شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

باقی ہے زندگی میں نہ کچھ زندگی کا رنگ
اب وہ ہیں دسترس میں نہ بے تابیاں وہی

شفیق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

سَبھوں کو مے، ہمَیں خُونابِ دِل پلانا تھا
فلک مجھی پہ تجھے کیا یہ زہر کھانا تھا


نظؔیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

کِیا ہے عِید کے دِن وعدۂ وصل
بتاؤ عِید کا اب چاند کب ہے

تِرے بِن اے گُلِ باغِ محبّت !
شتابی آ، کہ بُلبُل جاں بَلب ہے

سراجؔ اورنگ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اپنے مارے کو مت پریشاں کر
زُلفِ مشکیں کہ پیچ و تاب نہ دے

کِس نے اے بحرِ حُسن! تجھ کو کہا
کہ کسی تشنہ لب کو آب نہ دے

سراج ؔ اورنگ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اچّھی صُورت میں بھی خالق نے بھرا ہے جادُو
اپنے مُشتاق کو ، دِیوانہ بنا دیتی ہے


اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا صفائی رُخِ جاناں کی ہے، اللہ، اللہ
دیکھنے والوں کو آئینہ بنا دیتی ہے

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

موت سے کوئی نہ گبھرائے اگر یہ سمجھے !
کہ یہ دُنیا کے بکھیڑوں سے چُھڑا دیتی ہے

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

نگہِ شوق سے، کیونکر نہ گُلوں کو دیکھوں !
اِن کی رنگت ، تِرے عارض کا پتا دیتی ہے

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

جفائیں کرتے ہیں تھم تھم کے اِس خیال سے وہ
گیا تو پھر یہ نہیں میرے ہاتھ آنے کا

داغ دہلوی
 

طارق شاہ

محفلین

زیرِ گیسو رُوئے روشن جلوہ گر دیکھا کئے
شانِ حق سے ایک جا شام و سحر دیکھا کئے


صبر کر بیٹھے تھے پہلے ہی سے ہم تو جانِ زار
عِشق نے جو کچھ دِکھایا بے خطر دیکھا کئے


اکبر الٰہ آبادی
 
Top