شمشاد
لائبریرین
خالد بھائی اس کی مزاحیہ تشریح بھی تو کرنی تھی ناں۔بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
خالد بھائی اس کی مزاحیہ تشریح بھی تو کرنی تھی ناں۔بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز؟؟؟شمشاد بھیا! اگر اس بات کو یوں کہا جائے تو کیسا رہے گا
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
اوپر سے دشمن نے حملہ کر دیا
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
پہلی بات تو املاء کی ہے۔ میرا خیال ہے الفاظ ہیں ’’گائے ہے خوب‘‘ ۔۔ توثیق کر لیجئے گا۔سیدہ شگفتہ با جی ۔تاہم ظریفانہ (بانگ درا ) اور کچھ کلام اس قید سے مستثنی رکھا جائے تو حرج نہیں۔مثلاً
کہنے لگے کہ اونٹ ہے بھدّا سا جانور
اچھی ہے گائے رکھتی ہے کیا نوک دار سینگ
خالد بھائی اس کی مزاحیہ تشریح بھی تو کرنی تھی ناں۔
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
رونے کو اور بہت مواقع مل جائیں گے، ہنس لیںبک رہا =ویری سمپل ۔ ایک ایسی زبان جو کہ میرے علاوہ کسی کی سمجھ میں نہیں آتی
جنوں=جِن کی جمع (جب انسانوں کی سمجھ میں میری کوئی بات نہیں آتی تو جن بیچاروں کی سمجھ میں کیا آئے گا)
سب سے بڑھ کر یہ کہ بات ہی ایسی ہے جو بکواس کے زمرے میں آتی ہے اس لئے اللہ کرے کسی کی بھی سمجھ میں نہ آئے۔۔۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
اس تشریح پہ روؤں کہ ہنسوں
آمین !!!بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
شادی بھی ایسی ہی بے جوڑ ہوئی ہو گی!ہم نے جس لڑکی کو دیکھا اُس کی شادی ہو گی
"نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہے تقدیریں"
ہے بھیا! پچپن میں بچپن کی باتیں ؟؟؟؟خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
بچپن میں اس شعر کی تشریح کچھ ایسے کیا کرتے تھے کہ
شاعر کہتا ہے کہ خود کو اتنا بلند کر، اتنا بلند کر کہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جا۔ جب سردی لگے تو خدا بندے سے پوچھے کہ اتنی اوپر چڑھ تو گیا ہے، اب بتا تیری رضائی کہاں ہے؟
میں سمجھا نہیں ، آپ مجھے ابھی بھی بچہ تو نہیں سمجھ رہے؟؟ہے بھیا! پچپن میں بچپن کی باتیں ؟؟؟؟
ارے کہاں صاحب! پچپن کاہے کو لکھا ہے بھلا؟ ہم نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں سمجھا نہیں ، آپ مجھے ابھی بھی بچہ تو نہیں سمجھ رہے؟؟
کیا ڈاکٹر کے پاس آنکھوں کا معاینہ کروانے آئے تھے؟اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز؟؟؟
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز۔۔۔
میرا نہیں خیال تشریح کی ضرورت ہے۔۔۔
ارے کہاں صاحب! پچپن کاہے کو لکھا ہے بھلا؟ ہم نے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
ہے بھیا! پچپن میں بچپن کی باتیں ؟؟؟؟
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
بچپن میں اس شعر کی تشریح کچھ ایسے کیا کرتے تھے کہ
شاعر کہتا ہے کہ خود کو اتنا بلند کر، اتنا بلند کر کہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جا۔ جب سردی لگے تو خدا بندے سے پوچھے کہ اتنی اوپر چڑھ تو گیا ہے، اب بتا تیری رضائی کہاں ہے؟
گل تے سچی اے جناب! اپنا تے تجربہ اے۔ تجربہ وی کیہ مجبوری اے! یار دوست ضد کردے نیں ’’بابیو لکھ لکھو!‘‘ مننی تے پیندی اے نا!ہاہاہا لیکن میں ابھی پچپن کا ہوا ہوں اور نہ ہی میں نے پچپن لکھا تھا خود ہی دیکھ لیجئے۔
لیکن پچپن کا ہو کر جو مزہ بچپن کی باتوں میں آتا ہے، وہ کبھی نہیں آتا
نہیں ناااا!کیا ڈاکٹر کے پاس آنکھوں کا معاینہ کروانے آئے تھے؟