عبدالقیوم چوہدری
محفلین
جناب محترم علی امین خان گنڈاپور وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان المعروف شہد کی بوتل والے۔یہ کون ہیں؟
جناب محترم علی امین خان گنڈاپور وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان المعروف شہد کی بوتل والے۔یہ کون ہیں؟
میچ تو عمران خان جیت چکا ہے۔اب کہہ رہے ہیں کہ مخالف ٹیم کے کھلاڑی مجھے دے دو پھر جیت کے دکھاؤں گا
لفافہ تو صرف السٹریشن کے لئے ڈالا گیا تھا۔ اصل مقصد یہ تھا کہ یہاں جو سینئر صحافی بنے پھرتے ہیں۔ یہ اصل میں مختلف پارٹیز یا انٹرسٹ گروپس کے وکیل ہیں۔ اس دھندے میں تحریک انصاف اور اسطبلیہ کے حامی صحافی بھی شامل ہےہزاروں فیک اکاؤنٹس کی مالک تحریک یوتھیان سے گزارش ہے کہ فوٹو شاپ ہی ڈھنگ سے سیکھ لیں۔ یہ رہیں اصل تصاویر۔
حامد میر صاحب لفافہ صحافی ہیں؛ یہ الزام آپ کیسے لگا سکتے ہیں؟ کیا یہ آپ کا عمومی تاثر ہے یا آپ کے پاس اس حوالے سے ٹھوس ثبوت موجود ہیں ۔۔۔! اُن کے والد عسکریوں کے سامنے ہاتھ جوڑتے رہے کہ مشرقی پاکستان میں نفرت نہ پھیلاؤ؛ ان کو بھی غدار کہا گیا اور یہ صاحب چھ گولیاں کھا کر بھی لفافہ صحافی ہیں ۔۔۔! غلطی کہیں ہمارے اپنے اندر تو نہیں ۔۔۔!لفافہ تو صرف السٹریشن کے لئے ڈالا گیا تھا۔ اصل مقصد یہ تھا کہ یہاں جو سینئر صحافی بنے پھرتے ہیں۔ یہ اصل میں مختلف پارٹیز یا انٹرسٹ گروپس کے وکیل ہیں۔ اس دھندے میں تحریک انصاف اور اسطبلیہ کے حامی صحافی بھی شامل ہے
جینون صحافی بننے کیلئے پہلی شرط ہی یہ ہے کہ وہ مکمل طور پر غیرجانبدار ہو۔
سیاسی چٹکلے اور لطائف پڑھ کر طبیعت مزید مضمحل ہو جاتی ہے۔
6 گولیاں کھانے(جن میں سے کچھ بقول ان کے ابھی بھی جسم کے اندر ہیں) کے بعد موصوف کے چینل نے سارا دن فوج کا میڈیا ٹرائل کیا۔ کیس عدالت میں چلا تو وہاں جا کر صاف مکر گئے کہ اس حملہ میں فوج ملوث تھی۔ اتنے پھنے خان تھے تو قاتلانہ حملہ میں ملوث خفیہ اداروں کو بھری عدالت میں ایکسپوز کیوں نہیں کیا؟ر یہ صاحب چھ گولیاں کھا کر بھی لفافہ صحافی ہیں ۔۔۔! غلطی کہیں ہمارے اپنے اندر تو نہیں ۔۔۔!
ہمارا تو یہاں آکر ہنس ہنس کے برا حال ہوجاتا ہے!!!ارے عمران بھائی اسے بھی لطیفہ سمجھ رہے ہیں!
