وعدۂ شب پر گُمانِ صِدق سے سوئے نہ ہم راہ ، اُس پیماں شکن کی رات بھر دیکھا کئے یاد میں رُخسارِ تابانِ صنم کی رات بھر ! دیدۂ حسرت سے ہم سُوئے قمر دیکھا کئے اکبر الٰہ آبادی