شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

دلِ اِنساں، اگر شائستہ اسرار ہوجائے
لبِ خاموشِ فطرت ہی لبِ گفتار ہوجائے

یہ روز و شب ، یہ صبح و شام ، یہ بستی ، یہ ویرانہ
سبھی بیدار ہیں، انساں اگر بیدار ہو جائے

جگر مرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

دِل کو جاناں سے حَسن! سمجھا بُجھا کر لائے تھے
دِل ہمَیں سمجھا بُجھا کر سُوئے جاناں لے چلا


حسن رضا بریلوی
 

طارق شاہ

محفلین

سمجھ سکے نہ تعلق وہ، لاکھ سمجھایا
گو گفتگو رہی اُن سے مری مثال کے ساتھ

تھی کیسی دُور نگاہی ، نظر نہ آیا اُنھیں
خود اپنا خاک میں ملنامرے زوال کے ساتھ

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

اب میں ہُوں، اور ماتمِ یک شہرِ آرزُو
توڑا جو توُ نے آئینہ، تمثال دار تھا

مرزا اسد اللہ خان غالب
 

طارق شاہ

محفلین

چاہیئےزر، اِن بتانِ سیم تن کے واسطے
یاں، قلندر ہیں نہیں کوڑی کفن کے واسطے


شیخ ابراہیم ذوق
 

طارق شاہ

محفلین

خطا مُعاف! زمانے سے بد گُماں ہو کر
تِری وفا پہ بھی کیا کیا ہمیں گُماں گزرے

جگر مرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

نئی نئی اُمیدیں آ کر
چھیڑ رہی ہیں زخم پُرانے

جلوۂ جاناں کی تفسیریں
ایک حقیقت، لاکھ فسانے

سیف الدین سیف
 

طارق شاہ

محفلین

پھر وحشت آئی سلجھانے
ہوش و خرد کے تانے بانے

پھر آنچل سے ہَوا دی
شعلۂ گل کو بادِ صبا نے

پھر وہ ڈال گئے دامن میں
درد کی دولت، غم کے خزانے


سیف الدین سیف
 
Top