بُوئے گُل نالۂ دل دُودِ چراغ محفل
جو تیری بزْم سے نِکلا، سو پریشاں نِکلا
مرزا اسداللہ خاں غالب
تشکّردرستگی پربوئے گل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفلجو تری بزم سے نکلا، سو پریشاں نکلا
دوست آں باشد کہ گیرد دست دوست
در پریشان حالی و درماندگی
مفہوم: دوست وہ ہے جو ضرورت کے وقت کام آئے
میرے خیال سے یہ سعدی کا ہے لیکن وکی پر بہادر شاہ ظفر کے صفحہ پر یہ تصویر رکھی ہے !
کوئی لفظی ترجمہ تو کر دے۔
بہت خوب شکریہبرادر محمد عمر فاروق۔۔۔ لفظی ترجمہ یہ ہے۔
1۔دوست وہ ہوتاہے جو دوست کاہاتھ پکڑ (ے رہ ) تا ہے۔
2۔پریشان حالی اور درنامدگی ( کے حالات) میں ۔
3۔4۔ ایسے(آدمی) کو دوست شمار نہ کرو جو ( فقط) نعمت (کے حالات میں) دوستی اور برادرری کا دم بھرتا ہے ۔
مندرجہ بالا چوتھے مصرع میں کاتب نے بازی اور برادر کے درمیان "و" غالبا" سہوا" حذف کردیا ہے جس سے وزن خراب ہو رہا ہے۔
لاف بازی و برادر خواندگی
تنگدستی اگرچہ ہو غالب
تندرستی ہزار نعمت ہے
وہ آئے بزم میں اتنا تو میر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
اور غالب
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
کعبے کس مونہہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
اگر میں غلطی پر نہیں تو یہ شعر ناصر کاظمی کا ہے
کوئی صاحب یا صاحبہ تصحیح فرما دیں تو تشکر
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں