شعر لکھیں اور اس کی مزاحیہ تشریح لکھیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

علامہ صاحب کے اس شعر پر ایک سردار جی جو کہ چمن کے رہنے والے تھے بہت روتے تھے۔ استفسار پر کہنے لگے :

علامہ صاحب نے بالکل صحیح کہہ ہے ۔
میری بیٹی جس کا نام نرگس ہے اور وہ آنکھوں سے اندھی ہے، بہت سالوں سے رو رہی ہے ۔ اور یہ کہ یہاں چمن (جگہ کا نام) میں بڑی مشکل سے ہی ایسی دھی کا ور (بیٹی کا خاوند) پیدا ہو گا، یعنی کے ملے گا۔


شمشاد بھائی ،
گویا آپ نے یہ کہا ہے کہ اگر کسی قوم میں ایک لڑکی محرومِ بصارت ہو تو اس قوم میں ھزاروں سال تک پیدا ہونے والے مرد
محرومِ بصیرت ہوتے ہیں !؟

انتخابِ شعر میں تو آپ پھر مات کھا گئے

البتہ آپ کا اظہارِسچائی قابلِ ستایش ہے ، تشریح میں آپ کو درجہ اعلی ملے گا :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نبیل نے کہا:
لگتا ہے سیدہ بہن کلام اقبال کی درگت بنتے نہیں دیکھ سکیں۔ میں بھی کسی طرح اپنے آپ کو اقبال کے اشعار سے مزاح کا پہلو نکالنے پر آمادہ نہیں کر سکا ہوں۔ ویسے سیدہ، اقبال کے ساتھ مزاق ہمارا میڈیا کھلے عام اور حکومتی سطح پر کر رہا ہے۔ آپ نے جنون کو گاتے نہیں دیکھا خودی کو کر بلند اتنا۔۔ ؟ میں نے سنا تھا کہ جنون کا یہ گانا سن کر کئی لوگوں کو ہارٹ اٹیک ہو گیا تھا۔ کچھ دنوں پہلے سنا تھا کہ پاکستان میں کلام اقبال کو بہتر طور پر گانے کے لیے ورکشاپس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ اس ورکشاپ کے فارغ التحصیل شکوہ اور جواب شکوہ کو ریپ کے انداز میں خوبی سے گا سکیں گے۔ بس پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ۔


نبیل بھائی ، آپ کے کلمات کے لئے شکریہ
میڈیا تو صم بکم عمی ہے اور تہذیب افراد کے ہاتھوں ہی محفوظ رہا کرتی ہے ۔ اپنی تہذیب کے ہر رُخ کا احترام پسند ہے کیونکہ یہ ہمیں پورے قد کے ساتھ کھڑا کرتی ہے ۔ ورکشاپ کا خوب کہا آپ نے ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
“گویا آپ نے یہ کہا ہے کہ اگر کسی قوم میں ایک لڑکی محرومِ بصارت ہو تو اس قوم میں ھزاروں سال تک پیدا ہونے والے مرد
محرومِ بصیرت ہوتے ہیں !؟ “

جی میں نے ایسا بالکل نہیں کہا- آپ کو اختیار ہے جو بھی مطلب سمجھ لیں۔

اور میں تسلیم کرتا ہوں کہ آپ جیسا صاحبِ ذوق نہیں ہوں، غمِ روزگار اتنی فرصت ہی نہیں لینے دیتا کہ ڈھنگ سے کوئی پڑھنے پڑھانے کا مشغلہ ہی اختیار کر لیں ۔

عشقِ بتاں، یادِ رفتگاں، غمِ روزگار
اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا کِیا کرے
(امید ہے یہ شعر تو صحیح ہو گا)

بس کبھی کبھار دل پشوری کرنے کے لیئے الٹا سیدھا لکھ دیتا ہوں۔

آپ کی دل آزاری کے لیئے معذرت خواہ ہوں۔

اور عرض ہے کہ فورم پر آتی رہیے اور اپنے خطوط سے مستفیذ فرماتی رہیے - ایک بات اور کہ باقی کے تھریڈز میں بھی قدم رنجہ فرمائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اٹھ گئے گوانڈوں یار
ربا ہن کی کرئیے۔۔۔

شاعر کے پڑوس میں اس کے کچھ دوست رہتے تھے (جس سے شاعر کو خاصا مالی فائدہ پہنچتا تھا) اب وہ کہیں اور چلے گئے ہیں (جس سے اس کو اب خاصا نقصان ہو رہا ہے) اب وہ پریشان ہے اور اپنے رب سے پوچھ رہا ہے کہ اب کیا کروں، دوسرے لفظوں میں دعا کر رہا ہے کہ ربا کوئی اور بندوبست کر دے۔
 
ابھی عشق کے امتحاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علامہ کو شک تھا کہ ستاروں میں بھی کوئی حوریں شوریں بستی ہیں پس اس فکر میں‌تھے وہاں جائیں گے تو مزید عشق کرنے پڑیں گے اور عشاق کے ساتھ جو اس دنیا میں ہوتا ہے کون سے امتحان سے کم ہے۔ پس کوئی ضرورت نہیں ہے ستاروں پر جانے کی اور نہ ہی خرچہ کرنے کی
 

شمشاد

لائبریرین
شاہ جی شعر تو آپ نے لکھ دیا :

1) کیا اردو میں لکھنا دشوار ہو رہا ہے؟ یا کہیں سے کاٹ کے ادھر چپکا دیا ہے؟

2) اس شعر کی تشریح کہاں ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
تیلے شاہ نے کہا:
تشریح تو بعد میں آنے والا کرتا ھے
اردو میں ٹائم بہت لگتا ھے ناں

جی نہیں، شعر بھی خود ہی لکھنا ہے اور تشریح بھی خود ہی کرنی ہے۔

اور میں نے تو اس فورم میں شمولیت ہی اس لیئے اختیار کی ہے کہ اردو سے بہت دور ہو گیا تھا۔
 

تیلے شاہ

محفلین
تیلے شاہ نے کہا:
un k aate he saaqi k aise hoosh urhay
sharaab seekh pai daali kabaab pyali mai
شاعر ایک بندو(بنگالی) ک بارے میں بات کر رہا ھے
جیسے ہی بندو(بنگالی) نے شرتے(پولیس) کو دیکھا (اور یقینی طور پر بنگالی کے پاس اقامہ بھی نہیں تھا) تو ڈر کے مارے شراب سیخ پر ڈالی
اور کباب پیالی میں
 

تیلے شاہ

محفلین
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔۔۔
عرض کیا ھے
رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ

شمشاد بھائی تشریح کریں
 

شمشاد

لائبریرین
رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ

کہاں پھنسا دیا شاہ جی، حالانکہ کھیل یہ ہے کہ جو رکن شعر لکھے وہی تشریح بھی لکھے یعنی کہ خود کُشی کرنے کے لیئے اپنی مرضی کی جگہ اور ہتھیار خود ہی منتخب کرئے۔
 
Top