ایک مُدّت سے مُقدّر ہے غریب الوَطَنی ! کوئی پردیس سے نا خوش ہو تو گھر بھی جائے احمد فراؔز
طارق شاہ محفلین مئی 21، 2017 #2,161 ایک مُدّت سے مُقدّر ہے غریب الوَطَنی ! کوئی پردیس سے نا خوش ہو تو گھر بھی جائے احمد فراؔز
طارق شاہ محفلین مئی 21، 2017 #2,162 اِس قدر قُرب کے بعد ایسے جُدا ہوجانا کوئی کم حوصلہ اِنساں ہو تو مر بھی جائے احمد فراؔز
طارق شاہ محفلین مئی 22، 2017 #2,163 تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال، مگر مِرے لئے کوئی شایانِ اِلتماس نہیں ناصؔر کاظمی
طارق شاہ محفلین مئی 22، 2017 #2,164 صدائیں ایک سی، یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں ! ذرا سا مُختلف جِس نے پُکارا ، یا د رہتا ہے عدِیؔم ہاشمی آخری تدوین: مئی 22، 2017
طارق شاہ محفلین مئی 22، 2017 #2,165 سِسکیوں نے چار سُو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی ایک تنہائی تھی، اُس کی گود میں سر رکھ لِیا عدِیؔم ہاشمی آخری تدوین: مئی 22، 2017
طارق شاہ محفلین مئی 22، 2017 #2,166 تیز ہوتی جا رہی ہیں دھڑکنیں ایسے عدیؔم جیسے اگلے موڑ پر، وہ بے وفا مل جائے گا عدِیؔم ہاشمی
طارق شاہ محفلین مئی 22، 2017 #2,167 جُرم تو کوئی نہیں سرزَد ہُوا ،مجھ سے حضُور با وجُود اِس کے ،سزا تسلیم کر لیتا ہُوں مَیں عبدالحمید عدؔم
جُرم تو کوئی نہیں سرزَد ہُوا ،مجھ سے حضُور با وجُود اِس کے ،سزا تسلیم کر لیتا ہُوں مَیں عبدالحمید عدؔم
طارق شاہ محفلین مئی 23، 2017 #2,168 ڈسا کرتی ہے فرش ِخواب پر اُن کی کھنک اکثر کبھی توڑی تھیں فرطِ شوق میں جو چُوڑیاں مَیں نے ٹپکتی ہیں دِلِ صد پارہ سے، اب خُون کی بوندیں پِیے تھے ہائے کیوں رنگِیں لبوں سے بوستاں مَیں نے جوشؔ ملیح آبادی
ڈسا کرتی ہے فرش ِخواب پر اُن کی کھنک اکثر کبھی توڑی تھیں فرطِ شوق میں جو چُوڑیاں مَیں نے ٹپکتی ہیں دِلِ صد پارہ سے، اب خُون کی بوندیں پِیے تھے ہائے کیوں رنگِیں لبوں سے بوستاں مَیں نے جوشؔ ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین مئی 23، 2017 #2,169 مِرے آگے ، وہ شب روزِ قیامت بن کر آئی ہے گُزاری تھی جو ساحِل پر بدوشِ کہکشاں میں نے لَدَا ہے سر پہ اندھیارا ، کہ کیوں ذرّات کے لب سے ! ہزاروں آفتابوں کی سُنی تھی داستاں مَیں نے جوشؔ ملیح آبادی
مِرے آگے ، وہ شب روزِ قیامت بن کر آئی ہے گُزاری تھی جو ساحِل پر بدوشِ کہکشاں میں نے لَدَا ہے سر پہ اندھیارا ، کہ کیوں ذرّات کے لب سے ! ہزاروں آفتابوں کی سُنی تھی داستاں مَیں نے جوشؔ ملیح آبادی
طارق شاہ محفلین مئی 24، 2017 #2,170 پہلی سی قمؔر! چشمِ عِنایت ہی نہیں ہے رُخ پھیر دِیا اُن کا، زمانے کی ہَوا نے قمؔر جلالوی
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2017 #2,171 کم نہیں حیرت دوبارہ ماہِ رمضاں آگیا ! سال بھر غائب تھا اکثر میں جو ایماں آگیا شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین مئی 27، 2017 #2,172 روزہ داری، ہو رِیا سے پاک تو مُشکل نہیں ! لے کے جنّت کا سبھی کُچھ خود میں ساماں آگیا شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین مئی 28، 2017 #2,173 مقام ، فیضؔ! کوئی راہ میں جچا ہی نہیں جو کُوئے یار سے نِکلے، تو سوُئے دار چلے فیضؔ صاحب آخری تدوین: مئی 29، 2017
طارق شاہ محفلین مئی 30، 2017 #2,174 دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین مئی 30، 2017 #2,175 رُوح نے پائی ہے تکلیفِ جُدائی سے نجات آپ کی یاد کو، سرمایۂ راحت کرکے مولانا حسرؔت موہانی
طارق شاہ محفلین مئی 31، 2017 #2,176 ایک تو تھا آتشِ سوزاں بَدَنِ سُرخ تِرا شُعلہ بر شُعلہ ہُوا پیرَہَنِ سُرخ تِرا خواجہ حیدر علی آتؔش
طارق شاہ محفلین مئی 31، 2017 #2,177 آئے بھی لوگ، بیٹھے بھی، اُٹھ بھی کھڑے ہُوئے مَیں جا ہی ڈھونڈھتا تِری محفِل میں رہ گیا خواجہ حیدر علی آتؔش
آئے بھی لوگ، بیٹھے بھی، اُٹھ بھی کھڑے ہُوئے مَیں جا ہی ڈھونڈھتا تِری محفِل میں رہ گیا خواجہ حیدر علی آتؔش
طارق شاہ محفلین مئی 31، 2017 #2,178 اے اجل! ایک دِن آخر آنا ہے ولے آج آتی شبِ فُرقت میں تو احساں ہوتا امام بخش ناسؔخ
طارق شاہ محفلین مئی 31، 2017 #2,179 اِک برق سرِ طوُر ہے لہرائی ہُوئی سی دیکھی تِرے ہونٹوں پہ ہنسی آئی ہُوئی سی فانؔی بدایونی
طارق شاہ محفلین مئی 31، 2017 #2,180 اُس نگاہِ شرمگیں نے کریا رُسوا ہَمَیں ہائے وہ افسوں جو آخر کو فسانہ ہوگیا رضا علی وحشؔت