علم ہے کچھ اور شے اور آدمیت کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا، پر وہ حیواں ہی رہا
مرزا رفیع سودا
صحیح کہا آپ نے، میں نادانستہ اس سہو کا مرتکب ہواواہ ۔ طارق صاحب ۔ بہت خوب انتخاب کیا ہے۔لیکن پہلے مصرع میں دوسرا والا "کچھ" زائد لگ رہا ہے۔ یہ شعر غالبا" یوں ہو ۔
علم ہے کچھ اور شے اور آدمیّت اور شے
محب، تمہارے سارے ہی دھاگے کمال کے ہوتے ہیں جیتے رہواس پوسٹ کا مقصد ہے ایسے اشعار پوسٹ کرنا جو ضرب المثل بنے
آغاز کرتا ہوں
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا
(مومن خاں مومن)