اچھاااااااا۔ کونسا دفاع ؟14 ہزار ارب ملکی سرحدوں کے دفاع کیلئے دئے جاتے ہیں۔ سرحدیں عبور کرکے ہمسائیوں پر چڑھائی کرنے کیلئے نہیں۔
مذید معذرت کہ کالیں چنتخب کرتا رہا ہے، مودی نہیں۔ نو لفٹ کا بورڈ وہاں لگا ہے۔معذرت چاہتئ ہوں پر آپ کی باتوں سے لگتا ہے آپ کو کسی جنگی اسٹریٹیجی کا مطلب اچھے سے معلوم نہیں ہے ۔ ۔ آپ سوچیں کہ مودی کی کیا حالت کر دی ہے اس حکومت نے ۔ ۔ بالکل نو لفٹ ۔ ۔ اور
بارڈر پر ایک دھرنا رکھا دے، 126 دن والا نا سہی کوئی 15، 20 دن والا ہی سہی۔وغیرہ تو اور مودی کا مذاق بنا رہے ہیں ۔ ۔ سمجھیں تو ۔ ۔ گھر بلا کر شادی کا کھانا کھلا کر اور ساڑھیاں بھجوا کر کشمیر آزاد ہوا ۔ ۔ کبھی آپ نے رولا پایا ہے اس پر ۔ ۔ مخالفت براے مخالفت تو اچھی بات نہیں ۔ ۔ ہے نا ۔ ۔ عمران خان کچھ بھی کرے اس کو دنیا لکھے گی، چھاپے گی ۔ ۔ یہی مقصد ہے ۔ ۔ توجہ دلانا ۔ ۔ آپ بتائیں کیا کیا جاے اگر سب غلط ہے تو ۔ ۔
بھائی صاحب چنتخب کی میڈیا ٹیم سے ہی ہیں۔بھائ صاحب آئ -کے کی میڈیا ٹیم میں آجائیں ۔ ۔ کافی اچھے سے بھگو بھگو کر لگاتے ہیں آپ تو۔۔۔ ہاہاہا ۔ ۔
جونا گڑھ کی اکثریتی آبادی ہندو تھی اور ہے۔ اگر پاکستان اس کا دفاع کر بھی لیتا تو آج مقبوضہ کشمیر کی طرز پر مقبوضہ جونا گڑھ کہلاتا۔اچھاااااااا۔ کونسا دفاع ؟
جونا گڑھ، مناوادر، پورا مشرقی پاکستان، سیاچن۔ ہے نا! 73 سال میں یہ دفاع کیا گیا ہے۔
کیا ؟باقی مشرقی پاکستان، سیاچن، کارگل وغیرہ تاریخی بلنڈرز تھے جن سے سیکھنا چاہئے
اولین مراسلے میں، میں نے جنگ والا ماحول بنانے کی بات کی تھی، لیکن سرکار نے بھنگ والا بنا دیا ہے۔ دو چار گانے اور بنائیں اور بارڈر پر جا کر لگا دیں۔جنگ میں ہار جیت چلتی رہتی ہے۔
موجودہ کے پی کا بڑا حصہ راجہ رنجیت سنگھ کے زمانےسے پنجاب کے زیر تسلط تھا اور فاٹا انگریزوں نے قابو کیے رکھا۔ تقسیم ہندوستان سے لیکر آج تک یہ پاکستان کے زیر کنٹرول ہی رہے ہیں۔فاٹا اور کے پی کے کے علاقے جنہیں افغانستان اپنا حصہ مانتا رہا ہے کو پاک فوج
نے دہشت گردوں سے خالی کروا کر پاکستان میں ضم کر دیا ہے۔
پاک فوج کے ہی سابقہ مجاہدینپاک فوج نے دہشت گردوں
روزانہ اپوزیشن، لبرل، لفافوں کا مشترکہ میڈیا سیل حکومت کو بدنام کرنے کے چکر میں خود ذلیل ہو کر عوام کے سامنے ننگا ہو جاتا ہے
اچھا تو یہ اعلان دو سال پہلے کا تھا۔ ٹھیک ٹھیکروزانہ اپوزیشن، لبرل، لفافوں کا مشترکہ میڈیا سیل حکومت کو بدنام کرنے کے چکر میں خود ذلیل ہو کر عوام کے سامنے ننگا ہو جاتا ہے
