شمشاد
لائبریرین
ہے دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
شاعر کہتا ہے کہ اگر تمہیں دیکھنے کا اتنا ہی شوق ہے تو اپنی آنکھوں کو بند کر لے اور تصور میں اُسے دیکھ لے۔ اصل میں شاعر جس کو کہہ رہا ہے اس کے پاس اس کا بڑا جدید قسم کا موبائیل دھرا ہے۔ وہ یہ دیکھنا چاہ رہا ہے کہ وہ آنکھیں بند کرے اور یہ فرلو میں دو چار فون کر لے، اسی لیے کہہ رہا ہے کہ کوئی نہ دیکھا کرے کہ میں کیا کر رہا ہوں۔
ہے دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
شاعر کہتا ہے کہ اگر تمہیں دیکھنے کا اتنا ہی شوق ہے تو اپنی آنکھوں کو بند کر لے اور تصور میں اُسے دیکھ لے۔ اصل میں شاعر جس کو کہہ رہا ہے اس کے پاس اس کا بڑا جدید قسم کا موبائیل دھرا ہے۔ وہ یہ دیکھنا چاہ رہا ہے کہ وہ آنکھیں بند کرے اور یہ فرلو میں دو چار فون کر لے، اسی لیے کہہ رہا ہے کہ کوئی نہ دیکھا کرے کہ میں کیا کر رہا ہوں۔