شارق مستقیم نے کہا:
شمشاد نے کہا:
آ گیا لڑائی میں اگر عین وقتِ نماز
قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قوم حجاز
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
تشریح : شاعر کہتا ہے کہ لڑائی لڑتے لڑتے اگر نماز کا وقت آ گیا تو حجاز کی قوم قبلہ کیطرف منہ کر کے سجدے میں چلی گئی، محمود اور ایاز (یہ دونوں بھی لڑائی میں شریک تھے) دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوئے تھے کہ ادھر سے دشمن نے حملہ کر دیا، اور چونکہ یہ سب سجدے میں تھے اس لیئے سب کے سب مارے گئے اور کوئی بھی بندہ نہ بچا۔
اشعار میں غلطی کی ہے مگر تشریح خوب ہے شمشاد!
سیدہ شگفتہ نے کہا:
شمشاد بھائی ،
شعر غلط لکھ کر بور تو نہ کریں
دونوں نے فتوی تو دے دیا کہ شعر غلط ہے لیکن تصحیح کرنے سے کیوں شرما رہے ہیں آپ دونوں؟
شمشاد بھائی ، صاحبانِ فتویٰ کی موجودگی میں فتوٰی جاری کرنے کی ہمت ۔۔۔ یہ مجال نہیں ۔ اور شرمانا کیسا ،
ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا
کلیاتِ اقبال کی واپسی کا انتظار ہے تا کہ شعر کی صحت میں کوئی شک نہ رہے ، دوسری وجہ یہ کہ آپ سے امید ہے کہ آپ خود ہی بحرِ تشریح سے نکل کر کلیاتِ اقبال ڈھونڈ لائیں ۔ میری یادداشت میں شعر اس طرح محفوظ ہے
دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
اب آپ ذرا کلیاتِ اقبال سے سند لادیں اسکی اور ہاں پہلے شعر کی بھی۔