جاسم محمد
محفلین
معذرت کے ساتھ دُنیا کے چکر میں آخرت خراب نہ ہوجائے
آپ شائد سمجھے نہیں۔ دور حاضر میں آپ جونسی بھی قومی کرنسی استعمال کرتے ہیں جیسے ڈالر، روپیہ وغیرہ اس کی سال بعد قدر گر جاتی ہے جسے افراط زر کہا جاتا ہے۔ اس لئے مثلاً پاکستانی روپیہ سال بعد ۶ فیصد قدر میں کم ہوگیا ہے تو اس پر اسٹیٹ بینک شرح سود ۷ فیصد رکھ دے گا تاکہ جو قرض دینے والا ہے اس کو قرض کی ادائیگی میں روپے کی وہی قدر ملے جتنا قرض اس نے دیا تھا۔کوئی نہ کوئی اللہ تعالی انتظام کر ہی دے گا انشا اللہ
یوں اسلام نے جو سود پر پابندی لگائی ہے وہ سونے یا چاندی کے سکوں پر تو لاگو ہو سکتی ہے کہ ان کی قدر سالہا سال تک گرتی نہیں۔ مگر جو قرض آپ سونے کے سکوں کی بجائے قومی کرنسی میں لیں گے وہ آپ کو بغیر سود کے کہیں سے نہیں ملے گا۔