کوئی ہے جو عدنان بھائی کو آواز دے۔
یعنی چاند پر پہنچنے کے بعد آپ ان سے ہی تقاضا کر رہے ہیں کہ اب سورج پر پہنچ کر دکھائیں گے تو ہم انہیں مانیں گے ۔۔۔! یعنی کہ ہر بات کا ٹھیکہ موصوف نے ہی لے رکھا ہے ۔۔۔! گولیاں پیراسیٹامول کی ہوں گی غالباً ۔۔۔! اور کیا چاہتے ہیں آپ اُن سے صاحب بہادر ۔۔۔!6 گولیاں کھانے(جن میں سے کچھ بقول ان کے ابھی بھی جسم کے اندر ہیں) کے بعد موصوف کے چینل نے سارا دن فوج کا میڈیا ٹرائل کیا۔ کیس عدالت میں چلا تو وہاں جا کر صاف مکر گئے کہ اس حملہ میں فوج ملوث تھی۔ اتنے پھنے خان تھے تو قاتلانہ حملہ میں ملوث خفیہ اداروں کو بھری عدالت میں ایکسپوز کیوں نہیں کیا؟
حال ہی میں موصوف کے بیٹے کی شادی میں ڈی جی آئی ایس پی آر یعنی فوج کے آفیشل ترجمان نے شرکت کی ۔ گولیاں کھانے سے قبل موصوف دھڑا دھڑ فوج کے خلاف لکھ رہے تھے۔ اسی لئے ہم ان کو لفافہ کہتے ہیں
یہی کہ اگر واقعتا صحافی ہیں تو بہادر بنیں اور سچ لکھتے رہیں۔ چاہے اس کے بدلے اٹھا لئے جائیں، غائب کر دئے جائیں، جیل بھیج دئے جائیں یا ملک بدر کر دئے جائیں۔ صحافی کا کام یہ نہیں کہ مقتدر قوتوں سے ڈر کر، لفافہ لے کر یا کسی اور مصلحت کے تحت سچ لکھنا چھوڑ دیا جائے۔اور کیا چاہتے ہیں آپ اُن سے صاحب بہادر
یعنی سب کچھ موصوف ہی کریں؛ جرات رندانہ ہی دکھاتے پھریں، ہمہ وقت ۔۔۔! صحافی ہونا شاید کوئی بہت بڑا جرم ہے گویا ۔۔۔! صاحب، فی الوقت تو آپ مسلسل ان پر بہتان ہی لگا رہے ہیں۔ کوئی ثبوت آپ پیش نہ فرما سکے ۔۔۔! جانتے تو ہم بھی ان کو ہیں، پر دل کا حال تو خدا ہی جانتا ہے بس ۔۔۔!یہی کہ اگر واقعتا صحافی ہیں تو بہادر بنیں اور سچ لکھتے رہیں۔ چاہے اس کے بدلے اٹھا لئے جائیں، غائب کر دئے جائیں، جیل بھیج دئے جائیں یا ملک بدر کر دئے جائیں۔ صحافی کا کام یہ نہیں کہ مقتدر قوتوں سے ڈر کر، لفافہ لے کر یا کسی اور مصلحت کے تحت سچ لکھنا چھوڑ دیا جائے۔
میں موصوف کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہوں۔ یہ 90 کی دہائی میں زرداری کی کرپشن کی کرپشن کے خلاف لکھتے تھے اور نوکری سے ہاتھ دھونے پڑتے تھے۔
یہ وہی صحافی ہیں جنہوں سب سے پہلے نواز شریف کے دور حکومت میں لندن فلیٹس سے متعلق لکھا اور پھر وہی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے۔
مشرف نے جمہوری حکومت کا تختہ اُلٹا تو موصوف نے اس کی تائید میں کالم لکھے۔ پھر مشرف نے میڈیا کو آزادی دی اور جیو نیوز آگیا تو موصوف وہاں چلے گئے۔ تب سے لے کر آج تک لفافہ چل رہا ہے اور مزے کی بات ایک بار بھی نوکری سے ہاتھ نہیں دھونے پڑے
میں موصوف کی تاریخ سے اچھی طرح واقف ہوں۔ یہ 90 کی دہائی میں زرداری کی کرپشن کی کرپشن کے خلاف لکھتے تھے اور نوکری سے ہاتھ دھونے پڑتے تھے۔
یہ وہی صحافی ہیں جنہوں سب سے پہلے نواز شریف کے دور حکومت میں لندن فلیٹس سے متعلق لکھا اور پھر وہی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے۔
اسے قربانی دینا نہیں بلکہ کرپٹ نظام سے "سبق سیکھنا" اور پھر اسی میں ڈھل جانا کہتے ہیں۔یعنی موصوف اپنے حصے کی قربانی دے چکے ہیں۔
اب کیا بچے کی جان لیں گے؟
پینا مے پلی بارگیننگ کی اور درس دینا اخلاقیات کا ۔۔۔! خوب، جاسم میاں، بہت خوب!اسے قربانی دینا نہیں بلکہ کرپٹ نظام سے "سبق سیکھنا" اور پھر اسی میں ڈھل جانا کہتے ہیں۔
دیگر شعبہ جات کی طرح اس ملک میں صحافت بھی جعلی ہے۔ اگر کسی نے اصل صحافت دیکھنی ہے تو وکی لیکس، پاناما لیکس وغیرہ کی تاریخ پڑھ لے۔ ان صحافتی لیکس نے پاکستان سمیت بڑے بڑے برج الٹ دئے۔ یہ بہادر اور حوصلہ مند لوگوں کا کام ہے۔ مصلحت پسند لوگ صحافی کہلانے کے لائق نہیں۔
پلی بارگننگ اخلاقا یا قانونا جرم نہیں ہے۔ پوری دنیا میں مالیاتی کیسز تیزی سے حل کرنے کیلئے اسے استعمال کیا جاتا ہے۔پلی بارگیننگ کی اور درس دینا اخلاقیات کا