خراشِ دل پہ جمائی تھی جو کمال کے ساتھ وہ دُھول زخم کی صورت ہٹی خیال کے ساتھ شفیق خلش
طارق شاہ محفلین مارچ 9، 2016 #201 خراشِ دل پہ جمائی تھی جو کمال کے ساتھ وہ دُھول زخم کی صورت ہٹی خیال کے ساتھ شفیق خلش
طارق شاہ محفلین مارچ 10، 2016 #202 اب کیا رکھوں بہار سے شُنوائی کی اُمید کرتے ہُوئے گلِے کئی موسم گزر گئے انور شعوؔر
طارق شاہ محفلین مارچ 10، 2016 #203 عیدیں تمھارے بعد بھی آتی رہیں، مگر کپڑے نہیں سِلے کئی موسم گزر گئے انور شعوؔر
طارق شاہ محفلین مارچ 10، 2016 #204 یاد اب اوّل تو آتی ہی نہیں اُس کی شعورؔ اور آتی ہے تو سینے میں لگا دیتی ہے آگ انور شعورؔ
طارق شاہ محفلین مارچ 10، 2016 #205 عذاب کوئی بھی تنہائیوں کا سہہ نہ سکا ہر ایک شخص نے اِک انجمن بنا لی ہے شہریار
طارق شاہ محفلین مارچ 11، 2016 #206 یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے گُزر جائے ساون کا یُوں ہی مہینہ بہار آئی، سب شادماں ہیں مگر ہم یہ دِن کیسے کاٹیں گے بے جام و مِینا مولانا حسرت موہانی
یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے گُزر جائے ساون کا یُوں ہی مہینہ بہار آئی، سب شادماں ہیں مگر ہم یہ دِن کیسے کاٹیں گے بے جام و مِینا مولانا حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین مارچ 11، 2016 #207 پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے مُسکرا کر خراب حالوں کو دونوں عالم پہ سرفرازی کا ناز ہے تیرے پائمالوں کو ساغرؔ صدیقی
پھر اُفق سے کِسی نے دیکھا ہے مُسکرا کر خراب حالوں کو دونوں عالم پہ سرفرازی کا ناز ہے تیرے پائمالوں کو ساغرؔ صدیقی
طارق شاہ محفلین مارچ 11، 2016 #208 اِس اندھیروں کے عہد میں ساغر کیا کرے گا کوئی اُجالوں کو ساغرؔ صدیقی
طارق شاہ محفلین مارچ 11، 2016 #209 چاہا تھا کہ پھر اُن کو نہ چھیڑیں گے، پہ چھیڑا خواہش کوئی پھر اُن سے نہ کرنی تھی، مگر کی حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین مارچ 12، 2016 #210 کٹے، تو شب کہَیں؛ کاٹے ، تو سانپ کہلاوے کوئی بتاؤ کہ، وہ زُلفِ خم بخم کیا ہے ؟ اسداللہ خاں غالب
طارق شاہ محفلین مارچ 12، 2016 #211 سُخن میں خامۂ غالؔب کی آتش افشانی یقیں ہے ہم کو بھی ، لیکن اب اُس میں دم کیا ہے مرزا اسداللہ خاں غالؔب
سُخن میں خامۂ غالؔب کی آتش افشانی یقیں ہے ہم کو بھی ، لیکن اب اُس میں دم کیا ہے مرزا اسداللہ خاں غالؔب
طارق شاہ محفلین مارچ 12، 2016 #212 زہرآبِ محبّت میں حلاوت ہے کچھ ایسی میں اُس کو نہ ہرگز شکر و شِیر سے بدلوں بہادر شاہ ظفؔر
طارق شاہ محفلین مارچ 12، 2016 #213 دِل ہے یہ، غنچہ نہیں ہے ، اِس کا عقدہ اے صبا کھولنے کا جب تلک آئے نہ ڈھب، کُھلتا نہیں بہادر شاہ ظفؔر
طارق شاہ محفلین مارچ 12، 2016 #214 غیر مُمکن ہے مجھے اُنس مُسلمانوں سے بُوئے خُوں آتی ہے اِس قوم کے افسانوں سے مجھ پہ کچُھ وجہ عتاب آپ کو اے جان نہیں! نام ہی نام ہے، ورنہ میں مُسلمان نہیں اکبر الٰہ آبادی
غیر مُمکن ہے مجھے اُنس مُسلمانوں سے بُوئے خُوں آتی ہے اِس قوم کے افسانوں سے مجھ پہ کچُھ وجہ عتاب آپ کو اے جان نہیں! نام ہی نام ہے، ورنہ میں مُسلمان نہیں اکبر الٰہ آبادی
طارق شاہ محفلین مارچ 13، 2016 #215 مِلا ازل میں مجھے میری زندگی کے عِوَض وہ ایک لمحۂ ہَستی کہ صَرفِ خواب ہُوا وہ جلوہ مُفتِ نظر تھا، نظر کو کیا کہیے ! کہ پھر بھی ذوقِ تماشا، نہ کامیاب ہُوا فانی بدایونی
مِلا ازل میں مجھے میری زندگی کے عِوَض وہ ایک لمحۂ ہَستی کہ صَرفِ خواب ہُوا وہ جلوہ مُفتِ نظر تھا، نظر کو کیا کہیے ! کہ پھر بھی ذوقِ تماشا، نہ کامیاب ہُوا فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین مارچ 13، 2016 #216 قضا کو مژدۂ فُرصت، کہ فانیِ مہجُور شہیدِ کشمکشِ صبرواِضطراب ہُوا فانی بدایونی
طارق شاہ محفلین مارچ 13، 2016 #217 شہرِجنُوں میں کل تلک ، جو بھی تھا سب بدل گیا مرنے کی خُو نہیں رہی، جینے کا ڈھب بدل گیا پَل میں ہَوا مِٹا گئی، سارے نقوش نُور کے دیکھا ذرا سی دیر میں منظرِ شب بدل گیا شہریار
شہرِجنُوں میں کل تلک ، جو بھی تھا سب بدل گیا مرنے کی خُو نہیں رہی، جینے کا ڈھب بدل گیا پَل میں ہَوا مِٹا گئی، سارے نقوش نُور کے دیکھا ذرا سی دیر میں منظرِ شب بدل گیا شہریار
طارق شاہ محفلین مارچ 13، 2016 #218 تھوڑی سی جگہ مجھ کو بھی مِل جائے کہِیں پر ! وحشت تِرے کوُچے میں، مِرے شہر سے کم ہے شہریار
طارق شاہ محفلین مارچ 13، 2016 #219 جو دِل گرفتہ غُنچۂ تصوِیر ہو ظفر ! پھر اُس کو کیا ہنسائے کوئی، اور وہ کیا ہنسے بہادر شاہ ظفر
طارق شاہ محفلین مارچ 14، 2016 #220 رہا میں کم نہیں عاجِز بدستِ دِل بھی خلِش گلی میں اُن کی بضد ہے کسی بہانے جا شفیق خلش