محمد تابش صدیقی
منتظم
ندیم افضل چن صاحب نے چن چڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی جوائن کر لی۔
بھٹو کے رونے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
بھٹو کے رونے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
جہاں تک میں پاکستانی سیاست کو سمجھا ہوں، سیاست دان دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو الیکٹ ایبل ہیں جو کسی بھی پارٹی سے کھڑے ہوں یا آزاد ہوں جیتنا انہوں نے ہی ہے۔ یہ جس پارٹی میں گھس جائیں اس جماعت کی جیت یقینی ہو جاتی ہے۔ دوسرے وہ ہیں جو الیکٹ ایبل نہیں ہیں اور جیتنے کیلئے واقعتا سیاسی جماعت کی مقبولیت کے محتاج ہیں۔ تحریک انصاف میں جو لوگ ابھی جوق در جوق داخل ہو رہے ہیں ان میں سے اکثر یہ دوسری کیٹیگری والے ہیںندیم افضل چن صاحب نے چن چڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی جوائن کر لی۔
بھٹو کے رونے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
اختلاف کی جسارت کروں گا۔جہاں تک میں پاکستانی سیاست کو سمجھا ہوں، سیاست دان دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو الیکٹ ایبل ہیں جو کسی بھی پارٹی سے کھڑے ہوں یا آزاد ہوں جیتنا انہوں نے ہی ہے۔ یہ جس پارٹی میں گھس جائیں اس جماعت کی جیت یقینی ہو جاتی ہے۔ دوسرے وہ ہیں جو الیکٹ ایبل نہیں ہیں اور جیتنے کیلئے واقعتا سیاسی جماعت کی مقبولیت کے محتاج ہیں۔ تحریک انصاف میں جو لوگ ابھی جوق در جوق داخل ہو رہے ہیں ان میں سے اکثر یہ دوسری کیٹیگری والے ہیں
مگر عمران اکثر الیکٹ ایبل کی تلاش میں نظر آتا ہے۔ ویسے منع کسی کو بھی نہیں البتہ ٹکٹ صرف الیکٹ ایبل کو ملے گا۔جہاں تک میں پاکستانی سیاست کو سمجھا ہوں، سیاست دان دو قسم کے ہیں۔ ایک وہ جو الیکٹ ایبل ہیں جو کسی بھی پارٹی سے کھڑے ہوں یا آزاد ہوں جیتنا انہوں نے ہی ہے۔ یہ جس پارٹی میں گھس جائیں اس جماعت کی جیت یقینی ہو جاتی ہے۔ دوسرے وہ ہیں جو الیکٹ ایبل نہیں ہیں اور جیتنے کیلئے واقعتا سیاسی جماعت کی مقبولیت کے محتاج ہیں۔ تحریک انصاف میں جو لوگ ابھی جوق در جوق داخل ہو رہے ہیں ان میں سے اکثر یہ دوسری کیٹیگری والے ہیں
کل ہی ۲۰ کے قریب الیکٹ ایبل تحریک انصاف سے فارغ کئے ہیںمگر عمران اکثر الیکٹ ایبل کی تلاش میں نظر آتا ہے۔ ویسے منع کسی کو بھی نہیں البتہ ٹکٹ صرف الیکٹ ایبل کو ملے گا۔
وہ الیکٹڈ ضرور تھے۔ ان میں سے ایک بھی جانا پہچانا الیکٹیبل نہیں تھا۔ پچھلے الیکشن میں کے پی کے میں پی ٹی آئی کی فضا بننے کے نتیجے میں الیکٹ ہوئے تھے۔کل ہی ۲۰ کے قریب الیکٹ ایبل تحریک انصاف سے فارغ کئے ہیں
تھوڑا جلد بازی کر گئے چن صاحب۔ یہ زرداری صاحب کے متوقع وزیراعلیٰ پنجاب ہو سکتے تھے۔ندیم افضل چن صاحب نے چن چڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی جوائن کر لی۔
ایک اور بپتسمہندیم افضل چن صاحب نے چن چڑھاتے ہوئے پی ٹی آئی جوائن کر لی۔
بھٹو کے رونے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
زرداری کا پنجاب میں مستقبل نوشتہ ٔ دیوار ہے۔ چن صاحب اب اتنے بھی بھولے نہیں ہیں۔تھوڑا جلد بازی کر گئے چن صاحب۔ یہ زرداری صاحب کے متوقع وزیراعلیٰ پنجاب ہو سکتے تھے۔
دوسرا مصرع زیادہ برمحل ہے، یعنی کہ
دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے
پہلے ڈائریکٹ زرداری کا ووٹ تھے، اب ان ڈائریکٹ۔زرداری کا پنجاب میں مستقبل نوشتہ ٔ دیوار ہے۔ چن صاحب اب اتنے بھی بھولے نہیں ہیں۔
چھم چھم چھمچھم چھم چھم
دس پتے توڑیں گے
ایک پتا کچا
وغیرہ وغیرہ
سیل سنسر کی وجہ سے تو نہیں؟اب 40 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہے۔
سنسر کی وجہ سے ہوتی تو 50 فیصد ہوتی۔سیل سنسر کی وجہ سے تو نہیں؟
یعنی کائرہ اور اعتزاز احسن وغیرہ وغیرہ ابھی تک بھولپن میں ہیں ؟زرداری کا پنجاب میں مستقبل نوشتہ ٔ دیوار ہے۔ چن صاحب اب اتنے بھی بھولے نہیں ہیں۔
کائرہ تو الیکٹ ایبل ہے برادری سسٹم کی وجہ سے (اگرچہ اب ہار جانے کے امکانات زیادہ ہیں)۔ اعتزاز احسن تو الیکشن کی سیاست کے قابل ہی نہیں رہا شاید، سو ایل پی جی وغیرہ۔یعنی کائرہ اور اعتزاز احسن وغیرہ وغیرہ ابھی تک بھولپن میں ہیں ؟