شمشاد
لائبریرین
کچھ روز اور کر لو گوارا دوستو
ہم جیسے پھر کہاں دنیا میں آئیں گے
شاعر اپنے قرض خواہوں سے معذرت کر رہا ہے کہ وہ ان کا قرض واپس نہیں کر سکتا پھر بھی ان سب کو اسے برداشت کرنا پڑے گا۔ شاعر اپنے ان قرض خواہوں سے یہ بھی کہہ رہا ہے تم لوگ فکر نہ کرو۔ ہم جیسے ڈھیٹ اور کمینے صفت لوگ دنیا میں پھر کہاں آئیں گے لہٰذا پہلی دفعہ معاف کر دو اور مجھ کنگال سے اپنا قرض واپس مت مانگو۔
ہم جیسے پھر کہاں دنیا میں آئیں گے
شاعر اپنے قرض خواہوں سے معذرت کر رہا ہے کہ وہ ان کا قرض واپس نہیں کر سکتا پھر بھی ان سب کو اسے برداشت کرنا پڑے گا۔ شاعر اپنے ان قرض خواہوں سے یہ بھی کہہ رہا ہے تم لوگ فکر نہ کرو۔ ہم جیسے ڈھیٹ اور کمینے صفت لوگ دنیا میں پھر کہاں آئیں گے لہٰذا پہلی دفعہ معاف کر دو اور مجھ کنگال سے اپنا قرض واپس مت مانگو۔