شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین


ہم سے کہیں کہ، زہر ہے بِسیار گوئی بھی
یہ بات ناگوارِ طبیعت اگر نہ ہو

شفیق خلشؔ
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جانبِ دِل اِک غُبارِ بے کسی
ناگہاں شورِ جَرَس بن کر اُٹھا

کیا مِٹائے گا کوئی اپنا نِشاں
یہ پھریرا بارہاگِر کر اُٹھا

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

خوشی تو کیا کہ غمِ تازہ کا شگُوں بھی نہیں
فضائے دِل میں کسی یاد کا فسُوں بھی نہیں

وہ روز آتے ہیں ، مِلتے ہیں، حال پُوچھتے ہیں!
یہ اور بات کہ، دِل کو قرار یُوں بھی نہیں

ناصؔر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

قصِیدہ اِک بہارِ ناز کا تھا
سو مِثلِ برگِ گُل تشبِیب آئی

زُلیخائے سُخن نے مُدتّوں بعد
قبا کے بند کھولے، گُنگُنائی

بہت دِن ہوگئے تھے شعر لِکھے
نہ آمد تھی، نہ فصلِ لب کُشائی

تِرا احمد فراؔز اب بھی تِرا ہے
کُجائی ، اے نِگارِ من! کُجائی

احمد فراؔز
 

طارق شاہ

محفلین

تھی مگر اب خوشی نہیں
غم کا وہ ڈھال لے گیا

میری ہنسی لبوں سے، وہ
ماہِ شوال لے گیا

وہ جو نہیں، غزل نہیں
کشف و کمال لے گیا

دِل تھا خلِش جوسِینے میں !
شاہِ جَمال لے گیا

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

رقصِ طرب کِدھر گیا ، نغمہ طراز کیا ہُوئے
غمزہ و ناز کیا ہُوئے، عشوہ و فن کو کیا ہُوا

جِس کی نَوائے دِلستاں زخمۂ سازِ شوق تھی
کوئی بتاؤ اُس بُتِ غنچہ دہن کو کیا ہُوا

چشمکِ دَم بَدَم نہیں، مشکِ خِرام و رم نہیں
میرے غزال کیا ہُوئے، میرے ختن کو کیا ہُوا

مجاؔزلکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

نہ مِزاج ابرِ کَرَم کا ہے، نہ عِلاج بارِشِ غم کا ہے
تِری دوستی کو مَیں کیا کرُوں، جو نہ دُھوپ کی ہےنہ چھاؤں کی

احمد فراؔز
 

طارق شاہ

محفلین

آسماں آس لِئے ہے کہ یہ جادُو ٹُوٹے
چُپ کی زنجِیر کٹے، وقت کا دامن چُھوٹے

دے کوئی سنکھ دُہائی، کوئی پائل بولے
کوئی بُت جاگے، کوئی سانولی گُھونگٹ کھولے

فیضؔ صاحب
 
Top