شعر جو ضرب المثل بنے

طارق شاہ

محفلین
یہ مسائلِ تصوّف، یہ تِرا بیان غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے، جو نہ بادہ خوار ہوتا

مرزا اسداللہ خاں غالب
 

طارق شاہ

محفلین
ہم آئے گھرمیں تو جا بیٹھے بام پر تم واہ
لگا جو دل تو بتانے لگے اتار چڑھاؤ

شیخ قلندر بخش جرأت
 

طارق شاہ

محفلین
وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے
کبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں

مرزا اسداللہ خاں غالب
  • نسخۂ نظامی میں وہ ’آئے‘ گھر میں ہمارے لکھا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
علم ہے کچھ اور شے اور آدمیت کچھ اور شے
کتنا طوطے کو پڑھایا، پر وہ حیواں ہی رہا
مرزا رفیع سودا

واہ ۔ طارق صاحب ۔ بہت خوب انتخاب کیا ہے۔لیکن پہلے مصرع میں دوسرا والا "کچھ" زائد لگ رہا ہے۔ یہ شعر غالبا" یوں ہو ۔
علم ہے کچھ اور شے اور آدمیّت اور شے
 

طارق شاہ

محفلین
واہ ۔ طارق صاحب ۔ بہت خوب انتخاب کیا ہے۔لیکن پہلے مصرع میں دوسرا والا "کچھ" زائد لگ رہا ہے۔ یہ شعر غالبا" یوں ہو ۔
علم ہے کچھ اور شے اور آدمیّت اور شے
صحیح کہا آپ نے، میں نادانستہ اس سہو کا مرتکب ہوا
نشاندھی کے لئےصمیم دل سے سپاس گزار ہوں سید صاحب
تشکّر
بہت شاداں رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سرِ محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
(لالہ مادھو رام جوہر فرخ آبادی)​
 

قیصرانی

لائبریرین
اس پوسٹ کا مقصد ہے ایسے اشعار پوسٹ کرنا جو ضرب المثل بنے

آغاز کرتا ہوں

الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیّاد آ گیا
(مومن خاں مومن)
محب، تمہارے سارے ہی دھاگے کمال کے ہوتے ہیں :) جیتے رہو
 
Top