہیں جن میں سرفہرست اس وقت مڈل اور لوئر کلاس طبقے کے لیے معاشی استحصال کا خوف ہے۔
معیشت کی آڑ میں بھی سیاسی منجن فروخت کیا جا رہا ہے؛ بکنے کی کوئی گارنٹی نہ ہے۔ کیا یہ ایک قومی سوچ کی آئینہ داری ہے؟