کشمیر سے نکل جاو ورنہ نچا نچا کےماریں گے ۔۔۔۔۔
گانوں سے مسائل کا حل واقعی تبدیلی ہے۔
کشمیر سے نکل جاو ورنہ نچا نچا کےماریں گے
حکومت، اپوزیشن اور ریاست پاکستان نے آج باہم اتفاق سے پاکستان کا آفیشل سیاسی نقشہ جاری کیا ہے جس میں جونا گڑھ، منا وارد، مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا اٹوٹ انگ دکھایا گیا ہےاچھاااااااا۔ کونسا دفاع ؟
جونا گڑھ، مناوادر، پورا مشرقی پاکستان، سیاچن۔ ہے نا! 73 سال میں یہ دفاع کیا گیا ہے۔
نہیں نہیں آپ گر پڑ کر کھانے کھلا کھلا کر ماریں ۔ ۔ ساڑھیوں سے دھوبی پٹکے دیں ۔ ۔ ۔ یا گونگے کا گڑ کھا کے ٹکر ٹکر دیکھیں ۔ ۔ کوئ دو سو چار سو سال تک اچھے بھائ ۔ ۔ اس دوران خزانے جمع کرنے میں قارون کو بھی مات دے دیں ۔ ۔ بیٹوں کو گھونگھٹ میں چھپا کر کاکی کے ساتھ گلیوں بازاروں میں دھکے کھائیں ۔ ۔ اور نعرے لگائیں ۔ ۔ مجھےےےےےے کیوَں ۔ ۔ ۔ ۔
اور وہی ہوا۔ یہ وہ صحافی ہیں جو کچھ سال قبل تک بھارت کے ساتھ امن کی آشا، شادیاں، ساڑھیاں، آم کی پیٹیاں بھجوایا کرتے تھے۔ حکومت کیا بدلی ان کا تو رنگ ہی بدل گیا۔اب حب الوطنی سے سرشار یہ صحافی بھارت کے ساتھ عسکری جنگ سے کم پر راضی نہیں ہو رہے۔ کسی طرح سے بھی سنبھالے نہیں جار ہے۔پہلے گانے بجانے پر اعتراض تھا۔ اب نقشہ پر اعتراض سامنے آئے گا
یا فوٹوکاپی مشین خراب ہے، نقشے پرنٹ نہیں ہو رہے
سرکار کے یہ سب اقدامات کاسمیٹک ہیں۔ بنیا ایسی زبان تب ہی سمجھتا ہے جب اسکا بازو مروڑ رکھا ہو، ویسے وہ مکمل بدمعاش ہے۔یا فوٹوکاپی مشین خراب ہے، نقشے پرنٹ نہیں ہو رہے
بھارت کی آبادی، معیشت، عسکری قوت وغیرہ سب کچھ ہی پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس کا بازو چین، امریکہ جیسی عالمی قوتویں مروڑ دیں تو مروڑ دیں۔ پاکستان کے ساتھ اس کا مقابلہ و موازنہ کل تھا نہ آج ہے۔بنیا ایسی زبان تب ہی سمجھتا ہے جب اسکا بازو مروڑ رکھا ہو، ویسے وہ مکمل بدمعاش ہے۔
سوویت یونین بھی بہت بڑی طاقت تھا، بے سروسامان افغانیوں نے آٹھ دس سال ایسا نچائے رکھا کہ نئی نسل کو سوویت یونین کا نام بھی نہیں پتا۔ یہی کام امریکیوں کے ساتھ ہو رہا تھا تو عربوں کی منت ترلہ کر کے ٹیبل پر آ گئے۔ سرکار اور محکمہ زراعت والے تھوڑی سی ہمت تو کریں۔بھارت کی آبادی، معیشت، عسکری قوت وغیرہ سب کچھ ہی پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس کا بازو چین، امریکہ جیسی عالمی قوتویں مروڑ دیں تو مروڑ دیں۔ پاکستان کے ساتھ اس کا مقابلہ و موازنہ کل تھا نہ آج ہے۔